سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ،ْسابق وزراء کیخلاف توہین عدالت کی درخواستیں نمٹا دی

وزیر اعظم کا بیان عدلیہ مخالف نہیں ہے ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس سپریم کورٹ نے رحمن ملک کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی غیر مشروط معافی مانگنے پر واپس لے لی عدالت نے اے این ایف کے خلاف حنیف عباسی کی توہین عدالت درخواست خارج کردی

جمعرات 26 اپریل 2018 16:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2018ء) عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر داخلہ رحمن ملک ،ْوفاقی وزیر عابد شیر علی ،ْ سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے خلاف دائر عدلیہ مخالف مقدمات کی درخواستیں نمٹادیں۔جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف دائر توہین عدالت کیس کی سماعت کی اور درخواست غیر موثر ہونے کی بنیاد پر خارج کردی۔

درخواست گزار محمود اختر نقوی نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعظم نے عدلیہ کی توہین کی جس پر چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیئے کہ وزیر اعظم کا بیان عدلیہ مخالف نہیں ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر کے خلاف توہین عدالت کیس کو غیر موثر ہونے کی بنیاد پر خارج کردیا۔واضح رہے کہ راجا فاروق حیدر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں دیگر اراکین کے ساتھ شرکت کی تھی بعد ازاں پریس کانفرس کے دوران مبینہ طور پر یہ بیان دیا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوازشریف کی نااہلی کے بعد سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا کہ پاکستان سے الحاق کریں یا کسی اور ملک سے۔

علاوہ ازیں وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کسی دوسرے ملک سے الحاق کے بیان کی سختی سے تردید کی اور وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بات کا مطلب یہ تھا کہ کشمیری الحاقِ پاکستان کے علاوہ اور کچھ نہیں چاہتے۔سپریم کورٹ نے سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی غیر مشروط معافی مانگنے پر واپس لے لی۔دوران سماعت وزیر داخلہ رحمن ملک اور محمود اختر نقوی کی کی جانب سے دوران سماعت اونچی آواز بولنے پر انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔

رحمن ملک نے کہا کہ توہین عدالت کا کیس دائر کرنے والا درخواست گزار بلیک میلر ہے۔جس پر محمود اختر نقوی نے جواب دیا کہ رحمن ملک بلیک میلر ہونے کاثبوت دیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ رحمن ملک آپ کبھی وزیر یا سینیٹر رہے ہیں عدالت میں اس انداز میں بات کرتے ہیں جس پر رحمن ملک نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ کہ ان کے کان کے پردے دھماکے میں متاثر ہوئے ،سماعت میں دقت ہے ، میرے اوپر الزامات لگ رہے ہیں۔

دوران سماعت رحمن ملک نے واضح کیا کہ عدالت نے ہمیشہ ارکان پارلیمنٹ کی عزت کی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و توانائی عابد علی شیر علی کے خلاف توہین عدالت درخواستیں بھی خارج کردیںواضح رہے درخواست گزار محمود اختر نقوی نے اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ عابد شیر علی کی ہدایت پر عدالت عظمیٰ کی بجلی کاٹی گئی جس پر توہین عدالت نے ریمارکیس دیئے کہ ‘یہ توہین عدالت کا معاملہ نہیں ہے’ اور درخواست غیر موثر ہونے کی بنیاد پر خارج کردی۔

بعدازاں چیف جسٹس نے کہا کہ محمود اختر نقوی آپ نے سینکڑوں درخواستیں دائرکررکھی ہیں، بتادیں کتنی درخواستیں باقی ہیں۔اسی دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اے این ایف کے خلاف حنیف عباسی کی توہین عدالت درخواست خارج کردی۔عدالت عظمیٰ نے دریافت کیا کہ یہ بتائیں توہین عدالت کی درخواست کا معاملہ کیا ہے۔حنیف عباسی نے کہا کہ میں پرانا سیاسی ورکر ہوںجس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات میرے لیے غیر متعلقہ ہے۔عدالت نے اے این ایف کے خلاف حنیف عباسی کی توہین عدالت درخواست خارج کردی۔