چیلنج کرتا ہوں!عوام دوست بجٹ میں ایک لفظ بھی تبدیل کر کے دکھائیں، شاہد خاقان عباسی

اگلی حکومت کو بجٹ پر کوئی اعتراضات ہوں تو وہ اس میں تبدیلی لا نے کے لئے ایک دن کا سیشن بلا سکتی ہے، 35 فیصد والا عوامی ٹیکس 15 فیصد پر ختم کر کے ٹیکس کی شرح کو آدھا کیا، ملک کے ہر آمدن والے شہری کی ذمہ داری ہے ٹیکس ادا کرے ، مہمند ڈیم،دیامیربھاشا ڈیم کے لئے پیسوں کی منظوری دے کر کام شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ،عوام جولائی میں فیصلہ کرے کہ اندھیرے یا پھر اجالے کی سیاست چاہئے۔ وزیر اعظم کا ٹنڈو جام میں گیس پروسیسنگ فیسکٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 28 اپریل 2018 18:22

چیلنج کرتا ہوں!عوام دوست بجٹ میں ایک لفظ بھی تبدیل کر کے دکھائیں، شاہد ..
ٹنڈو جام (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور مشرف دور کے منصوبوں کو ملا کر بھی مسلم لیگ نون کے منصوبوں سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ پانچ بجٹوں کی بنیاد پرعوام دوست بجٹ پیش کیا چیلنج کرتا ہوں کہ بجٹ میں ایک لفظ بھی تبدیل کر کے دکھائیں۔ 35 فیصد والا عوامی ٹیکس 15 فیصد پر ختم کیا جس کی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی ہے ۔

مہمند ڈیم اور دیامیربھاشا ڈیم کے لئے پیسوں کی منظوری دے کر کام شروع کرنے کے احکامات دے دیئے ہیں ۔ عوام جولائی میں فیصلہ کرے کہ انہیں اندھیروں کی یا پھر اجالے کی سیاست چاہئے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹنڈو جام میں گیس پروسیسنگ فیسکٹی کی افتتاحی تقریب میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ او جی ڈی سی نے ثابت کیا کہ وہ ہر مشکل وقت میں کام کر سکتی ہے ۔

2013 میں حکومت آئی تو اس وقت دیگر منصوبوں سمیت او جی ڈی سی میں بھی مسائل موجود تھے اور منصوبے نہ بننے سے اربوں روپے کا ملک کا نقصان ہوا ۔ ہماری حکومت نے پرانے اور نئے منصوبے مکمل کئے آج کوئی ہفتہ ایسا نہیں کہ تین سے چار منصوبوں کا مکمل ہونے کے بعد افتتاح کرتا ہوں ۔ پی ایم ایل اور نواز کا وژن آج مکمل ہو رہا ہے یہ ملک سے کہا گیا وعدہ مکمل کیا یہ 50 ارب روپے کا منصوبہ ہے ۔

2008 سے یہ منصوبہ کے ٹینڈر بنے پڑے تھے لیکن اس منصوبے کو فنانس کی وجہ ہاتھ نہیں لگایا جا سکا لیکن ہم نے مسئلہ حل کیا پورے ملک میں گیس کی قلت تھی لیکن وہ گیس زمین کے اندر موجود تھی اور جو گیس سستم میں ڈالی جا رہی تھی اس میں لیکوڈ ہے جو کہ سسٹم کو تباہ کر رہے تھے جو کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں لاپرواہی برتی گئی ہم الزامات کے باوجود منصوبے مکمل کئے ایل این جی یہاں سے 350 ٹن نکل رہی ہے دو گنا گیس سسٹم میں جا رہی ہے جو کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایل جی جی کے کوٹے سیاسی سطح پر نہیں بانٹے گئے ان کی نیلامی کرائی گئی ۔

ٹی وی پر بولنے والے ہمارے ساتھ مناظرہ کر لیں بجلی گیس سڑکوں یا کسی موضوع پر کر لیں ۔ سپر ہائی وے حیدر آباد سے کراچی 50 سال کسی نے دیکھا بھی نہیں اگر ہم تیسری لائن بنائی آج دعوے دار سندھ کی ترقی کے موجود ہیں لیکن کوئی ترقیاتی کام دکھا دیں ۔ بی ایم ایل اس کی چار اور پانچ لائن بھی بنائے گی یہ وہ فرق جو کہ ہماری اور دوسری حکومتوں میں ہے ۔

مشرف دور ، پیپلزپارٹی کے کاموں کو پی ایم ایل کے ساتھ ملا کر دیکھ لیں بڑا واضح تین گناہ فرق نظر آ جائے گا جب کہ پاکستان کے نظام میں اضافی گیس نہیں آئے گی ۔ انرجی کا بحران کم نہیں ہو گا یہ وہ ذمہ داری ہے جس کو او جی ڈی سی لیڈ کرتا ہے۔ہم نے او جی ڈی سی کو کسی آڈمی کو ٹھیکے دینے کی نہیں بلکہ ملک میں گیس اور تیل کی پیداوار بڑھانے کے احکامات دینے اور کوئی مشکلات بھی ہوئی تو ہم حل کریں گے جو حکومتیں اپنی جیبیں بھرتی ہیں وہ عوام کی جیب نہیں ہو سکتی جو حکومتیں اپنے کام کرتی ہے وہ عوام کے نہیں کر سکتے ۔

پی ایم ایل نے ملک کے کام کر کے ثابت کیا کسی پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ باتیں کرنے والے کرتے رہتے ہیں ہماری حکومت سے پہلے لوڈشیڈنگ اور گیس بحران کے باعث انڈسٹری سی این جی سٹیشن بند تھے 10 لاکھ ٹن کھاد باہر سے منگواتے تھے اور تین فیصد سے کم گروتھ تھی ۔ ملک میں خاص طور پر کراچی کے امن و امان کی صورت حال سب کے سامنے تھی لوگ گھروں سے باہر نہیں نکلتے تھے لیکن آج وہ کراچی جو دنیا کے پانچ خطرناک ترین شہروں میں شمار ہوتا تھا آج وہاں ہوٹلوں میں بیٹھنے کے لئے جگہ نہیں ملتی اور وہاں پر سرمایہ کاری دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے پانچ سالوں سے اخباروں میں پڑھ رہا ہوں کہ حکومت ٹوٹنے جا رہی ہے بس چند دنوں کی حکومت مہمان رہ گئی ہے لیکن الحمد اللہ حکومت نے اپنی مدت پوری کی اور پراجیکٹ بھی کامیابی سے مکمل کئے اور پانچ بجٹ بھی پیش کئے انہی پانچ بجٹوں کی بنیاد پر عوام کو ریلیف دینے والا عوام دوست بجٹ گزشتہ روز بھی پیش کیا۔یہ فرق ماضی اور آج کی حکومتوں میں واضح ہے حالانکہ تنقید بہت کی جاتی ہے کہ حکومت کو یہ بجٹ پیش نہیں کرنا چاہئے لیکن حکومت کو عوام نے آخری دن تک کام کرنے کا مینڈیٹ دیا ہوا ہے تو یہ ملک کے ساتھ انصاف نہیں ہو گا کہ جس ملک کا بجٹ نہ ہو وہ چار مہینے اس ملک کا فریم ورک بند پڑا رہے ۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم نے بجٹ پارلیمنٹ کے سامنے رکھا ہے کہ اب پارلیمنٹ اس بجٹ کو منظور کرے گی اگر آنے والی اگلی حکومت کو اس بجٹ پر کوئی اعتراضات ہوں تو وہ اس میں تبدیلی لا کر ایک دن کا سیشن بلا سکتی ہے لیکن میں چیلنج کرتا ہوں کہ اپوزیشن اس بجٹ میں ایک لفظ بھی تبدیل نہیں کر پائے گی کیونکہ یہ بجٹ بڑی محنت سے عوام دوست بجٹ بنایا گیاہے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس بجٹ میں ہم نے وہ تبدیلیاں کیں جو کہ صرف ماضی میں باتوں کی حد تک تھیں جو لوگ آج ٹیکس اصلاحات پر تنقید کرتے ہیں ان کو بتا دوں کہ ٹیکس کی شرح کو ہم نے آدھا کر دیا ہے جس کی مثال پاکستان تو کیا دنیا میں نہیں ملتی۔

جو ٹیکس عوام پر 35 فیصد تھا اس کو ہم نے 15 فیصد پر لا کر ختم کر دیا اور جو لوگ ٹیکس پر تنقید کرتے ہیں وہ پہلے بتائیں کہ پچھلے پانچ سالوں میں کتنا ٹیکس انہوں نے ادا کیا ۔ اب ٹیکس کے دائرہ کار میں سب آئیں گے کیونکہ ملک کے ہر آمدن شہری والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا ٹیکس ادا کرے ۔اور جو ٹیکس ادا نہیں کرے گا حکومت اس کا پیچھا کرے گی ۔کیونکہ بڑی مچھلیوں کے ٹیکس ادا نہ کرنے سے غریب عوام پر ٹیکس کا بوجھ بڑھتا ہے اس لئے جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے بجٹ کے مخالف باتیں کرتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ تھرپاکر میں کوئلہ اور ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے ذخائر سمیت خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں ہائیڈور پاور کی صلاحیتوں کے بارے میں بڑا سنا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے لیکن تھر کا کوئلہ زمین میں ہی پڑا رہتا اگر ہماری حکومت محنت نہ کرتی آج سی پیک کی مد میں کوئلہ بھی نکل رہا ہے اور بجلی کے منصوبے بھی بنا رہے ہیں ۔

اور ٹرانسمیشن لائنیں بھی بچھائی جا رہی ہیں اسی طرح ہماری کوشش ہے کہ ریکوڈک میں تانبا اور سونا بھی ہمارے ملک کے کام آئے اور ہم نے پہلے دن سے بلوچستان حکومت کو کھلی آفر دی ہے کہ وفاق اس مسئلے کے حل کے لئے پوری مدد کرنے کے لئے تیار ہے اسی طرح گیس کے ذخائر کے حوالے سے بھی صوبائی حکومتوں کو کہا کہ یہ آپ کی ملکیت ہے اور آپ ہی ان کے ذمہ دار بنیں ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج مجھے خوشی ہے کہ پہلی مرتبہ واٹر پالیسی پر چاروں صوبوں نے دستخط کئے ہیں کہ پاکستان کے مسائل کے حل کے لئے ہم ایک ہیں۔اب اس پالیسی کو بھی مکمل کر کے ہم نے کام شروع کر دیا ہے اس کے علاوہ ہم نے اسی مالی سال میں مہمند ڈیم دیا میر بھاشا ڈیم کے حوالے سے پیسوں کی منظور دے دی ہے اور اس پر کام شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پشاور سے لے کر پشاور تک 1700 کلومیٹر موٹر وے مکمل کر رہی ہے وہ وقت اب دور نہیں پورا پاکستان موٹر وے سے کنکٹڈ ہو گا اور اس سے صوبوں میں ہم آہنگی بڑھے گی انہوں نے کہا کہ جب سے ملک بنا 20 ہزار میگاواٹ بجلی ملک میں بنائی گئی لیکن ہماری حکومت نے 10400 میگاواٹ بجلی گن کر سسٹم میں شامل کی کسی کو اگر شبہ ہے تو وائیب سائیٹ پر فہرست ڈال دی ہے ۔

ہمارے منصوبوں سے انشاء اللہ ملک کو ترقی ملے گی اور ہم دنیا کے دوسروں ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑے ہوں گے لیکن یہ وعدے کر دوں کہ کام جھوٹے وعدوں اور گالیوں سے نہیں بلکہ زمینی حقائق سے بنتا ہے مسلم لیگ نون نے ہمیشہ قوم کی خدمت کی سیاست کی ہے اب قوم جولائی میں فیصلہ کرے کہ وہ اجالے یا پھر اندھیروں کی سیاست کا ساتھ دے گی ۔ ۔