موجودہ حکومت نے شرح نمو میں اضافہ اور مہنگائی کو کم کیا،اللہ کے فضل سے ہر ہدف کے حصول میں کامیابی حاصل کی، وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل کی ٹی وی چینل سے گفتگو

جمعہ 27 اپریل 2018 00:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2018ء) وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ ہم ایک ایسا بجٹ دے کے جا رہے ہیں جس میں ڈالرز اور زخائر کی کمی کے دو بڑے چیلنجز کے علاوہ اللہ کے فضل سے ہر ہدف کے حصول میں ہم نے ریکارڈ توڑ کامیابی حاصل کی ہے،خوش قسمتی سے عوام پر کسی قسم کا کوئی خاموش ٹیکس بھی نہیں لگا، جو موجودہ حکومت کی بہتر منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب بہت عرصے کے بعد ہماری افراط زر کی شرح کنٹرول میں ہے جو خوش آئند ہے کیونکہ گزشتہ 10 سالوں سے افراط زر کی یہ شرح 11.8 یا 12 فیصد کے قریب تھی تاہم ہمارے ان پانچ سالوں میں یہ ایوریج 3.8 تک آ پہنچی ہے جبکہ خسارے کی شرح کو بھی کم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے شرح نمو میں اضافہ اور مہنگائی کو کم کیا اور اب ایسے حالات ہرگز نہیں کہ جن میں بہت زیادہ مہنگائی ہو اور عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 12 سے 13 سالوں میں اتنی ترقی نہیں ہوئی جتنی ہمارے موجودہ دور حکومت میں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹس میں بھی اضافہ ہوا ہے جو ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے کارگر ثابت ہو گا۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کے لیے کی جانے والی مخلصانہ و موثر کوششوں کی بدولت یہاں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے اور اب ہم اپنے ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے لیے بھی کوشاں ہیں جو کسی بھی ملک و قوم کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ ہماری مجبوری بھی ہے اور ضرورت بھی کیونکہ ہم ایک سیکیورٹی ریاست ہیں اور ہماری سرحدوں پر ایسے حالات چلتے رہتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کے چلنے سے بھی پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کی تکمیل بھی ملکی معاشی استحکام کا باعث بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں پاکستان میں ایک ناامیدی کی صورتحال تھی لیکن آج کا پاکستان الحمدللہ 2013ء کے پاکستان سے کافی بہتر اور مستحکم ہے۔