بنوں،حکومت مزید پوشیدہ فیصلے نہ کریں جو بھی پالیسی بنائیں پشتون قوم اور قبائل کو اعتماد لے کر بنائیں،شیر محمد خان گرویکی

ریاست سے پشتونوں کیلئے قربانی کا صلہ عزت کیساتھ جینے اور اپنے حقوق پر اپنا اختیار مانگتے ہیں، وزیرستان میں آباد غیر لوگوں کو محدود کیا جائے،جانشین ایپی فقیر کا کانفرنس سے خطاب

جمعرات 26 اپریل 2018 22:32

بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اپریل2018ء) بنوں بکاخیل میں حاجی میر زا علی خان ایپی فقیر کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے اُن کے جانشین نواسے الحاج شیر محمد خان گرویکی نے کہا ہے کہ حکومت مزید پوشیدہ فیصلے نہ کریں جو بھی پالیسی بنائیں پشتون قوم اور قبائل کو اعتماد لے کر بنائیں مزاکرات کئے جائیں اور امن کا نقشہ بنایا جائے آج تک جو بھی فیصلے بند کمروں میں ہو ئے ہیں پورے ملک کے ان کے نتائج بھگت رہے ہیں اور ملک کا امن و امان داؤ پر لگا ہو ا ہے پشتونوں نے اس ملک کی آزادی کیلئے قربانیاں دی ہیں ہم ریاست سے پشتونوں کیلئے قربانی کا صلہ عزت کیساتھ جینے اور اپنے حقوق پر اپنا اختیار مانگتے ہیں ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ وزیرستان میں آباد غیر لوگوں کو محدود کیا جائے اور ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگائی جائے مگر ہماری بات کسی نے نہیں مانی گئی جس کی وجہ سے خطہ کا امن بھی ؒخراب اور اس کی وجہ سے پاکستان پر بھی انگلیاں اٹھ رہی ہے اور وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا جس کی وجہ سے وزیرستان کا ہر ایک بزرگ، بچے و خواتین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے اُنہوں نے کہا کہ ہم ملک میں اسلام اور امن کا قیام چاہتے ہیں جو فقیر اف ایپی حاجی میرزاعلی خان کا اصل مشن ہے سیولرٹی فورسز کے اعلیٰ حکام نے پشتون تحفظ موؤمنٹ کے مطالبات کو جائز قرار دیا اور ان کے مطالبات پر غور کر نا بھی شروع کیا ہے ایسے تمام مسائل کے لئے ہونا چاہئے تا کہ مل بیٹھ کر مسئلہ حل ہو ں اس موقع پر جماعت اسلامی آل فاٹا کے امیر حاجی سردار خان ، فدا ء وزیر ، ملک شوکت اللہ خان ایڈووکیٹ ، ملک غلام خان ، فرید اعظم ایڈووکیٹ ، فرمان اللہ خان میرا خیل و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا مقررین نے کہا کہ حاجی میر زا علی خان اے پی فقیر جس مقصد کیلئے اُٹھے اور تاج برطانیہ کے خلاف جہاد کرتے ہوئے بغیر بندوق کے اُنہیں شکست دی وہ اسلام کی سربلندی اور پشتونوں کیلئے چلائی ہوئی تحریک تھی اور اسی تحریک کی وجہ سے شکست کھا کر تاج برطانیہ کو یہاں سے جانا پڑا اور پورے ایشیاء میں ریاستیں آزاد ریاستیں قائم ہو ئیں پاکستان بنا اور اسلام محفوظ ہو گیا اور اج ج لوگ کرسیوں پر آزادی سے بیٹھے ہیں یہ فقیر اف ایپی کی تحریک کا ثمرہ ہے اب ایپی فقیر کا مشن آگے لے جانا ہماری ذمہ داری ہے کیونکہ ملک میں جو نظام چل رہا ہے سیاستدان حکمرانی کر رہے ہیں یہ ہمارے آبا و اجداد کی قربانیاں کی مرہون منت ہے اُنہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے متفقہ طور پر قرارا دادیں پیش کیں کہ بنوں یونیورسٹی اور بنوں میڈیکل کالج کو فقیر اپیی کے نام سے منسوب ، وزیرستان کے تاجروں کو معاوضہ دیا جائے قبائلیوں کیساتھ آ مرانہ رویہ ترک کیا جائے فاٹا میں تعلیم کیلئے بجٹ دگنا کیا جائے قبائل کی اراضیات اور زمعدنیات پر قبضہ کی بجائے نوجوانوں کو روز گار دیا جائے شمالی وزیرستان میں فقیر اے پی کے نام سے یونیورسٹی، میوزیم قائم کر کے نصاب میں فقیر اے پی کی تحریک آزادی کو شامل کیا جائے فاٹا میں تحصیل کی سطح پر سمال انڈسٹریل زون تعمیر کئے جائیں قبائل میں ہسپتا ل اور ڈسپنسریوں کو جدید سہولیات سے آراستہ اور عملے کی بہتر کارکردگی کو یقینی بنایا جائے اور قبائلیو ں کو آفسر شاہی کی لوٹ کھسوٹ سے محفوظ رکھنے کیلئے خصوصی شکایت سیل اور ادارہ بنایا جائے ۔