چیف جسٹس ثاقب نثار نے مینٹل ہسپتال کو پاگل خانہ کہنے پر پابندی عائد کر دی ،

ہسپتال میں ادویات کی عدم فراہمی پر سخت اظہار برہمی

ہفتہ 28 اپریل 2018 14:41

چیف جسٹس ثاقب نثار نے مینٹل ہسپتال کو پاگل خانہ کہنے پر پابندی عائد ..
ْلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کو پاگل خانہ کہنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہسپتال میں ادویات کی عدم فراہمی پر سخت برہمی کااظہار کیا جبکہ سروسز ہسپتال کی بھی مختلف وارڈز کا دورہ کر کے مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولتوں کا جائزہ لیا۔

ہفتہ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے گزشتہ ہفتے مینٹل پسپتال میں خالی آسامیوں اور بدانتظامی پر ازخود نوٹس لے کر ہسپتال انتظامیہ اور محکمہ صحت سے جواب طلب کر رکھا ہے۔ مینٹل ہسپتال میں بدانتظامی سزائے موت کی قیدی مریضہ کے ازخودنوٹس کیس کے دوران سامنے آئی تھی۔گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار مینٹل ہسپتال پہنچے جہاں صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق پہلے سے ہی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ہسپتال کی مختلف وارڈز کا دورہ کر کے ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کوفراہم کی جانے والی ادویات وسہولیات کا جائزہ لیا اورمریضوں کی عیادت بھی کی۔ہسپتال کے عملے نے چیف جسٹس کو مریضوں کی دی جانے والی طبی امداد کے بارے میں بریف کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ایم ایس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنا کچن دکھائیے دیکھتا ہوں کہ کیا انتظامات ہیں، میں نے ہر وارڈ اور ہر شعبے کا دورہ کرنا ہے، آپ پریشان نہ ہوں، جو آپکی کارگردگی ہے وہ بھی ابھی نظر آ جائے گی۔

چیف جسٹس پاکستان کے دورہ کے موقع پر خواتین مریضوں نے شکوہ کیا کہ ہمارے ساتھ بہت برا سلوک ہوتا ہے، ہمیں ادویات بھی نہیں ملتیں اور نہ ہی ٹھیک علاج ٹھیک ہوتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپکے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی، مریضوں کو سہولیات دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔چیف جسٹس نے میڈیکل اسٹور کا بھی معائنہ کیا،ہسپتال میں موجود سہولیات کا جائزہ لینے اور ادویات کی عدم فراہمی پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہسپتال کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے۔

انہوں نے ہسپتال میں سہولیات کے حوالے سے صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق سے بریفنگ بھی لی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سلمان رفیق صاحب بتائیں مفت ادویات کیسے ملیں گی جہاں جاتاہوں یہی مسئلہ سن رہاہوں۔چیف جسٹس نے ہسپتال میں مردانہ وارڈ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس وارڈ کی صورتحال انتہائی خراب ہے نہ چھتیں ٹھیک ہیں، نہ دیواریں۔ چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام کس نے کرنے ہیں کیا کوئی باہر سے آکر کرے گا، واش رومز کی حالت بھی اچھی نہیں ہے، مریضوں کے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے، جس پر سیکرٹری صحت نے کہا کہ سر یہ عمارت دوبارہ بننے والی ہے۔

چیف جسٹس نے مینٹل ہسپتال میں کئی سال سے زیر علاج بھارتی خاتون اجمیرہ کی موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ یہ خاتون یہاں کیا کر رہی ہے بھارتی ایمبیسی سے رابطہ کر کے اسے واپس بھجوائیں۔ چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کے ہسپتالوں کے دوروں کے دوران سب سے بری حالت مینٹل ہسپتال کی ہے۔ انہوں نے ایم ایس اور مینٹل ہسپتال انتظامیہ کو ریکارڈ سمیت سپریم کورٹ رجسٹری پہنچنے کی ہدایت کردی۔

مینٹل ہسپتال کے دورے کے دوران شہریوں نے چیف جسٹس کے حق میں نعرے لگائے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سروسز ہسپتال میں بھی مختلف وارڈ کا معائنہ کیا اور وہاں مریضوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا ۔ہسپتالوں کے دورے کے بعد چیف جسٹس واپس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری روانہ ہوگئے۔