بچے حوالگی کیس، بھارتی عدالت کے فیصلوں کا حوالہ دینے پر چیف جسٹس برہم،

پیپربک اٹھا کر ایک طرف رکھ دی پاکستان کا قانون خاصا پختہ ہوچکا ہے، بھارتی قوانین اور عدالتی فیصلے سپریم کورٹ میں پیش نہ کیے جائیں، پاکستان کا قانون اسلامی اصولوں پر بنا ہے، غیر ملکی قوانین اور پاکستان کے قوانین میں مماثلت نہیں ہے چیف جسٹس ثاقب نثار کا وکیل سے مکالمہ

جمعہ 27 اپریل 2018 19:51

بچے حوالگی کیس، بھارتی عدالت کے فیصلوں کا حوالہ دینے پر چیف جسٹس برہم،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اپریل2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بچے حوالگی کیس کی سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے بھارتی عدالت کے فیصلوں کا حوالہ دینے پر بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی عدالت کے فیصلوں کی پیپربک اٹھا کر ایک طرف رکھ دی، وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے جیف جسٹس نے کہا پاکستان کا قانون خاصا پختہ ہوچکا ہے، بھارتی قوانین اور عدالتی فیصلے سپریم کورٹ میں پیش نہ کیے جائیں، پاکستان کا قانون اسلامی اصولوں پر بنا ہے، غیر ملکی قوانین اور پاکستان کے قوانین میں مماثلت نہیں ہے۔

جمعہ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بچے کی حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت جاری تھی کہ اس دوران وکیل نے بھارتی عدالت کے فیصلے کی کاپی پیش کی۔

(جاری ہے)

اس پر چیف جسٹس وکیل پر برہم ہوگئے اور بھارتی عدالت کے فیصلوں کی پیپربک اٹھا کر ایک طرف رکھ دی۔چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ پاکستان کا قانون خاصا پختہ ہوچکا ہے، بھارت کے قوانین اور عدالتی فیصلے سپریم کورٹ میں پیش نہ کیے جائیں، صرف پاکستانی عدالتوں کے فیصلوں کی نظیر پیش کی جائے۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پاکستان کا قانون اسلامی اصولوں پر بنا ہے، غیر ملکی قوانین اور پاکستان کے قوانین میں مماثلت نہیں ہے۔چیف جسٹس کے ریمارکس پر بھارتی عدالت کے فیصلے کی کاپی پیش کرنے والے وکیل نے معذرت کرلی۔