سارک ممالک کے مابین تجارت کے فروغ کا بے پناہ پوٹینشل موجود ، صرف بنیادی تجارتی معاملات کو حل کرنے کی ضرورت ہے‘رووآن ایدرسنگھے

سی پیک سے عالمی تجارتی سپلائی چینل میں پاکستان کا کردار بڑھے گا ،سارک کے سماج و اقتصادیات پر بھی بہت گہرے اثرات مرتب ہونگے‘ افتخار علی ملک

ہفتہ 28 اپریل 2018 13:27

سارک ممالک کے مابین تجارت کے فروغ کا بے پناہ پوٹینشل موجود ، صرف بنیادی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2018ء) صدر سارک چیمبر آف کامرس رووآن ایدرسنگھے نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے مابین تجارت کے فروغ کا بے پناہ پوٹینشل موجود ہے مگر اس کیلئے اسے 2030 کے مشترکہ وژن میں شامل کرنے اور ان بنیادی تجارتی معاملات کو حل کرنے کی ضرورت ہے جو خطے کی مجموعی نمو میں رکاوٹ ہیں۔ ہفتہ کو یہاں منعقدہ سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر اور نائب صدور کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے رووآن ایدرسنگھے نے کہا کہ چین، جاپان اور بھارت سمیت ایشیائی معیشتیں عالمی مارکیٹوں پر غلبہ پا رہی ہیں جو عالمی معیشت میں ایشیا کی اہمیت کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ جنوبی ایشیا وژن 2030 کو بروئے کار لاتے ہوئے عالمی تجارتی مستقبل میں اہم کردار ادا کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مختصر مدتی پالیسی کے طور پر ہمیں سارک ممالک کے درمیان کاروباری، تجارتی اور صنعتی ترقی اور نقل و حمل کے مسائل کو حل کرنا اور اپنے اہداف کا تعین کرنا ہے اور طویل مدتی پالیسی کے طور پر ہمیں جنوبی ایشیائی ممالک کے پوٹینشل کو بھر پور طور پر بروئے کار لانا اور 2030 تک سارک چیمبر کو دنیا کا بہترین و متحرک چیمبر بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سکیورٹی ایشوز اور سیاسی رکاوٹوں کا بہانا بنانے کی بجائے ہمیں جنوبی ایشیائی ممالک کی حالیہ معاشی کامیابیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کیونکہ سارک ممالک جی ڈی پی کی 6.5 فیصد سے زائد بلند ترین شرح نمو کے ساتھ دنیا بھر میں آگے ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ آئندہ دو دہائیوں میں دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کا تعلق ایشیا سے ہوگا اور یہ جنوبی ایشیائی ممالک کے لئے بھی اقتصادی ترقی کا اہم موقع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی بدامنی یورپ اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں ہر جگہ موجود ہے لہذا کاروباری طبقے کو اس سے آگے بڑھتے ہوئے تجارتی مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ تجارتی معاہدے کرتے وقت ترقی پذیر ممالک صرف اس وجہ سے نسبتاً کم فوائد حاصل کرپاتے ہیں کیونکہ مذاکرات میں ان کی پوزیشن غیر مستحکم اور بیوروکریسی کمزور ہوتی ہے۔

سارک چیمبرکے نائب صدر افتخار علی ملک نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی صلاحیتوں اور مسائل کے عمیق تجزیہ کے بعد ہم نے اہداف کے حصول کے لئے تیار کردہ حکمت عملی کے حقیقی معنوں میں نفاذ کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں داخلی تجارت کے مجموعی مواقع میں سے 55 فی صد کا ابھی تک مکمل طور پر استعمال نہیں کیا گیا ہے اور یہ کام مشترکہ نقطہ نظر، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تحقیق و ترقی کے تبادلے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ درپیش رکاوٹوں کے باوجود یہ خوش آئند ہے کہ سارک چیمبر کے نقاد بھی اب اس کی اہمیت کے معترف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے عالمی تجارتی سپلائی چینل میں پاکستان کا کردار بڑھے گا اور اس کے سارک کے سماج و اقتصادیات پر بھی بہت گہرے اثرات مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سارک نے حالیہ برسوں میں تجارت، فنانس، غربت کے خاتمے، انسانی وسائل کی ترقی، خواتین کو بااختیار بنانے، بچوں کی فلاح و بہبود، دیہی ترقی، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات اور ماحول سمیت کئی شعبوں میں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔

وائس چیئرمین بلڈنگ کمیٹی زبیر احمد ملک، وائس چیئرمین سارک چیمبر ینگ انٹر پرینیور شہریار علی ملک، سیکریٹری جنرل سارک چیمبر حنا سعید اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل ذوالفقار علی بٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔