افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے،عوامی نیشنل پارٹی

افغانستان میں امن ہوگا تو اس کے اچھے اور مثبت اثرات خطے پر مرتب ہوں گے ، دونوں ممالک کے مابین تجارت کے فروغ اور تعلقات کی بہتری کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے ، رہنمائوںکاخطاب

جمعہ 27 اپریل 2018 23:46

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے خطے میں امن اور استحکام کے لئے پرامن افغانستان کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے افغانستان میں امن ہوگا تو اس کے اچھے اور مثبت اثرات ہمارے اس پورے خطے پر مرتب ہوں گے ، دونوں ممالک کے مابین تجارت کے فروغ اور تعلقات کی بہتری کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے ، ووٹ کے تقدس کا نعرہ لگانے والے ووٹر کے تقدس کا خیال رکھیں اور ووٹر کے حقوق کے لئے جدوجہد کریں ، پشتون بحیثیت قوم ان لوگوں کو یاد رکھیں گے جو غم ، مصیبت او رپریشانی کے دنوں میں ان کے ساتھ کھڑے رہے ، پشتونوں کو قوم ، قبیلے ، زبان اور مذہب کے نام پر مسلسل دھوکے دیئے گئے پشتون اب نا م نہاد قوم پرستوں اور مذہب کے نام نہاد ٹھیکیداروں سے اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں اگلے عام انتخابات میں وہ اس حوالے سے اپنا فیصلہ سنا دیں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ، صاحب جان کاکڑ، اسدخان اچکزئی ، اصغر علی ترین ، جمال الدین رشتیا،مابت کاکا،گل باران افغان ،محمد صادق صدا،عبدالرزاق بابو،محمد نسیم پشتونپال ،محمد اسماعیل ، حاجی خیر محمد کاکڑ ، روزی خان و دیگر نے گزشتہ روز گلدارہ باغیچہ چمن میں منعقدہ شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں محمد اسماعیل ، حاجی خیر محمد کاکڑ، حاجی عبداللہ ، حاجی ملوک اور حاجی معصوم اکا کی قیادت میں 60افراد پر مشتمل غازی امان اللہ کے نام سے پشتونخوا میپ کے ایک مکمل یونٹ نے پشتونخوا میپ سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کیا۔ اے این پی کے قائدین نے نئے شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسے وقت میں باچاخان کے قافلے سے وابستہ ہورہے ہیں جب نہ صرف پشتون قوم بلکہ تمام اقوام اور تمام سیاسی جماعتیں اس نتیجے پر پہنچ چکی ہیں کہ ملک اور خطے کے حوالے سے فخر افغان باچاخان کی کہی گئی تمام باتیں نہ صرف درست تھیں بلکہ آج اگر ہم نے حالات کو بہتر بنانا ہے اور امن و استحکام کی طرف جانا ہے تو ضروری ہے کہ ہم فخر افغان باچاخان کے فکر و فلسفے سے رجوع کریں ہمارے اکابرین نے آج سے چالیس سال قبل حالات کی جو تصویر کشی کرتے ہوئے جس طرح سے خبر دار کیا تھا آج ان کی تمام باتیں وقت اور حالات نے سچ ثابت کردی ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت پشتون احساس محرومی کا شکار ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں درپیش مسائل کے حل کے لئے اقدامات نہیں کئے جارہے آج بھی پشتونوں کو ان کے لباس ، ثقافت اور زبان کی وجہ سے امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے ان پر روزگار اور تعلیم کے دروازے بند کرنے کے لئے سازشیں کی جارہی ہیں پشتون علاقوں کو ترقیاتی پیکج سے یکسر نکال دیا گیا ہے سی پیک کے مغربی روٹ کی بات ہو یا پھر پشتون علاقوں میں بنیادی سہولیات اور امن وامان کی فراہمی کی صورتحال حقیقت یہ ہے کہ حکومت اب بھی پشتونوں کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے انہوں نے کہا کہ پشتون وطن میں صنعتیں اور روزگار کے مواقع نہ ہونے اور زراعت کی تباہی کی وجہ سے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد تجارت سے وابستہ ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ تجارت کے فروغ کے لئے بھی کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے بلکہ الٹا تجارت کی راہ میں بھی روڑے اٹکائے جاتے ہیں حالانکہ ہم بار بار پہلے بھی کہہ چکے ہیں آج بھی کہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستا ن کے مابین تجارت کے فروغ کے لئے مزید اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کی تجارتی منڈیوں سے فائدہ اٹھائیں دونوں ممالک کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے افغانستان میں امن کا قیام پورے خطے کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن ، مستحکم اور جمہوری افغانستان کے بغیر اس خطے میں ا من کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں بعض لوگ اٹھتے بیٹھتے ووٹ کے تقدس کا نعرہ لگارہے ہیں ہم یہ کہتے ہیں کہ ووٹ کے ساتھ ساتھ ووٹر کے تقدس کا خیال رکھنا ہوگا۔ ووٹر کے بنیادی حقوق کیا ہیں ہم نے انہیں یہ حقوق دیئے ہیں یا نہیں اور ووٹر کے اعتماد پر ہم کس قدر پورا اترے ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے پشتونوں میں دین مبین اسلام کے نام پر بھی دھوکے کئے گئے اور قوم ، قبیلے اور زبان کی بنیاد پر بھی عوام کو دھوکے کے سوا کچھ نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ عوام اس کے ساتھ کھڑے ہو ں گے جو قبائلی تنازعات کے خاتمے میں مثبت کردار ادا کرے گا جو قوم اور وطن پر جنگ اور جھگڑے کے خاتمے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرے گا جو صرف ووٹ نہیں بلکہ ووٹر کے تقدس کا بھی خیال رکھے گا عوام اسی کے ساتھ کھڑے ہوں گے انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کا جمہوریت کے استحکام کے لئے سب سے زیادہ موثر کردار رہا ہے جمہوریت اور جمہوری استحکام کے لئے ہمارے اکابرین نے قربانیاں دیں ہم نے مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کیا ہے اور ہم سے زیادہ ووٹ کی اہمیت سے کوئی آگاہ نہیں مگر ہم صرف ووٹ کو نہیں ووٹر کے تقدس کا بھی خیال رکھتے ہیں اور ہمیشہ رکھتے رہیں گے۔

بعدازاں حاجی معصوم اکا کی جانب سے عصرانہ دیا گیا جس میں صوبائی و ضلعی رہنماؤں سمیت کثیر تعداد میں کارکنوں و قبائلی معتبرین نے بھی شرکت کی۔