ایران نے جوہری معاہدے کی نئی امریکی و فرانسیسی تجویز مسترد کردی

ہمارے درمیان جے سی پی او اے معاہدہ ہوا، اگر وہ قائم ہے تو ٹھیک ورنہ کوئی نیا معاہدہ قبول نہیں کیا جا ئیگا،حسن روحانی

جمعرات 26 اپریل 2018 16:26

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2018ء) ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکا اور فرانس کی جانب سے ایرانی جوہری منصوبے سے متعلق ایک نئے معاہدے کی تجویز کو قطعی مسترد کردیا، گزشتہ روز واشنگٹن میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشترکہ بیان میں ایران کے جوہری پروگرام پر مزید سخت پابندی عائد کرنے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی جارحانہ تقریر میں واضح کیا کہ ہمارے درمیان جے سی پی او اے معاہدہ ہوا، اگر وہ قائم ہے تو ٹھیک ورنہ کوئی نیا معاہدہ قبول نہیں کیا جا ئیگا۔واضح رہے کہ یورپین ممالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران کیساتھ موجودہ جوہری معاہدے سے رو گرانی کرنے روکنے کی کوشش کی تاہم امریکا کے صدر نے موجودہ معاہدے کو پاگل پن اور بکواس قرار دیا اور ایران کے جوہری پروگرام کو مزید محدود کرنے کے لیے نئی پابندیوں کی تجویز دی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں دھمکی دی تھی کہ اگر ایران نے 2015 میں روک دیا جانے والا، اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا تو اسے بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس حوالے سے فرانسیسی صدر نے کہا کہ نئے معاہدے میں شام کا تنازع بھی شامل کیا جائے جہاں ایران شامی صدر بشارالاسد کی پشت پناہی کررہا ہے۔دوسری جانب ایران نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر کہا کہ امریکی صدر کو سیاست، قانون اور عالمی معاہدے کی کوئی سمجھ بوجھ نہیں ہے، ایک تاجر، بزنس مین، بلڈر کیسے عالمی نوعیت کے اہم معاملوں پر فیصلہ کر سکتا ہی ۔

واضح رہے فرانس نے اوباما انتظامیہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ کرانے کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 12 مئی کو اس معاہدے کے اختتام کی دھمکی کے بعد فرانس اس کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔یاد رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے میں ان دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین نے بھی بطور ضامن دستخط کیے تھے۔