انٹرنیشنل کانفرنس کے ماہرین کا مختلف زرعی اداروں کا دورہ ،لیبارٹریوں اور فیلڈ کابھی معائنہ کیا

جمعہ 27 اپریل 2018 21:54

ملتان۔27 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اپریل2018ء) اعلیٰ معیار کے چارہ جات کے متعلق منعقدہ تین روزہ انٹرنیشنل کانفرنس کے ماہرین کا مختلف زرعی اداروں کا دورہ کیا۔ انٹرنیشنل وفد میں کے ممبران میں ڈاکٹر ڈینئل پوٹنم،ڈاکٹر خالد ایم بالی امریکہ، ڈاکٹر ڈینئل ہوریسیو ارجنٹائن، ڈاکٹر ٹموٹھی بلیننک کیلی فورنیا شامل تھے۔ وفد کی قیادت وائس چانسلر محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کی۔

دیگر ملکی ماہرین اور افسران میں ڈائریکٹر جنرل (ریسرچ) ڈاکٹر عابد محمود، ڈاکٹر صغیر احمد، ملک اللہ بخش، فیاض احمد، نوید عصمت کاہلوں سمیت دیگر بھی ہمراہ تھے۔ وفد کے ممبران نے کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کا دورہ کیا۔ وفد کے ممبران کو ڈائریکٹر کاٹن ڈاکٹر صغیر احمد نے ادارہ کی کارکردگی و جاری تحقیقاتی منصوبہ جات اور سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی اور ادارہ ہذا کی لیبارٹریوں اور فیلڈ کا معائنہ بھی کرایا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام زرعی اداروں اور محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی کے سائنسدان و دیگر افسران باہمی تعاون سے تحقیقی و توسیعی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں تاکہ اس خطے کے کاشتکاروں کے مسائل سے واقفیت اور ان کے حل تلاش کیلئے مشترکہ کاوشیں کی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ زراعت کا شعبہ تحقیق، فیلڈ فارمیشنز اور یونیورسٹی فیکلٹی کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تین روزہ بین الاقوامی ورکشاپ سے حاصل کی گئی معلومات فیلڈ فارمیشنز کے ذریعے کاشتکاروں تک پہنچائی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی کے تجرباتی فارم پر ہائبرڈ چارہ جات کی کاشت کو فروغ دیا جائے گا کیونکہ دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ کیلئے اعلیٰ کوالٹی کے چارہ جات بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل زراعت (ریسرچ) ڈاکٹر عابد محمود نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے تحت کام کرنے والے 26تحقیقاتی اداروں کے بارے میں بریفنگ دی اور شرکاء کو بتایا ان 26اداروں میں سے کپاس اور آم کے تحقیقاتی ادارے ملتان میں قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی و بین الاقوامی زرعی ماہرین کو اس کانفرنس کے ذریعے چارہ جات پر جدید تحقیق بارے مفید معلومات کے تبادلہ کے مواقع میسر آئے۔