غیر جمہور ی طریقے سے خواجہ اظہار الحسن اور میئر کراچی وسیم اختر کو ہٹانے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہوگی ، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

کے آپریشن کے بعد ایم کیوایم پر ہر طرح کے الزامات لگے لیکن کرپشن کا ایک الزام بھی نہیں لگ سکا ، کنوینر ایم کیو ایم پاکستان یم کیوایم کوختم کرنے کی ناکام کوششوں کے باوجودبھی آئندہ انتخابات میں شہری علاقوں سے بھاری کامیابی حاصل کریگی، پریس کانفرنس

جمعرات 26 اپریل 2018 23:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ تمام ترمشکلات، نامصائب اورکٹھن حالات کے باوجودایم کیوایم زندہ اورمضبوط ہے اورآئندہ بھی رہے گی،ایم کیوایم نے کبھی بھی اصولوں پرسمجھوتہ نہیں کیاہے اورہرطرح کے حالات کامیدان رہ کرمقابلہ کیاہے۔انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اگر غیر جمہور ی طریقے سے سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن اور میئر کراچی وسیم اختر کو ہٹانے کی کوئی بھی کوشش ماضی کی طرح ناکام ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ کمال یہ ہے کہ مینڈیٹ ایم کیوایم کا ہے اور اسے ایم کیوایم کے خلاف استعمال کرنے کی سازش کی جارہی ہے ، ہم کراچی اورسندھ کے شہری علاقوں کے عوام کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ آپ کے اس مینڈیٹ کی حفاظت کریں گے ، اپوزیشن لیڈر اور میئر کراچی ایم کیوایم کے ہی نہیں ہیں بلکہ انہیں آپ کا اعتماد اوررائے حاصل ہے جو آپ نے ہمیں دیا تھا اورہم اسے قائم رکھنے کی ہرممکن کوشش کرتے رہیں گے آپ کو لیٹ ڈان نہیں ہونے دینگے، آج اگر کسی کو ایم کیوایم تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے تو اس کی وجہ اصول پر کھڑا رہنا ہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ الیکشن شروع ہونے والے ہیں اورایم کیوایم کے خلاف سازشوں میں تیزی آگئی ہے ، کہا یہ جارہا ہے کہ ایم کیوایم جس پر 92 کے آپریشن کے بعد طرح طرح کے جھوٹے اورمن گھڑت الزامات لگائے گئے لیکن کبھی بھی ایم کیوایم پرکرپشن کا الزام نہیں لگااور اب اس کا بھی تجربہ کرنے کی کوشش اور پروپیگنڈے کئے جارہے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کی شام ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد میں رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینرمحمدعامر خان،ڈپٹی کنوینرزوسیم اختر، نسرین جلیل ،کنورنویدجمیل کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے اراکین سیدامین الحق،خواجہ اظہار الحسن،فیصل سبزواری،عادل خان،اسلم آفریدی،ارشد حسن،شکیل احمد،زاہدمنصوری، شاہدعلی اورمطیع الرحمن بھی موجود تھے۔ ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپریل 2018 ختم ہونے کوہے اور اگلے مہینے صوبائی اور قومی اسمبلی اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کررہی ہیں اور اس کے بعد ہم سب الیکشن فیزمیں داخل ہوجائیں گے۔

آپ سب کو پتا ہے کہ گزشتہ 30،35سالوں سے سندھ کے شہری علاقوں میں متحدہ قومی موومنٹ کاپچیاسی(85) فیصد مینڈیٹ رہاہے،سندھ کے شہری علاقوں کے عوام نے اچھے حالات اور جبر کے دورمیں بھی تمام تر دبا ، سازشوں اورمنفی پروپیگنڈے کے باوجود اس مینڈیٹ کو برقرار رکھا ہے اور ایم کیوایم پر اپنے اعتماد کااظہار کرتے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کوجب جب موقع ملا ہے اس نے کارکردگی کے ذریعے اپنے فعال اور منظم اور مضبوط سیاسی جماعت ہونے کا ثبوت دیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم ،پاکستان کے بوسیدہ سیاسی نظام جس کی بنیاد جاگیردارانہ نظام ہے جہاں پرخاندانی سیاست اس ملک کی تقدیر رہی ہے وہاں پرہم سب بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ جہاں جہاں سے ایم کیوایم منتخب ہے وہاں جینون جمہوریت موجود ہیِ ہم فخرسے کہتے ہیں کہ صوبائی یاقومی اسمبلی ہووہاں اسی طرح کی جمہوریت ہوگی توپاکستان کامستقبل بہتر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ70برس سے جاگیردارانہ نظام کے بل بوتے،غیر جمہوری طریقے سے ،جبرو طاقت اور دولت سے اس ملک کااقتدارجن کے پاس رہا ہے وہ ہمیشہ ایم کیوایم سے ڈرتے اورخوفزدہ رہے ہیں اورایم کیوایم کو ختم کرنے کی گھنانی سازشیں کرتے رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایم کیوایم کی یہ سیاست اورمڈل کلاس لیڈرشپ پاکستان کا مقدر بنے گی۔انہوں نے کہا کہ2013 کے الیکشن میں سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے 51ایم پی ایز منتخب ہوکر آئے ،آج بلدیات میں 309میں سے 204چیئرمین اور کونسلر حق پرست نمائندے ہیں اورکوئی آنکھوں میں دھول جھونک کربھی سندھ کے شہری علاقوں کے اس مینڈیٹ کو یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ یہ ایم کیوایم کا نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سن رہے ہیں اور مسکرا رہے ہیں اورتشویش میں بھی ہیں اور آپ کے ذریعے آگاہ کرناچاہتے ہیں اگریہ جمہوریت ہے اورتبدیلی جمہوری طریقے اور اس کی روایت کے مطابق آئے توبہترہے۔انہوں نے کہا کہ میئر کراچی کو تبدیل کرنے کیلئے آئین و قانون میں بڑے راستے ہیں آپ کراچی کے شہری علاقوں کے عوام کے دل جیت کران کو اپناکر،کام کرکے،ترقیاتی منصوبوں کے جال بھجاکر تبدیلی لاسکتے ہیں لیکن سازشوں ،جبروطاقت کے ذریعے آنے والی تبدیلیاں پہلے بھی ناکام ہوئی اور آئندہ بھی عارضی ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم صرف اس لئے موجود نہیں ہے کہ ایوانوں میں اس کی نمائندگی ہے ،کئی بارہم ایوانوں سے اصولوں کی بنیاد پر استعفے بھی دیتے رہے ہیں،اصولوں کی بنیاد پرالیکشن سے بائیکاٹ کرتے رہے ہیں۔ اس کی تقسیم کے تمام تاثر وقت کے ساتھ پہلے بھی ختم ہوئے اب بھی ختم ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے کراچی اورسندھ کے شہری کے عوام جوہمارے ووٹرزہیں ان سے کہتے ہیںآپ ان پروپیگنڈوں سے نہ گھبرائیں اگرکسی کوکہایہ جارہاہے اورکوشش بھی یہ کی جارہی ہے کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کوتبدیل کردیاجائے کوئی یہ بتائے گا کہ 2013 میں ہونے والے انتخابات میں 51 ایم پی ایز ایم کیوایم کے تھے وہ آج کیوں نہیں ہیں وہ کہاں چلے گئے کچھ تو حالات ایسے پیدا کردیئے گئے ، جھوٹے مقدمات بنا دیئے گئے ،کچھ اراکین اسمبلی کیلئے ملک میں رہنا ممکن ہی نہیں تھاپھرآپ سب کے علم میں ہے کہ کس طرح اورکن حالات میں اورکس طرح کی کوششوں میں بہت سارے ایم کیوایم کے اراکین کومصنوعی طریقے سے بننے والی جماعت اورجماعتوں کے حوالے کیاگیا۔

شروع میں وہ جماعت جس نے یہ کہایہ مینڈیٹ کسی اورکاہے ہمارے پاس جو بھی آئے استعفی دیکر آئے ان پر استعفی دیئے گئے پھر الیکشن ہوئے اور ایم کیوایم ہی جیتی۔ انہوں نے کہاکہ بہت سارے لوگ جوسندھ اسمبلی کے لئے نامعلوم افرادہیں ان کی موجودگی سے ایوانوں کی حرمت،تقدس اورحرمت پامال ہورہی ہے ایوان کی ان نشستوں پرمضبوط اورطاقت اورشخص نہیں بیٹھ سکتااگراس کے پاس عوام کامینڈیٹ نہ ہو۔

انہوں نے کہاکہ جو لوگ اپنی وفاداری تبدیل کررہے ہیں پاکستان کا آئین انہیں ایوان کا نمائندہ نہیں سمجھتا،جہاں تک کرپشن کے حوالے سے شور مچا نے کاتعلق ہے اس کا جواب آئینی و قانونی طریقے سے دیاجارہاہے اورمیئر کراچی بھی اپنی پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کوضرور اعتمادمیں لیں گے کہ وہ فنڈزجو کہ کراچی پورے پاکستان کو60فیصداورسندھ کی حکومت کو90فیصدسے زیادہ دیتاہے جوہے ہی کراچی کا،اس فنڈز کا حساب نسل پرست پیپلزپارٹی کے پاس ہے،10سال سے پیپلزپارٹی کی کرپشن ، تعصب اوربغض کی وجہ سے یہ شہررہنے کے قابل نہیں رہا،کچرے کے ڈھیرمیں حیدرآباد،کراچی دھنستے نظر آرہے ہیں،پھرہمیں اعلی عدالتوں کے فیصلوں کی وجہ سے بلدیاتی نظام ملا لیکن جتنا لولا،لنگڑا،معذور، مفلوج بلدیاتی نظام ہے اس سے کچھ نہیں کیاجاسکتا تھایہ ایم کیوایم کا تنظیمی ڈھانچہ اورنظریاتی نمائندے اورمیئر ہیں جنہوں نے اس شہر کے چہرے کوآہستہ آہستہ بہتر کرنے کی کوشش کی ہے آج شہرمیں کچرے کے ڈھیرہیں لیکن اس طرح نہیں کہ جس طرح پہاڑ بنے تھے ، ہریالی پھول اور ان کے رنگ نظر آنا شروع ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 140-Aکے تحت جس طرح بلدیاتی نظام کا تقاضہ پاکستان کاآئین کرتا ہے وہ ملا تو ایم کیوایم شہر کا نقشہ بدل دے گی ، شہر میں جب ہی کام ہوا ہے جب ایم کیوایم رہی اور بااختیار رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے خلاف یہ سازشیں ہورہی ہے اور آ پ کے ذریعے آپ کو یہ اعتماد دینا تھا کہ الحمد اللہ آج بھی ایم کیوایم اتنی مضبوط ہے کہ ہم ان تمام سازشوں کو ناکام بنائیں ۔

آج بھی سندھ کے شہری علاقوں کے عوام ، ایم کیوایم ، اس کے پرچم اور نشان پتنگ کے ساتھ کھڑے ہیں، جو ایم کیوایم کے ساتھ ہیں اور جو چاہتے ہیں کہ ایم کیوایم نظر نہ آئے وہ سب جانتے ہیں مردم شماری میں کراچی کی آبادی آدھی کرکے دکھائی گئی ہے یہی حال حیدرآباد، میر پور خاص ، نوابشاہ ،سکھر کا رہا ہے آدھی سے کم دکھائی جانے والی مردم شماری کے بعد ہونے والی حلقہ بندیوں میں سندھ کے شہری علاقوں کی نمائندگی کا جو تناسب اور حق ہے اس پر مکمل ڈاکا ڈال دیا گیا ہے ، انتظامی کوشش سے اتنی کمزور کردینے والی ایم کیوایم آج بھی آئندہ انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں میں ہول سول مینڈیٹ رکھنے والی جماعت بن کر ابھرے گی ۔

انہوں نے کہاکہ آج پریس کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر اور میئر کراچی بھی بیٹھے ہیں ، ایم کیوایم ان کے ساتھ کھڑی ہے وہ بڑے بے شرم لوگ ہیں جو ایم کیوایم میں رہتے ہوئے ان پر الزامات لگا رہے ہیں ، الزامات لگانے والے کارکردگی سے جواب نہیں دے سکتے ، ان کے پاس واحد طریقہ سازشیں ، کرنایا پرویگنڈ اکرنا ہے ۔ میئر کراچی ، اور ان کے اختیارات کراچی شہر کے عوام کی امانت ہے یہ عوام کا مینڈیٹ ہے اور ان کے خلاف غیر جمہوری طریقے سے کام کرنے والے کراچی کے عوام ، ان کے اعتماد کے دشمن اور مخالف ہیں ، اسی طرح اپوزیشن لیڈر کو ہٹایا گیا تو وہ باالکل غیر جمہوری ہتھکنڈہ ہوگا اور سازش ہوگی ہاں کوشش ضرور کریں جس کی پاکستان کاآئین آپ کو اجازت دیتا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اپوزیشن اور میئر کراچی کو ہٹانے کی خواہشات موجود ہیں ، اور کوششیں بھی کی جارہی ہیں شور بھی مچایا جارہا ہے اور کچھ لوگ کٹ پتلی کی طرح پیچھے سے چلائے جارہے ہیں۔