سٹیٹ بینک نے ایس ایم ایز کیلئے 9فنانسنگ سکیمیں جاری کی ہوئی ہیں،ْ ربیعہ یعقوب خان

ہفتہ 28 اپریل 2018 17:08

سٹیٹ بینک نے ایس ایم ایز کیلئے 9فنانسنگ سکیمیں جاری کی ہوئی ہیں،ْ ربیعہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری میں ایس ایم ای شعبے کی ترقی کیلئے جاری کردہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی فنانسنگ سکیموں کے بارے میں ایک آگاہی پروگرام منعقد کیا گیا جس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی بینکنگ سروسز کارپوریشن کی اسسٹنٹ چیف منیجر محترمہ ربیعہ یعقوب خان نے شرکاء کو ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے ایس ایم ای شعبہ کیلئے صرف 6فیصد مارک اپ پر 9فنانسنگ سکیمیں جاری کی ہوئی ہیں لہذا ایس ایم ایز بہتر ترقی کیلئے ان سکیموں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کے قرضوں میں ایس ایم ایز کا حصہ اس وقت صرف6سے 8فیصد تک ہے تاہم سٹیٹ بینک نے 2020تک ان قرضوں میں ایس ایم ایز کا حصہ بڑھا کر 17فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھا ہوا ہے تا کہ یہ کاروباری ادارے قرضوں سے استفادہ حاصل کر کے بہتر ترقی حاصل کر سکیں۔

(جاری ہے)

سٹیٹ بینک کی فنانسنگ سکمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے محترمہ ربیعہ یعقوب خان نے کہا کہ ایس ایم ایز کو جدید بنانے کیلئے ریفنانسنگ کی سہولت، زرعی پیداوار کی سٹوریج کیلئے فنانسنگ کی سہولت، قابل تجدید توانائی کیلئے فنانسنگ سکیم، طویل المدت فنانسنگ کی سہولت، طویل المدت اسلامک فنانسنگ کی سہولت، ایس ایم ایز کے ورکنگ کیپٹل کیلئے ریفنانس سکیم،ایکسپورٹ فنانس سکیم، چھوٹی و دیہی انٹرپرائزز کیلئے کریڈٹ گارنٹی سکیم اور وزیر اعظم کی یوتھ بزنس لون سکیم شامل ہیں اور ان تمام سکیموں کے تحت قرضہ لینے پر ایس ایم ایز کو صرف 6فیصد مارک اپ ادا کرنا پڑے گا۔

انہوںنے کہا کہ 40فیصد چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے بینکوں کے ساتھ تعلقات قائم ہیں لیکن ان میں سے صرف 6سے 8فیصد کاروباری ادارے بینکوں کی قرضہ سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تاہم اب سٹیٹ بینک نے ایس ایم ایز کیلئے اپنی قرضہ سکیموں کے بارے میں بہتر آگاہی پیدا کرنے کا پروگرام بنایا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری ادارے ان سکیموں سے فائدہ اٹھا کر مزید ترقی کر سکیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ ایس ایم ایز پاکستان کی معیشت کی ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ یہ کاروباری ادارے مجموعی قومی پیداوار میں 30فیصد ، برآمدات میں 25فیصداور صنعتی روزگار میں 78فیصد کردار ادا کر رہے ہیں جس سے معاشی ترقی میں ان کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ گروی کی کڑی شرائط کی وجہ سے بینکوں سے قرضہ حاصل کرنا ان کاروباری اداروں کیلئے سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بینک نجی شعبے کو آسان شرائط پر قرضہ فراہم کرنے کی بجائے حکومتی سکیموں میں سرمایہ کاری پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جس وجہ سے خاص طور پر ایس ایم ایز کو مشکلات پیش آتی ہیں۔انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ سٹیٹ بینک تمام بینکوں کو ہدایات جاری کرے کہ وہ ایس ایم ایز کیلئے گروی کی کڑی شرائط ختم کرے اور ان کاروباری اداروں کو آسان و نرم شرائط پر قرضہ جاری کریں جس سے ایس ایم ای شعبہ بہتر ترقی کرے گا اور معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے راہ ہموار ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کیے کل کاروباری اداروں میں 90فیصد ایس ایم ای شعبے سے تعلق رکھتے ہیں اور حکومت ان اداروں کو مضبوط بنانے میں تعاون کرے تو یہ ادارے معیشت کو تیز رفتار ترقی کے راستے پر ڈالنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید ملک اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ ایس ایم ای شعبے کو ترقی دینے سے معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا ہوں گے کیونکہ اس سے صنعتی وتجارتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا، برآمدات میں اضافہ ہو گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی ، روزگار کے بے شمار نئے مواقع پیدا ہوں گے اور حکومت کے ٹیکس ریونیو میں بھی کافی بہتری آئے گی۔

لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ ایس ایم ای شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دے۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک ایس ایم ایز کیلئے قرضہ سکیموں کے پروشرز تیار کر کے چیمبروں میں تقسیم کرے جس سے تاجر برادری میں ان سکیمیوں کے بارے میں بہتر آگاہی پیدا ہو گی اور وہ ان سکیموں سے بہتر طور پر مستفید ہو سکیں گے۔باصر دائود، احمد مغل، خالد چوہدری اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔