مقبوضہ کشمیرمیں فوجی اہلکار صحافیوں کو بھارتی حکومت کی ایما پر تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز

نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہندو انتہا پسندوںکا صحافیوں ساتھ رویہ مذید پرُ تشدد ہو گیا ہے

جمعرات 26 اپریل 2018 20:35

پیرس ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2018ء) آزادی صحافت کے بارے میں بین الاقوامی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں فوجیوں کی طرف سے بھارتی حکومت کی ایما پر کشمیری صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوںکی ادائیگی میں شدید مشکلا ت کاسامنا ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرزنے اپنی سالانہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں صحافیوںکو درپیش مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ غیر ملکی صحافیوںکے مقبوضہ کشمیر جانے پر قدغن عائد ہے اور انٹرنیٹ سروس بھی اکثر معطل رہتی ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ سے وابستہ کشمیری صحافیوںکو فوجی اہلکار بھارتی حکومت کی ایما پراکثر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں ’’نریندر مودی کی قومیت پسندی کے تباہ کن خطرے‘‘کاخصوصی طورپر ذکر کرتے ہوئے خبردار کیاگیا ہے کہ بھارت کو نفرت پر مبنی جرائم اور نفرت انگیز تقاریر کا بھی سامنا ہے ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 2014میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہندو انتہا پسندوںکا صحافیوں ساتھ رویہ مذید پرُ تشدد ہو گیا ہے ۔ آزادی صحافت کی180ممالک کی درجہ بندی میں بھارت کو 138ویںنمبر پر رکھا گیا ہے ۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہاہے کہ صحافیوں کے خلاف تشدد بھارت کی درجہ بندی میں تنزلی کی بنیادی وجہ ہے ۔ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے خلاف تحقیقاتی رپورٹنگ یا ہندوتوا پر کسی قسم کی تنقید پر بھارتی وزیر اعظم کے زیر سایہ انتہا پسند ہندوئوں کی طرف سے صحافیوں کوجان سے مار دینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔رپورٹ میں گزشتہ سال ستمبر میں بھارتی صحافی گوری لنکیش کے قتل کا بھی حوالہ دیا گیا ہے ۔

ایک اخبار کی ایڈیٹر گوری لنکیش کو نفر ت انگیز تقاریر ، ہندو ئوں کی بالادستی ،بھارت میں ذات پات کے نظام اور خواتین کے ساتھ امتیازجیسے مسائل اٹھانے پر گزشتہ سال ستمبرمیں انکے گھر کے باہر گولی مارکر قتل کردیاگیاتھا۔ گزشتہ سال بھارت میں گوری لنکیش سمیت تین صحافیوں کو قتل کیاگیا جبکہ رواں سال مارچ میں بھی تین صحافیوں کو قتل کیا جاچکا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ابھی تک اگرچہ کسی صحافی کو غداری کے الزامات میں سزا نہیں دی گئی ہے تاہم از خود سینسر شپ پر مجبور کیاجارہا ہے ۔کشمیر جیسے حساس علاقوں کی رپورٹنگ ایک مشکل عمل ہے جہاں غیر ملکی صحافیوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہے اور مقامی صحافیوں کو حکومت کی ایما پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ۔