لوڈشیڈنگ ،ْ اووبلنگ اور پانی کی قلت کے خلاف کراچی میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑ تال

کاروباری مراکز بندرہے ،ْ پبلک ٹرانسپورٹ کم رہی ،ْ تعلیمی اداروں ، نجی و سرکاری دفاتر میں حاضری متاثر

جمعہ 27 اپریل 2018 23:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2018ء) شدید گر می میں لوڈشیڈنگ اور kالیکٹرک کی جانب سے اوور بلنگ،اضافی بلوں اور کراچی میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف جماعت اسلامی کی ہڑتال کی کال پر تاجروں اور ٹرانسپورٹروں نے مثبت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے اور کراچی کی بڑی بڑی مارکیٹیں بند رہیں ۔ طارق روڈ ،گلشن اقبال ،گلستان ِ جوہر ،ناظم آباد،نارتھ ناظم آباد ، لیاقت آباد ،ایم اے جناح روڈ ، ریگل ،شاہراہ فیصل ،نیشنل ہائی وے ،راشد مہناس روڈ، مین یونیورسٹی روڈ ،لیاقت مارکیٹ ملیر، اقبال کلاتھ مارکیٹ ،بھٹکل مارکیٹ ، بولٹن مارکیٹ ، اسپورٹس مارکیٹ ،ناز پلازہ الیکٹرونکس مارکیٹ ،گذری مارکیٹ ،قائد آباد ،لانڈھی مارکیٹ ،بابر مارکیٹ ،مورتن داس کھوڑی گاڑدن مارکیٹ ،بلدیہ ،سعید آباد مارکیٹ، ، کورنگی مارکیٹ ،لیاقت آباد فرنیچر مارکیٹ ،میرٹ روڈ اور دیگر مارکیٹیں بند ہیں ۔

(جاری ہے)

فشریز میں بھی مکمل ہڑ تال رہی اور کارو بار بند رہا ،کراچی کی سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی کم نظر آئی ۔کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد اور انٹر سٹی بس اونرز ایسو سی ایشن ،پاکستان اتفاق آئل ٹینکرز ایسو سی ایشن نے بھی ہڑ تال میں بھر پور شر کت کا اعلان کیا تھا اس وجہ سے سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کم رہی ۔انٹر سٹی بس سروس اور آئل ٹینکرز کی سروس بھی متاثر نظر آرہی ہے ۔

واضح رہے کہ انڈسٹریل الائنس اور سائٹ ایسوسی ایشن کے رہنما جاوید بلوانی نے بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بڑھتے ہوئے نرخوں پر شدید احتجاج کیا تھا اور گزشتہ روز صنعتکاروں کے بڑے اجلاس میں جماعت اسلامی کی کال کو تاجروں کے دل کی آواز قرار دیا تھا۔ 12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے پریشان اسمال ٹریڈز ،مارکیٹ ایسوسی ایشن نے ہڑ تال میں شر کت کا اعلان کیا تھا ،کے الیکٹرک کی طویل لوڈشیڈنگ ،بھاری بلوں اور پانی کی قلت سے پریشان تاجروں اور عوام نے ہڑتال میں شر کت کر کے اپنے ردِ عمل اور بھرپور احتجاج کا اظہار کیا ۔

ٹرانسپورٹ کم ہونے کی وجہ سے تعلیمی اداروں اور نجی وسرکاری دفاتر میں بھی حاضری کم رہی ، جماعت اسلامی کے کارکنوں اور شہریوں کی جانب سے ملیر ، کالابورڈ ،لانڈھی ، شاہراہ فیصل ، لسبیلہ ، اورنگی ٹاؤن ، بنارس ، لی مارکیٹ ، ایمپریس مارکیٹ اور دیگر مقامات اور علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور دھرنے بھی دئے گئے جس میں کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ اور وزیر اعلیٰ کے خلاف زبردست نعرے بھی لگائے ۔

جن میں یہ نعرے شامل تھے ۔بجلی دو ،پانی دو ، یہ کسی حکمرانی ہے بجلی ہے نہ پانی ہے ، جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرناہوگا ،کے الیکٹرک کو سدھرنا ہوگا،چور ہے چور ہے کے الیکٹرک چور ہے ،چور ہے چور ہے واٹر بورڈ چور ہے۔اطلاعات کے مطابق مختلف علاقوں اور مقامات سے احتجاج کرنے والوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے ۔کے الیکٹرک تمام تر خرابی کا ذمہ دار سوئی سدرن گیس کو قرار دے رہا تھا اور اس کا موقف تھا کہ ہمیں مطلوبہ مقدار میں گیس فراہم نہیں کی جارہی جبکہ سوئی سدرن گیس کے الیکٹرک کے کئی ارب روپے کے واجبات کی طلبگار تھی ۔

دو اداروں کی لڑائی میں عوام پس رہے تھے اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 14سے 16گھنٹے تک پہنچ گیا تھا جس کے باعث پانی کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا ۔عوام بجلی اور پانی کی قلت کے خلاف سراپا احتجاج تھے جس پر وزیر اعظم نے بیچ میں مداخلت کر کے دونوں اداروں کے درمیان صلاح کروائی اور کے الیکٹرک کو اضافی گیس کی فراہمی شروع ہو گئی مگر گیس کی لوڈشیڈنگ میں کمی کی جتنی توقع کی جارہی تھی وہ اب تک نہیں ہو ئی کراچی اور عوام اب بھی بجلی اور پانی کے لیے پریشان ہیں اور انہوں نے اس ہڑتال کو ہی اپنے جذبات کے اظہار کا ذریعہ سمجھا ،حکومت اور کے الیکٹرک کے دعوئوں کے باوجود اب بھی کراچی کے بے شمار علاقوں اور تجارتی مراکز میں طویل لوڈشیڈنگ جاری ہے جس کے باعث لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں ۔