جڑواں شہروں میں چشموں کی فروخت میں اضافہ

غیرمعیاری چشمے نظر کو متاثر کر سکتے ہیں، ماہر امراض چشم ڈاکٹر بابر

جمعرات 26 اپریل 2018 20:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2018ء) جڑواں شہروں میں درجہ حرارت میں اضافہ کے ساتھ ہی دھوپ کے چشموں کی فروخت میں اضافہ ہو گیا۔ ماہر امراض چشم نے خبردار کیا ہے کہ غیرمعیاری چشمے نظر کو متاثر کر سکتے ہیں۔ جمرات کو ماہر امراض چشم ڈاکٹر بابر نے ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دھوپ سے آنکھوں کو بچانے کے لئے چشمے فائدہ مند ہیں لیکن چشموں کا معیاری ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیرمعیاری چشموں کے استعمال سے دھندلا پن، سر میں درد اور بعدازاں ان کی بینائی پر بھی برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرمعیاری چشموں سے پیدا ہونے والی شعاعیں آنکھوں کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرائیونگ کرتے وقت ہمیشہ معیاری چشمہ استعمال کرنا چاہیے کیونکہ غیرمعیاری چشموں کے استعمال سے پیداہونے والے دھندلے پن اور سائے سے دوران ڈرائیونگ مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چشمے ہمیشہ اپنے بھروسہ کے دکاندار سے معیاری اور دیکھ بھال کر ہی خریدنے چاہئیں، جڑواں شہروں میں گرمی میں اضافہ کے ساتھ ہی چشموں کی دکانوں اور سڑک کنارے ٹھیلے سجائے دکانداروں سے بڑی تعداد میں ہر عمر کے لوگ دھوپ سے بچنے کے لئے چشمے خریدتے نظر آ رہے ہیں، چشمے بیچنے والوں کے کام میں دوگنا اضافہ ہو چکا ہے۔ راولپنڈی صدر کے دکاندار نے بتایا کہ ہمارے پاس معیاری برانڈز کے چشمے ہوتے ہیں جن کی قیمت 1500سے شروع ہو کر کئی ہزار تک جاتی ہے، گرمیوں میں ان چشموں کی فروخت میں اضافہ ہو جاتا ہے لوگ زیادہ تر فیشن کے مطابق اور گہرے رنگوں کے پسند کرتے ہیں، سڑک کنارے بیٹھے ٹھیلے والے نے چشمے کی قیمت پوچھنے پر 1200بتائی تاہم وہ بحث کرنے کے بعد وہی چشمہ 150میں فروخت کرنے پر راضی ہو گیا اس نے بتایا کہ ہمارے پاس دنیا کے تمام بڑے برانڈز کی نقول ہوتی ہیں لوگ بڑے شوق سے سستے داموں یہ چشمے خریدتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :