بھارت میں مذہبی آزادی میں مسلسل کمی آ رہی ہے، بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی ادارے یو ایس سی آئی آر ایف کی سالانہ رپورٹ،بھارتی وزیراعظم کی اپنی جماعت کے لوگ انتہا پسند ہندو تنظیموں سے منسلک ہیں، رپورٹ ، ادارے کا تبدیلی مذہب مخالف قانون پر تشویش کا اظہار، امریکی حکومت کوبھارت میں انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی حالت میں بہتری لانے کے لئے دباؤ ڈالنے کے لئے تجویز

ہفتہ 28 اپریل 2018 15:10

واشنگٹن۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2018ء) بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی ادارے یو ایس سی آئی آر ایف نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادی میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ادارے کی 2018ء کی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی آزادی کے تعلق سے نریندر مودی حکومت کے رویے پر کہا گیا ہے کہ بھارت کا کثیر مذہبی، کثیر الثقافتی کردار خطرے میں ہے کیونکہ وہاں ایک مذہب کی بنیاد پر جارحانہ طریقے سے قومی شناخت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس رپورٹ میں بھارت کی 10 ریاستوں اتر پردیش، آندھرا پردیش، اڑیسہ، بہار، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، راجستھان، مہاراشٹر، گجرات اور کرناٹک کا ذکر کیا گیا ہے جہاں مذہبی آزادی کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

(جاری ہے)

یو ایس سی آئی آر ایف نے رواں سال 12 ممالک کو دوسرے درجے میں رکھا ہے یہ ایسے ممالک ہیں جہاں مذہبی آزادی کے تعلق سے حالات تشویش ناک ہیں۔ان ممالک میں افغانستان، آزربائیجان، بحرین، کیوبا، مصر، بھارت، انڈونیشیا، عراق، قزاخستان، لاؤس، ملائیشیا اور ترکی شامل ہیں۔

بھارت کے حوالے سے مخصوص پانچ صفحات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم تشدد کی مذمت تو کرتے ہیں تاہم ان کی اپنی جماعت کے لوگ انتہا پسند ہندو تنظیموں سے منسلک ہیں اور ان میں سے بہت سے افراد مذہبی اقلیتوں کے تعلق سے ناروا زبان کا استعمال کرتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم مودی حکوت نے اسے روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔

اس رپورٹ میں فرقہ وارانہ تشدد اور فسادات کے متاثرین کو انصاف نہ ملنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’مودی انتظامیہ نے ماضی میں بڑے پیمانے پر ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے زیادہ کچھ نہیں کیا ہے۔ ان میں سے کئی پر تشدد فسادات ان کی پارٹی کے لوگوں کی اشتعال انگیز تقاریر کے سبب ہوئے۔اس رپورٹ میں گائے کو ذبح کرنے کے شبہے پر تشدد، مسیحی مبلغین پر دباؤ اور ان کے خلاف تشدد، غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے این جی او کے کام کو روکنا اور تبدیلی مذہب مخالف قانون پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں امریکی حکومت کو دس تجاویز دی گئی ہیں جن میں بھارت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ان معاملات کو اٹھانا اوربھارت میں انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی حالت میں بہتری لانے کے لیے دباؤ ڈالنا وغیرہ شامل ہے۔اس سے قبل انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت مذہبی اقلیتوں کے خلاف 2017 میں ہونے والے حملوں کی قابل اعتماد تفتیش کرانے یا انھیں روکنے میں ناکام رہی ہے۔