وفاقی حکومت نے مالی سال 2018-19ء کے قومی ترقیاتی پروگرام کے لئے 2043 ارب روپے مختص کئے

وفاقی سطح کے سرکاری ترقیاتی پروگرام کا حجم 1030 ارب، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 1013 ارب روپے ، مجموعی ترقیاتی پروگرام میں 171 ارب روپے کی غیر ملکی امداد اور 100 ارب روپے کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ طرز کی فنانسنگ شامل ترقیاتی پروگرام میں سی پیک سے متعلق منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے اولین ترجیح دی گئی پانی، بجلی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبے بھی ترجیحات میں شامل پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے اختراعی طریقہ کارسے سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی

جمعہ 27 اپریل 2018 18:03

وفاقی حکومت نے مالی سال 2018-19ء کے قومی ترقیاتی پروگرام کے لئے 2043 ارب ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2018ء) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے قومی ترقیاتی پروگرام کے لئے 2043 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ پروگرام کے تحت وفاقی سطح کے سرکاری ترقیاتی پروگرام کا حجم 1030 ارب روپے جبکہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 1013 ارب روپے ہے۔ مجموعی ترقیاتی پروگرام میں 171 ارب روپے کی غیر ملکی امداد اور 100 ارب روپے کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ طرز کی فنانسنگ بھی شامل ہے۔

ترقیاتی پروگرام میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لئے اعلیٰ ترجیح دی گئی ہے۔ پانی، بجلی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبے بھی ترجیحات میں شامل کئے گئے ہیں تاکہ ان شعبوں کے مسائل کو حل کر کے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں پہلی مرتبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا اختراعی طریقہ کار بھی شروع کیا گیا ہے۔

اس سے ترقیاتی عمل کو مزید اجتماعی بنانے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ آئندہ مالی سال کے لئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے جو موجودہ حکومت کی جانب سے وسیع تر ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ جمعہ کو آئندہ مالی سال 2018-19ء کے لئے سرکاری شعبہ کا ترقیاتی پروگرام جاری کیا گیا۔

یہ پروگرام وفاقی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ وژن 2025ء میں مقرر کردہ سماجی و اقتصادی اہداف کے حصول کے سلسلے میں سب سے اہم مالیاتی پالیسی ٹول ہے، اس سلسلے میں اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے انتہائی اہم منصوبوں کے لئے وافر وسائل مختص کئے گئے ہیں۔ پی ایس ڈی پی کے تحت اخراجات کا حتمی مقصد ملک کے فزیکل اور سوشل انفراسٹرکچر کو مزید مضبوط بنانا ہے تاکہ ملکی معیشت کو پائیدار اور بلند شرح نمو کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔

مالی سال 2018-19ء کے لئے سرکاری شعبہ کا ترقیاتی پروگرام حکومت کی ترقیاتی ترجیحات کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔ وزارت منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات نے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کو پائیدار ترقیاتی اہداف، سی پیک کے طویل المدتی پلان اور وژن 2025ء کے اہداف سے ہم آہنگ بنایا ہے جس کے مقاصد میں لوگوں کو ترجیح، پائیدار و مجموعی نمو، پانی، بجلی و غذائی تحفظ، نجی شعبہ کی بدولت نمو، مسابقتی علم پر مبنی معیشت کی ترقی، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی جدیدیت اور وسیع تر علاقائی رابطہ کاری شامل ہیں۔

یہ کثیر الجہتی ترقیاتی پیکیج ملک میں متوازن ترقی کے حصول میں مدد فراہم کرے گا۔ واضح رہے کہ قومی اقتصادی کونسل نے 24 اپریل 2018ء کو 2043 ارب روپے کے قومی ترقیاتی پروگرام برائے 2018-19ء کی منظوری دی جس میں 1013 ارب روپے کا صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام شامل ہے۔ وفاقی سطح کے سرکاری ترقیاتی پروگرام کا حجم 1030 ارب روپے ہے جس میں 171 ارب روپے کی غیر ملکی امداد اور 100 ارب روپے کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرز کی فنانسنگ بھی شامل ہے۔

مالی سال 2018-19ء کے لئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت وفاقی وزارتوں کے لئے مجموعی طور پر 4 کھرب 58 ارب 77 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں 39 ارب 88 کروڑ 86 لاکھ روپے سے زائد کی غیر ملکی امداد بھی شامل ہے۔ مالی سال 2017-18ء کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت وفاقی وزارتوں کے لئے مجموعی طور پر 3 کھرب 77 ارب 87 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے جس میں 17 ارب 53 کروڑ 71 لاکھ روپے کی غیر ملکی امداد شامل تھی۔

آئندہ مالی سال کے لئے دو کارپوریشنوں نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور این ٹی ڈی سی/پیپکو کیلئے مجموعی طور پر 2 کھرب 37 ارب 72 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کئے ہیں جبکہ رواں سال مختص کی گئی رقم کا حجم دو کھرب 38 ارب 73 کروڑ 23 لاکھ روپے ہے۔ وزیراعظم کے گلوبل ایس ڈی جیز اچیومنٹ پروگرام کے لئے پانچ ارب روپے، سی پیک منصوبوں کی تکمیل کے لئے خصوصی فراہمی کیلئے پانچ ارب روپے، فاٹا کے 10 سالہ پلان کے لئے 10 ارب روپے، ایرا کے لئے 8 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ آئندہ حکومت کی جانب سے نئے منصوبوں کے لئے بلاک ایلوکیشن کی مد میں ایک کھرب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں آئی ڈی پیز کی امداد و بحالی کے لئے 45 ارب روپے، سکیورٹی میں اضافہ کے لئے 45 ارب روپے، وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کے لئے 10 ارب روپے، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے لئے پانچ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ طرز پر فنانسنگ (بجٹ کے علاوہ) کے لئے ایک کھرب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر آئندہ مالی سال کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت 20 کھرب 43 ارب مختص کئے گئے ہیں جن میں تین کھرب 30 ارب 21 کروڑ 95 لاکھ روپے کی غیر ملکی امداد شامل ہے۔

رواں سال صوبوں کے لئے مجموعی طور پر 10 کھرب 13 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں ایک کھرب 59 ارب 21 کروڑ 90 لاکھ روپے کی غیر ملکی امداد شامل ہے۔ رواں مالی سال میں صوبوں کے ترقیاتی پروگرام کا حجم 11 کھرب 12 ارب روپے ہے جس میں ایک کھرب 95 ارب روپے کی غیر ملکی امداد شامل ہے۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں سی پیک سے متعلق منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لئے اعلیٰ ترجیح دی گئی ہے۔

پانی، بجلی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبے بھی ترجیحات میں شامل کئے گئے ہیں تاکہ ان شعبوں کے مسائل کو حل کر کے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔ علاوہ ازیں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں پہلی مرتبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا اختراعی طریقہ کار بھی شروع کیا گیا ہے۔ اس سے ترقیاتی عمل کو مزید اجتماعی بنانے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

آئندہ مالی سال کے لئے سرکاری شعبہ کا ترقیاتی پروگرام ملکی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے جو موجودہ حکومت کی جانب سے وسیع تر ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ علاوہ ازیں اعلیٰ تعلیم، تحقیق، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں کے لئے بھی بڑی رقوم مختص کی گئی ہیں تاکہ ملک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے علم اور معیاری تحقیق کے شعبوں میں آگے بڑھا جا سکے۔ اسی طرح زراعت، کان کنی اور دیگر اہم شعبوں میں ڈھانچہ جاتی بہتری کے لئے بھی کافی رقوم مختص کی گئی ہیں۔ نوجوانوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں کھیلوں کے فروغ کو اہمیت دی گئی ہے جس سے صحت مندانہ مقابلے کے فروغ اور اس شعبہ کی ترقی میں مدد ملے گی۔