حکومت نےآئندہ مالی سال کیلئے5932 ارب50 کروڑکا بجٹ پیش کردیا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 27 اپریل 2018 17:48

حکومت نےآئندہ مالی سال کیلئے5932 ارب50 کروڑکا بجٹ پیش کردیا
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 اپریل 2018ء) : وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال 2018-19کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے، بجٹ کا کل حجم 5ہزار932ارب 50کروڑ رکھا گیا ہے۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر میں بتایا کہ بجٹ 19-2018ء میں سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ میں 50 فیصد اضافہ، بڑے افسران کی کارکردگی کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے۔

بجٹ میں میں یکم جولائی 2018ء سے سول اور فوجی ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد ایڈہاک الاؤنس دیا گیا ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ میں 50 فیصد اضافہ، بڑے افسران کی کارکردگی کیلئے5 ارب روپے مختص کیے گئے۔آئندہ بجٹ میں وفاق کے اخراجات کا تخمینہ 5246 ارب روپے ہے۔بجٹ میں قومی ترقیاتی پروگرام کا حجم رواں سال کیلئے1067ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وفاق کے اخراجات کا تخمینہ 5246 ارب ،ٹیکس وصولی کا ہدف 4435 ارب اور نان ٹیکس آمدن کا ہدف 771 ارب روپے، قرضوں اور سود کیلئے1620، بجٹ خسارہ 2029ارب مقررکیے جانے کی تجویز ہے۔ دفاع کیلئے1100 ارب روپے اورسبسڈیزکیلئے 174ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال کے دوران 2300ارب کے قرضے لیے جائیں گے۔ بجٹ 19-2018ء کے مطابق بجٹ میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق 20 نئی سکیموں کے لئے 12 ارب 43 کروڑ 89 لاکھ جبکہ 37 نئی سکیموں کے لئے 18 ارب 29 کروڑ 55 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

نئی سکیموں میں صحت کے شعبہ میں خصوصی اقدامات کے لئے 11 ارب 50 کروڑ روپے، ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد کو بہتر بنانے کے لئے 10 کروڑ 66 لاکھ، وزارت کی تکنیکی استعداد کار بڑھانے کے لئے 16 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے کینسر کے غریب مریضوں کے علاج کے لئے پانچ کروڑ 88 لاکھ روپے، این آئی ایچ اسلام آباد میں اینیمل لیبارٹری کی اپ گریڈیشن کے لئے اڑھائی کروڑ جبکہ این آئی ایچ میں اپ گریڈیشن کے لئے اڑھائی کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیراعظم قومی صحت پروگرام فیز II کے لئے چار ارب روپے، ملک بھر میں 500، 250 اور 100 بستروں کے 46 ہسپتالوں کی تعمیر کے وزیراعظم کے پروگرام کے لئے ایک ارب 31 کروڑ 77 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ فاٹا میں فیملی پلاننگ و پرائمری ہیلتھ کیئر کے پروگرام کے لئے 28 کروڑ 25 لاکھ روپے، نیشنل پریوینٹیو ہیلتھ پروگرام کے لئے 20 کروڑ روپے، پاکستان نیوٹریشن پروگرام کے لئے 10 کروڑ 88 لاکھ روپے، ملیریا کنٹرول پروگرام آزاد کشمیر کے لئے 2 کروڑ 45 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

جاری سکیموں میں این آئی ایچ اسلام آباد بائیولوجیکل پروڈکشن ڈویژن میں لیبارٹری کے لئے 28 کروڑ 34 لاکھ روپے، ای پی آئی پروگرام اسلام آباد کی توسیع کے لئے 7 ارب 83 کروڑ 50 لاکھ روپے، ایم این سی ایچ گلگت بلتستان پروگرام کے لئے 15 کروڑ 49 لاکھ، آزاد کشمیر کے لئے 32 کروڑ 40 لاکھ، پاپولیشن ویلفیئر پروگرام آزاد جموں و کشمیر کے لئے 27 کروڑ 33 لاکھ، فاٹا کے لئے 11 کروڑ 87 لاکھ، وزیراعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کے لئے 2 ارب 40 کروڑ روپے، فیملی پلاننگ و پرائمری ہیلتھ کیئر اے جے کے پروگرام کے لئے 57 کروڑ 5 لاکھ روپے، مختص کئے گئے ہیں۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق نئی سکیم بوسک ہائیڈرو پاور پراجیکٹ باجوڑ ایجنسی کے لئے 50 کروڑ روپے جبکہ جاری سکیموں میں چاؤ تنگی سمال ڈیم شمالی وزیرستان ایجنسی کے لئے 31 کروڑ 93 لاکھ روپے، مہمند ایجنسی میں ٹنل کی تعمیر کے لئے ایک ارب 11 کروڑ 73 لاکھ روپے، گیلانئی مہمند گھاٹ روڈ کی توسیع اور بہتری کے لئے 50 کروڑ روپے، اورکزئی ایجنسی میں زیارہ سے دبوری روڈ کی تعمیر کے لئے ایک ارب 31 کروڑ 88 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈویژن کی 6 جاری اور 9 نئی سکیموں کیلئے 4 ارب 33 کروڑ 65 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں جاری سکیموں کیلئے 2 ارب 84 کروڈ 35 لاکھ اور نئی سکیموں کیلئے ایک ارب 49 کروڈ 30 لاکھ روپے شامل ہیں۔ پی ایس ڈی پی کے مطابق وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈویژن جاری سکیموں ایپام کے ایجوکیشن مینجرز کی استداد کار میں اضافے کے پروگرام کیلئے 2 کروڈ 61 لاکھ، ایپام کے ایجوکیشنل لیڈرسپ اینڈ انسٹیوشنل مینجمنٹ پروگرام فیز iv کیلئے ایک کروڈ 57 لاکھ، ملک میں بنیادی تعلیم کے کمیونٹی سکولوں کے قیام اور چلانے کیلئے ایک ارب 20 کروڈ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

قومی نصاب کونسل کی نصاب شاخ کے سیکٹریٹ کے قیام کیلئے 9 کروڈ 43 لاکھ، ٹمز میں شرکت کیلئے71 لاکھ اور این سی ایچ ڈی کے پاکستان میں تعلیم کے لحاظ سے انسانی ترقی کے عشاریوں میں بہتری کیلئے ایک ارب 50 کروڈ روپے مختص کیلئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی میں ڈویژن کی نئی سکیموں ملک بھر میں 400 پیشہ ورانہ تربیت کے اداروں کے قیام کے لئے 60 کروڈ (50، 50 فیصد کے صوبے شراکت دار)، مدارس کو مرکزی دارے میں لانے کیلئے 10 کروڈ، نیشنل بیسٹ ٹیچر ایواڈ کیلئے 5 کروڈ، نیشنل ٹیچر ٹریننگ انسٹیوٹ کیلئے 10 کروڈ، بلوچستان اور فاٹا کے طلباء کو کیڈٹ لالجز، پولی ٹیکنیکل، پیشہ ورانہ اور ایجوکیشنل وینگ کے دیگر اداروں میں معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لئے 10 کروڈ، ملک میں امتحانی نظام کو یکساں بنانے کیلئے 25 کروڈ، این سی اے لاہور کی ڈھانچہ جاتی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے 17 کروڈ 50 لاکھ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پیشہ وارانہ سکولوں کیلئے 9 کروڈ 30 لاکھ اور پسرور میں خواتین کے پولی ٹیکنیکل انسٹیوٹ کیلئے 2 کروڈ 50 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

اٹبلیشمنٹ ڈویژن کی ایک نئی سکیم سمیت 3 سکیموں کے لئے 175.437 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ۔پی ایس ڈی پی کے مطابق جاری سکیموں میں سول سروسز اکیڈمی والٹن لاہور میں ایک نئے بلاک کی تعمیر کے لئے 50.437 ملین روپے، این ایس پی پی لاہور میں آئی ٹی ونگ اور آن لائن ٹریننگ کے لئے 25 ملین روپے،نئی سکیم میں نیشنل یونیورسٹی آف پبلک پالیسی اور ایڈمنسٹریشن لاہور کے لئے 100 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

وزارت دفاع اور دفاعی پیداوار کی 3 نئی سکیموں سمیت 10 سکیموں کے لئے 3450.644 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ۔پی ایس ڈی پی کے مطابق وزارت دفاع ڈویژن کی جاری سکیموں میں سروے آف پاکستان لاہور میں آفیسر بلاک کی تعمیر کے لئے 85 ملین روپے،ایف جی ڈگری کالج فار بوائز کوہاٹ کی تعمیر کے لئے 89.781 ملین روپے،6 میری ٹائم پورٹر ویسل کی تعمیر کے لئے 75.515 ملین روپے،سروے آف پاکستان کے لئے 3 جدید پرینٹنگ مشینوں کی خریداری کے لئے 253.954 ملین روپے،خانپور ڈیم فیزتھری منصوبے کے لئے 58.197 ملین روپے،نئی سکیموں میں آئی ٹی انفراسٹرکچر برائے ای ایپلی کیشن کے لئے 20 ملین روپے،جیو ڈیک ڈیٹم کے لئے 58.197 ملین روپے،وزارت دفاعی پیداوار کی جاری سکیموں میں کراچی شپ یارڈ کی اپ گریڈیشن کے لئے 830 ملین روپے،شپ لفٹ کی تنصیب ،ٹرانسفر سسٹم کے لئے 1900 ملین روپے،نئی سکیموں میں پی اے سی کامرہ میں پیداوار بڑھانے کے لئے سسٹم اپ گریڈ کرنے کے لئے فزیبلٹی سٹڈی کے لئے 80 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

بجٹ میں ایوی ایشن ڈویژن کی 3 نئی سکیموں سمیت 13 سکیموں کے لئے 4677.487 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ۔پی ایس ڈی پی کے مطابق نئی سکیموں میں مانسہرہ ائیرپورٹ کی جگہ ایکوائر کرنے کے لئے 250 ملین روپے،نیو انٹر نیشنل ائیر پورٹ پر اے ایس ایف کی رہائشی ضروریات پوری کرنے کے لئے 859.690 ملین روپے،کسانہ ڈیم کی تعمیر کے لئے 307.260 ملین روپے،ڈی جی خان ائیر پورٹ پر سنگل بریکٹ کی تعمیر کے لئے 17.120 ملین روپے،منجوڈاہرو ایئر پورٹ کے لئے 0.100 ملین روپے،کالا پانی نالے پر فلڈ فارکاسٹنگ سسٹم کی تنصیب کے لئے 50 ملین روپے،میڈیم رینج فارکاسٹنگ سینٹر کے لئے 84.532 ملین روپے،کراچی میں ویدر سرویلنس ریڈار کی تنصیب کے لئے 461 ملین،نیو گوادر ائیر پورٹ کے لئے 1800 ملین روپے، محکمہ موسمیات ریسرچ سینٹر کے لئے 42.805 ملین روپے، نئی سکیموں میں بنوں ائیر پورٹ کی اپ گریڈیشن کے لئے 675.980 ملین روپے، ملتان میں ویدر سرویلنس ریڈار کی تنصیب کے لئے 29 ملین روپے،محکمہ موسمیات میں ارلی وارننگ سسٹم کی توسیع کے لئے 100 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

نئی سکیموں میں بزنس کمپلیکس پلانٹ کے لئے 319.441 ملین روپے،ایکسپریس وے (سی پیک) پر ایسٹ بے کی تعمیر کے لئے 6035.20 ملین روپے،ملا بند ایریا میں پورٹ الائیڈ سٹرکچر کے لئے 682.784 ملین روپے،سی پیک سپورٹ یونٹ کے لئے 13.488 ملین روپے،بریک واٹر (سی پیک) کی تعمیر کے سلسلے میں فزیبلٹی سٹڈی کے لئے 194 ملین روپے، پاک چین ووکیشنل ٹیکنیکل انسٹیویشن (گوادر ) کے لئے 625.583 ملین روپے،گوادر منی پورٹ پر آکشن ہال کی بحالی کے لئے 8.578 ملین روپے،سیملیٹر ،ریڈار اور دیگر آلات کے لئے 30 ملین روپے، سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سروے اور دیگر امور کے لئے 27.194 ملین روپے، نئی سکیموں میں اضافی ٹرمینل (سی پیک)کے لئے ڈریجنگ اور برتھنگ کے لئے 100 ملین روپے،سی مین ہاسٹل کی تعمیر اور تذہین و آرائش کے لئے 19.853 ملین روپے،کوفہ (کراچی ،سندھ) میں باؤنڈری وال کی تعمیر کے لئے 60 ملین روپے،سیفور ریفٹنگ ماڈیول (کراچی ) کے لئے18.556 ملین روپے،گوادر پورٹ ماسٹر پلان کے تحت جگہ ایکوائر کر نے کے لئے 895.853 ملین روپے،ڈرائی بلک ٹرمینل کی فزیبلٹی سٹڈی کے لئے 57.500 ملین روپے،آئل انسٹالیشن ایریا کراچی میں آئل سٹوریج کے لئے 702.025 ملین روپے،ی ایم اے میں مختص امور کے لئے 59.566 ملین روپے،کفوا (کراچی ) میں رپیئر ورک کے لئے 60 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19ء کے مطابق رواں مالی سال کے دوران قومی معیشت کی شرح ترقی میں 5.8فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو گذشتہ13سال کے دوران سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ معیشت کے مختلف شعبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری جی ڈی پی کے 16.4 فیصد تک پہنچ گئی اور قومی بچتوں کی شرح جی ڈی پی کے 12.1فیصد کے مساوی ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قومی معیشت کی ترقی کے مطلوبہ اہداف کے حصول کیلئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کیلئے 2043ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جس میں 339 ارب روپے کی غیرملکی امداد کا عنصر بھی شامل ہے۔

آئندہ مالی سال کیلئے وفاق کے زیراہتمام پی ایس ڈی پی پر1030ارب روپے جبکہ صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 1013ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی میں ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جن کیلئے 400 ارب روپے جبکہ توانائی کے شعبہ کیلئے 237 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح تعلیم کیلئے 135 ارب ، اعلیٰ تعلیم کیلئے 57 ارب ، وزیراعظم یوتھ پروگرام کیلئے10ارب ، سکیورٹی کی صورتحال کی بہتری اور عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کیلئے 90 ارب روپے اورگیس کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے 5ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اورفاٹا کیلئے 62ارب روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں ۔

اے ڈی پی 2018-19ء کے مطابق 1998ء سے لے کر2017ء کے دوران قومی آبادی میں2.4فیصد کی شرح سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ وفاقی حکومت قومی معیشت کی ترقی کیلئے سماجی شعبے بالخصوص تعلیم ، صحت ، روزگار کی فراہمی ، ہنر مند افرادی قوت کیلئے تربیتی پروگرامز، غربت کے خاتمے سمیت صنفی تضاد کے خاتمہ اور نوجوان طبقہ کی فلاح وبہبود کیلئے خصوصی توجہ دے رہی ہے جس کے تحت آئندہ مالی سال کے دوران سماجی شعبہ کی ترقی کیلئے پی ایس ڈی پی کے تحت فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق قومی ورثہ اورمیڈیا کی ترقی کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران 815ملین روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت مالیات کے شعبے اور سرمائے کی منڈی کی ترقی کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران مالیاتی خسارے کو کم کرنے کیلئے جامع اقدامات متعارف کرائے گی ۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جی شعبہ کو قرضوں کی فراہمی 469.2ارب روپے تک بڑھ گئی جبکہ جولائی تا مارچ2017-18کے دوران صارفین کیلئے قیمتوں کے حساس اشاریے (سی پی آئی) میں اوسطاً3.8فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے سی پی آئی میں اضافے کی شرح 6فیصد کے قریب رہنے کی توقع ہے۔

مالیات کے شعبہ کی ترقی سے سرمائے کی مارکیٹ کی کارکردگی بھی اطمینان بخش رہنے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 13.1فیصد جبکہ درآمدات میں 11.5فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والے ترسیلات زر3.4فیصد جبکہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی شرح میں12.5فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اے ڈی پی کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران ترسیلات زر کا حجم 21.2فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے اورحسابات جاریہ کاخسارہ جی ڈی پی کے 4فیصد کے مساوی رہنے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں عوام الناس کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے رواں مالی سال کے دوران 61.5ارب روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ عارضی طور پربے گھر افراد کی اپنے علاقوں میں واپسی کیلئے اضافی 90ارب روپے بھی فراہم کئے گئے۔

حکومت فاٹا کی سماجی اور معاشی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جس کے تحت آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کیلئے مختص کردہ بجٹ کا 42فیصد حصہ فاٹا کیلئے رکھا گیا ہے جبکہ آزاد کشمیرکا حصہ 34 فیصد اور گلگت بلتستان کا حصہ 23فیصد ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران وژن 2025 کے تحت مختلف وزارتوں ، ڈویژنوں اور محکموں میں پائیدار شہری اورعلاقائی ترقی اور سمارٹ سٹی منصوبوں سمیت فزیکل پلاننگ اور ہاؤسنگ کے شعبہ کیلئے 22ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جبکہ گورننس کی بہتری اور ادارہ جاتی اصلاحات کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران مختلف منصوبے مکمل کئے جائیں گے ۔

حکومت توانائی کے شعبہ کی ترقی پرخصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ توانائی کی قلت کے مسئلہ پر قابو پا کر قومی معیشت کی ترقی کے اہداف حاصل کئے جاسکیں اور آئندہ مالی سال کے دوران قومی گرڈ میں 6735میگاواٹ اضافی بجلی شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ایل این جی کی درآمد کے ذریعہ ایک ارب کیوبک فٹ گیس یومیہ دستیاب ہوگی جبکہ بجلی کی ترسیل کے نظام کی بہتری اور گیس کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی۔

اے ڈی پی 2018-19ء کے مطابق نیشنل واٹر پالیسی 2018ء اور وژن2025ء ، بارہویں پانچ سالہ منصوبے کے تحت آبی وسائل کے شعبہ کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران 42.636ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے آبپاشی کیلئے 134.5 ملین ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہوگا۔ اسی طرح زراعت اور غذائی تحفظ کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران زرعی شعبہ کی ترقی کا ہدف 3.8 فیصد مقررکیا گیا ہے۔ موسمیاتی اورماحولیاتی تبدیلیوں سے قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کے تدارک کیلئے جنگلات کی شعبہ کی بحالی کیلئے 100ملین نئے پودے لگانے کا ہدف مقررکیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران جنگلات کے شعبہ کی بحالی اور ترقی کیلئے 3.652ارب روپے اور جنگلی حیات کے شعبہ کیلئے 738.9ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے پی ایس ڈی پی کے تحت ہائیر ایجوکیشن کے شعبہ کے زیر انتظام ایک ہزار سے زائد پی ایچ ڈی سکالرز کیلئے 25.5ارب روپے مختص کئے ہیں۔ اسی طرح سائنس و ٹیکنالوجی کے مختلف منصوبوں کیلئے 2503 ملین روپے جبکہ انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سمیت ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کے شعبوں کی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی۔مزید برآں بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

ہاؤس رینٹ الاؤنس میں پچاس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ جبکہ یکم جولائی 2018ء سے سول ،فوجی ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد ایڈہاک الاؤنس دیا گیا ہے۔ فیملی پنشن کو 4500 سےبڑھا کر7500 روپے،75 سال سےزیادہ کے عمرکے پنشنرزکو15000 ہزار روپے ماہانہ دیا جائے گا۔ کم سے کم پنشن6 ہزار سےبڑھا کر10 ہزارکر دی گئی ہے۔بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام 124ارب 70کروڑ،تجارتی خسارے کا ہدف 28ارب 90کروڑ مقرر کیا گیا ہے۔

پٹرولیم گروپ کی برآمدات کا تخمینہ 14ارب 55کروڑ 50لاکھ جبکہ درآمدات کا تخمینہ 8ارب سے زائد مقرر کیا گیا ہے۔جاری اخراجات کے لیے 478 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ غربت کے خاتمے کے فنڈ کیلئے 68 کروڑ80 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ برآمدات میں 13 فیصد،درآمدات میں17 فیصد اضافہ ہوا۔ رواں سال شرح نمو 5.8 فیصد رہی جو گزشتہ 13 سال میں بلند ترین سطح ہے۔ نجی قرضے 441 ارب روپے اورزرعی قرضے800 ارب تک پہنچ چکے ہیں۔