صوبے بھر میں محکمہ ترقی نسواں کے 14 دفاتر کام کررہے ہیں، معاون خصوصی ترقی نسواں برائے وزیراعلیٰ ارم خالد

فیلڈ دفاتر سے تشدد سے متاثرہ خواتین کو ریلیف فراہم کیا جاتا ہے کام کرنے والی تنظیموں اور خواتین کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کیلئے کھلے ہیں

جمعہ 27 اپریل 2018 23:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2018ء) وزیراعلی سندھ کی معاون خصوصی برائے ترقی نسواں ارم خالد نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں محکمہ ترقی نسواں کے 14 دفاتر کام کررہے ہیں۔فیلڈ دفاتر سے تشدد سے متاثرہ خواتین کو ریلیف فراہم کیا جاتا ہے کام کرنے والی تنظیموں اور خواتین کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کے لیے کھلے ہیں آیئں مل کر کام کریں وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف سوالوں کے جواب دے رہی تھیں ارم خالد کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی کے علاقے صدر میں محکمے کے تحت سیلز اینڈ ڈسپلے سینٹر بھی کھولا ہے ایسا سیلز سینٹر میرپورخاص میں بھی شروع کردیا گیا ہے۔

خواتین کے ایشوز کو اجاگر کرنے کے لئے محکمہ ترقی نسواں کے ڈائریکٹوریٹ میں وومن میڈیا سیل قائم کیا گیا ہے فنکشنل لیگ کی رکن اسمبلی مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ لگتا ہے وومن میڈیا سینٹر کسی عطیہ کی رقم سے بنایا گیا تھا کیوں کہ اس میڈیا سینٹر سے ہمیں نہیں معلوم کہ کوئی خبر کا اجرائ کیا گیا ہو جس کے جواب میں صوبائی معاون خصوصی ارم خالد نے بتایا کہ میڈیا سینٹر کی تشہیر ضروری نہیں بلکہ میڈیا سینیر کے تحت ہونے والے کاموں کی تشہیر ضروری ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ میڈیا سینٹر سے جو کام لینا چاہئیے تھا وہ حدف ہم پورا نہیں کرسکے مزید کام کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صرف سوشل میڈیا پر محکمے نے انحصار نہیں کیا کیونکہ ہمارا حدف پوش علاقوں کی خواتین نہیں بلکہ دیہی علاقوں کی خواتین ہیں محکمے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ نہیں ہے تاہم ہمارا فیس بٴْک اکاؤنٹ ہے واٹس ایپ کے گروپس کے زریعے بھی خواتین کو اہم اپنے پروگراموں سے متعلق آگاہ کرتے ہیں۔ارم خالد نے بتایا کہ محکمہ ترقی نسواں کو خواتین کے مسائل سے متعلق پچھلے پانچ برسوں میں ساڑھے سترا ہزار شکایتیں موصول ہوئیں جن میں سے پچاسی فیصد شکایتوں کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔

رواں برس محکمے کو سولہ ہزار شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمے کے افسران خواتین کے گھریلو مسائل بھی حل کرتے ہیں کیونکہ ایسی کئی خواتین ہیں جنکے مسائل پر بات کرنے یا انکے حل کے لئے انکے گھروں میں کوئی مرد نہیں ہوتا۔