سارک چیمبر ہیڈکوارٹر بلڈنگ امن، خوشحالی ، ترقی، ہمسائیوںکے ساتھ اعتماد کے فروغ اور یکجہتی کی علامت ہوگی،

سارک ممالک کو نان ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے اور تجارت کے فروغ کے لئے بزنس ٹو بزنس روابط بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے، صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری روآن ایدرسنگھے عمارت کی مجموعی لاگت ایک ارب روپے کا 80 فی صد حکومت پاکستان نے برداشت کیا ہے، کام رواں سال کے اختتام سے پہلے مکمل ہو جائے گا، افتخار علی ملک

جمعہ 27 اپریل 2018 13:20

سارک چیمبر ہیڈکوارٹر بلڈنگ امن، خوشحالی ، ترقی، ہمسائیوںکے ساتھ اعتماد ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2018ء) صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری روآن ایدرسنگھے نے کہا ہے کہ سارک چیمبر ہیڈکوارٹر بلڈنگ تاجروں اور بزنس کمیونٹی کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے پلیٹ فارم کے ساتھ ساتھ خطے میں امن، خوشحالی ، ترقی، ہمسائیوںکے ساتھ اعتماد کے فروغ اور یکجہتی کی علامت ہوگی، یہ 10 منزلہ سٹیٹ آف دی آرٹ عمارت ایک ارب روپے کی لاگت سے اسلام آباد میں زیر تعمیر ہے۔

جمعہ کو اسلام آباد میں بلڈنگ تعمیراتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ عمارت سارک چیمبر کے ہیڈکوارٹر کے ساتھ ساتھ خطے کی بزنس کمیونٹی کو کاروباری امکانات پر تبادلہ خیال کے لئے بھی بہترین پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے مابین اچھے تعلقات کا قیام سارک چیمبر کے ایجنڈا کی سب سے بڑی ترجیح ہے اور اس کے لئے ہمیں بر صغیر اور اس سے بھی آگے دو طرفہ اور علاقائی شراکت داریوں اور اقتصادی تعاون کو بہتر بنانے کے لئے کوششوں کو مزید تیز کرنا ہوگا اور مجھے امید ہے کہ یہ سٹیٹ آف دی آرٹ ہیڈ کوارٹر اس ضمن میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔

(جاری ہے)

ہم اس وسیع عمارت کو خطے کے قدرتی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال، علاقائی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، خطے اور دنیا کے ساتھ روابط کے قیام، انرجی گرڈ، سرحدوں کے آر پار ٹرانسپورٹ نیٹ ورک، شپنگ، فضائی روابط، سڑکوں، ریلوے اور واٹر ویز کی تعمیر، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کی روک تھام کے اقدامات کے علاوہ تجارتی سہولیات کے لئے اقدامات کرسکیں گے جس سے ٹرانزیکشن کی لاگت میں کمی اور علاقائی سرمایہ کاری اور روزگار میں اضافہ کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

سارک چیمبر کے صدر نے کہا کہ جنوبی ایشیائی تعاون کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ یہ سب صحارا افریقہ کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے کم ترقی یافتہ علاقہ ہے، پرچیزنگ پاور ( خریداری کی سکت ) کے اعتبار سے اس کی جی ڈی پی عالمی اوسط سے تین گنا کم ہے جبکہ دنیا میں سب سے زیادہ غریب لوگ اس خطے کے باسی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود سارک میں تجارت اور سرمایہ کاری کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں اور اس ممکنہ پوٹینشل سے بھر پور فائدہ اٹھانے کیلئے علاقائی انضمام ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کو نان ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے اور تجارت کے فروغ کے لئے بزنس ٹو بزنس روابط بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔ قبل ازیں چیئرمین بلڈنگ کمیٹی اور نائب صدر سارک چیمبر پاکستان چیپٹر افتخار علی ملک نے سارک چیمبر ہیڈکوارٹر بلڈنگ کی تعمیر کی پیش رفت رپورٹ میں شرکاء کو بتایا کہ اعلیٰ ترین پروفائل کے حامل بین الاقوامی سطح کے آرکیٹیکٹس اور ڈیزائنرز کی زیر نگرانی عمارت کے سٹرکچرکی 95 فی صد تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور منصوبے کی مجموعی لاگت ایک ارب روپے کا 80 فی صد حکومت پاکستان نے برداشت کیا ہے اور امید ہے کہ یہ کام رواں سال کے اختتام سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وائس چیئرمین بلڈنگ کمیٹی زبیر احمد ملک ذاتی طور پر کام کی نگرانی کر رہے جبکہ منصوبے کی بروقت تکمیل اور تعمیراتی معیارکو یقینی بنانے کیلئے سیکریٹری جنرل حنا سعید اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل ذوالفقار علی بٹ باقاعدگی سے اس منصوبے کا دورہ کرتے ہیں۔ صدر سارک چیمبر روآن ایدر سنگھے نے اس ضمن میں افتخار علی ملک اور زبیر احمد ملک کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس منصوبے میں فرخدلانہ اور بھر پور تعاون کے لئے حکومت پاکستانکا شکریہ ادا کیا۔