وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت عوام کو غلط اور گمراہ کن اطلاعات فراہم کرنے کے بجائے صوبے سے پسماندگی ،غربت،بیروزگاری اور مہنگائی ختم کرنے کی طرف توجہ دیں،)ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی

بدھ 25 اپریل 2018 22:52

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2018ء) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے بیان میں کوئٹہ شہر اور صوبے کی معاشی اور سماجی ترقی کیلئے قیام امن کوپہلی ترجیح قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت عوام کو غلط اور گمراہ کن اطلاعات فراہم کرنے کے بجائے صوبے سے پسماندگی ،غربت،بیروزگاری اور مہنگائی ختم کرنے کی طرف توجہ دیں۔

اس وقت صوبے میں غربت کی شرح دیگر صوبوں سے کئی گناہ زیادہ ہے جبکہ بلوچستان وسائل اور معدنیات کے لحاظ سے ملک کا سب سے امیر صوبہ ہے،مگر صوبہ اور عوام کی بدقسمتی رہی ہے کہ کسی دور میں اس صوبے سے پسماندگی کے خاتمہ کی طرف سے کسی بھی حکمران نے توجہ نہیں دی آج جبکہ ایک جمہوری قیادت صوبے میں حکومت کر رہی ہیں اس کے دور میں ہزارہ قوم کے قتل عام اور مذہبی اقلیتوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیئں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ صوبہ معاشی طور پر شروع سے عدم استحکام سے دوچار ہے عوام کیلئے ذرائع روزگار کے مھدود مواقع کی وجہ سے کوئٹہ شہرکے ایک بڑی تعدادتجارت وکاروبار سے وابستہ ہیںاگرچہ صوبہ اور کوئٹہ شہر میں امن و امان کی صورتحال غیریقینی ہوگی،ٹارگٹ کلنگ اور قتل عام کے واقعات روزمرہ کے ساتھ رونما ہوتی رہیگی تو اسکے اثرات کاروباری طبقہ کے روزگار کوبھی متاثرکرنے کا باعث بنے گاجو کسی صورت کوئٹہ کے شہریوںصوبے کے عوام اور صوبائی حکومت کیلئے اطمینان کا باعث نہیں ہو سکتا،صوبائی حکومت قانون نافذ کرنے والے اور سکیورٹی اداروں کو انکی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا پابند بنا کر شہر اور صوبہ میں حقیقی امن کے قیام کو ممکن بنا سکتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اگرکسی چیک پوسٹ یا ناکے سے قاتل،ٹارگٹ کلر اور بدامنی میں ملوث عناصر کسی کاروائی کے بعد رفرار ہونے میں کامیاب ہوکرواقعہ کو گمنام یا نا معلوم افراد کی کاروائی بنا لیتا ہے تواس کی ذمہ داری چیک پوسٹ پر متعین اہلکاروں پر عائد ہونی چاہیئں،کسی بھی علاقے میں ٹارگٹ کلنگ یا قتل عام کے واردات کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی سے گریز کی صورت میںوہاں ڈیوٹی پر مامورآفیسر اور اہلکاروں کو فرائص میں غفلت اور کوتاہی کا ذمہ دارقراردیکران کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے اس صورت میں ممکن ہے کہ حالات میں بہتری اور نامعلوم کی کاروایئوں میںکمی آسکیں۔