ملک کے نظام اور سیاست پر مذہب سے بے زار قوتوں کا قبضہ ہی ، مولانا فضل الرحمان

روشن خیالی کی بات کرتے ہیں اور علماء کی سیاست کو تنگ نظری کہتے ہیں ، ہم ملک کو حیققی اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے، سربراہ جے یو آئی (ف،ْ!

جمعرات 26 اپریل 2018 22:12

ملک کے نظام اور سیاست پر مذہب سے بے زار قوتوں کا قبضہ ہی ، مولانا فضل ..
کوہاٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2018ء) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کے نظام اور سیاست پر مذہب سے بے زار قوتوں کا قبضہ ہے جو روشن خیالی کی بات کرتے ہیں اور علماء کی سیاست کو تنگ نظری کہتے ہیں ، ہم ملک کو حیققی اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ کوہاٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان ن نے کہا کہ پاکستان کے قیام کو70سال ہوچکے ہیں لیکن ہمارے ملک کی سیاست اور نظام حکومت پر مذہب سے بے زار قوتوں کا قبضہ ہے۔

ان قوتوں نے پاکستان بننے کے مقصد سے ہٹانے کیلئے اپنی تمام توانائیاں صرف کیںتا کہ پاکستان بظاہر اسلامی مملکت کہلائے لیکن نظام کے اعتبار سے لبرل اور سیکولر مملکت تصور کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ یہ قوتیں اسے روشن خیالی اور وسیع النظری کہتی ہیں اور علماء جس اسلام کی بات کرتے ہیں وہ تنگ نظری ہے ہم نے دنیا کے ساتھ چلنا ہے یہ ہمیں دنیا سے تنہا کردیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ روشن خیالی کا فلسفہ مدینہ منورہ کی اسلامی ریاست کے قیام سے ہے جب ایک فیصلہ نے سود ، شراب ، فحاشی اور زنا کو حلال قرار دینے کی بات کی تھی اور آج کے سیکولر بھی یہی سوچ رکھتے ہیں۔ اس وقت اس سوچ کو جاہلیت کا نام دیا گیا جسے آج روشن خیالی کہا جاتا ہے ۔ پاکستان جس کلمے کی بنیاد پر بنا تھا جمعیت علماء اسلام سیاسی قوت بن کر اسے حقیقی اسلامی ریاست بنائے گی ۔

ہم نظریاتی لوگ ہیں میں اپنے اس نظریے پر ووٹ لے کر 5سال جنگ لڑنے کی ذمہ داری لی ہے جس پر قوم کے پاس آیا ہوں اور دین اسلام کیلئے قوم سے ووٹ مانگ سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تعلیمی نظام میں نصاب سے قرآن و حدیث ، عربی اور فارسی کو نکالا تو علماء دیوبند نے اپنا مدرسہ کھول کر دینی تعلیم کو تحفظ دیا۔