65 برس بعدنفرتیں ختم،

کم جونگ اٴْن کی جنوبی کورین صدر سے ملاقات،گارڈ آف آنر پیش کم جونگ ان نے اس موقعے کو امن کے لیے نئے دور کا آغاز قرار دیا،ایک نئی تاریخ اب شروع ہو رہی ہے،کتا ب میں تحریری اظہار خیال

جمعہ 27 اپریل 2018 12:32

پیا نگ یانگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2018ء) شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اٴْن 65 برسوں سے تنی نفرت کی دیوار گراتے ہوئے جنوبی کوریا جا پہنچے اور صدر مون جائے اِن سے ہاتھ ملا لیا، دنیا پر منڈلاتے خوفناک ایٹمی جنگ کے بادل چھٹ گئے۔دونوں ملکوں کے عوام کیلئے یہ تاریخی لمحہ تھا جب شمالی اور جنوبی کوریا کے صدور کم جونگ اٴْن اور مون جائے اِن کے مابین مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا، گلدستے پیش کئے گئے اور دونوں ملکوں کے قومی ترانوں سے فضا گونج اٹھی۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان جنوبی کوریا جانے والے پہلے رہنما بن گئے ہیں،کم جونگ ان شمالی کوریا کے پہلے رہنما ہیں جو سنہ 1953 کی کورین جنگ کے اختتام کے بعد سرحد پار کر کے جنوبی کوریا میں داخل ہوئے ۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹس کے مطابق کم جونگ اٴْن کا جنوبی کوریا پہنچنے پر پرتپاک استقبال ہوا، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جس کے بعد دونوں سربراہان مملکت میں ون آن ون ملاقات ہوئی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا، بعد ازاں کم جونگ اٴْن جذبہ خیر سگالی کے طور پر جنوبی کوریا کے صدر کو دونوں ملکوں کے مابین ہائی سکیورٹی زون شمالی کوریائی سرحدی علاقے میں لے کر گئے۔

اپنی آمد پر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اس موقعے کو امن کے لیے نئے دور کا آغاز قرار دیا۔انھوں نے پیس ہاؤس میں کتاب پر لکھاایک نئی تاریخ اب شروع ہو رہی ہے، نئی تاریخ کا آعاز اور امن کا دور۔کم جونگ ان نے کہا کہ کسی بھی وقت بلو ہاؤس (جنوبی کوریا کے سربراہ کی رہائش گاہ) جانے کے لیے تیار ہیں۔اس تاریخی ملاقات میں شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کو ترک کرنے کے عندیے پر توجہ ہو گی۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان ملاقات کے لیے دارالحکومت پیانگ یانگ سے سرحد کے لیے روانہ ہوئے۔سرکاری ایجنسی نے کہا کہ کم جونگ ان نے روانگی سے قبل کہا کہ وہ مون جے ان کے ساتھ ان تمام معاملات پر بات کریں گے جن سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔اس سے قبل جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان سیؤل سے غیر فوجی علاقے کی طرف روانہ ہوئے۔

شمالی کوریا کے رہنما ڈی ایم زیڈ میں ہی رہیں گے لیکن وہ فوجی حد کی لائن عبور کریں گے جو دونوں ممالک کی سرحد کی پہچان ہے۔کم جونگ ان ڈی ایم زیڈ تک گاڑی میں آئیں گے لیکن اجلاس والی جگہ تک پیدل آئیں گے۔ وہ اسی حصے سے سرحد عبور کریں گے جہاں سے حال ہی میں ایک شمالی کوریا سے بھاگنے والے شخص نے سرحد عبور کی تھی جس کو شمالی کوریا کے فوجیوں نے گولیاں ماری تھیں۔

متعلقہ عنوان :