مالی سال 2018-19ء کا بجٹ عوام کی امنگوں کے عین مطابق اور قومی امنگوں کا عکاس ہے، 4 ماہ کا بجٹ پیش نہیں کیا جا سکتا، ایمنسٹی سکیم کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں بھی مدد ملے گی،

وفاقی وزیر برائے خزانہ، مالیات و اقتصادی امور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

ہفتہ 28 اپریل 2018 00:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2018ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ، مالیات و اقتصادی امور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مالی سال 2018-19ء کا بجٹ عوام کی امنگوں کے عین مطابق ہے اور قومی امنگوں کا عکاس بھی ہے۔ بجٹ میں سالانہ اخراجات کا تحمینہ لگایا جاتا ہے اس لیے 4 ماہ کا بجٹ پیش نہیں کیا جا سکتا بلکہ پورے سال کا بجٹ ہی پیش کیا جاتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے چھٹا بجٹ پیش کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی سکیم کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں بھی مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اعلان کردہ چھٹے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک ریلیف کے ساتھ ان کے ہائوس رینٹ میں بھی 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس سے انہیں کافی ریلیف ملے گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کراچی میں مقبولیت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت لوگوں کے تعاون سے کراچی جیسے میگا شہر کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے مذید کہا کہ اگر انہیں جماعت نے ٹکٹ دیا تو وہ کراچی کے اپنے حلقے سے الیکشن بھی لڑیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان روپے کی قدر میں اضافے کے لیے کام کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت کی موثر پالیسیوں کی وجہ سے جون تک ملکی زخائر میں بھی اضافہ ہو گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو ملکی صنعت تقریبا بند ہو چکی تھی، ملک بھر 18,18 گھنٹے کی روزانہ لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی جبکہ دہشت گردی و انتہا پسندی بھی پورے زوروں پر تھی اور یہاں تک کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کا امن تباہ تھا جہاں روزانہ کئی کئی لاشیں گرتیں اور اغوا برائے تاوان سمیت بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلننگ عام تھی لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی نہ صرف ملکی صنعت کی بحالی کے لیے مثبت و موثر اقدامات کیے بلکہ ملک سے لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کے لیے اہم اور ٹھوس اقدامات اٹھائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کر کے دہشت گردی و انتہا پسندی کے جڑ سے خاتمے کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک میں امن و امان کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔

یہی وجہ ہے کہ آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کافی بہتر اور پرامن ہے جہاں معاشی و اقتصادی سرگرمیاں بھی بحال ہو چکی ہیں اور بیرونی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں جو موجودہ حکومت کی موثروکارآمد پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ایک دن بھی نہیں چل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ کی منظوری اس لیے بھی لازم ہے کہ وفاقی محصولات کے سالانہ تخمینے کے بغیر صوبائی حکومتیں اپنا بجٹ نہیں بنا سکتیں اور نہ ہی اپنا نظم و نسق چلا سکتی ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی 15 روز قبل ہی حکومت نے ایمنسٹی سکیم کا اعلان کیا ہے اور امید ہے کہ اس اسکیم کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال GDP میں اضافے کی شرح 5.4 فیصد رہی جو پچھلے 10 سالوں کی سب سے بلند ترین شرح ہے۔ موجودہ مالی سال میں یہ شرح 5.8 فیصد ہے جو کہ پچھلے 13 سال کی سب سے زیادہ ہے اور اس شرح نمو سے پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔