پنجاب کی 17 کمپنیز کا ریکارڈ تین دنوں نیب کے حوالے کرنے کا حکم

پنجاب حکومت کمپنیز کے خلاف تحقیقات میں تعاون کر رہی ہے اور 56 کمپنیز میں سے 17 کا ریکارڈ تاحال نہیں ملا، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ڈی جی نیب کا موقف فکر نہ کریں سارا ریکارڈ نیب کو ملے گا، عوام کے ٹیکس کا پیسہ کسی کو غیر قانونی طور پر استعمال نہیں کرنے دیں گے، لگتا ہے کہ کمپنیز بنا کر اپنوں کو نوازا گیا، چیف جسٹس

ہفتہ 28 اپریل 2018 18:22

پنجاب کی 17 کمپنیز کا ریکارڈ تین دنوں نیب کے حوالے کرنے کا حکم
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے پنجاب کی 17 کمپنیز کا ریکارڈ تین دنوں نیب کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ڈی جی نیب پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حکومت کمپنیز کے خلاف تحقیقات میں تعاون کر رہی ہے اور 56 کمپنیز میں سے 17 کا ریکارڈ تاحال نہیں ملا، جس پر فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فکر نہ کریں سارا ریکارڈ نیب کو ملے گا، فاضل چیف جسٹس نے 56 کمپنیز کے سربراہان کو اضافی تنخواہیں واپس کرنے کا حکم دیدیا اور ہدایت کی کہ تمام سربراہان سول سرونٹ رولز کے تحت تنخواہ وصول کریں گے، فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ کسی کو غیر قانونی طور پر استعمال نہیں کرنے دیں گے، لگتا ہے کہ کمپنیز بنا کر اپنوں کو نوازا گیا، فاضل چیف جسٹس نے ایک ہفتے میں عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی، علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے غیر قانونی شادی ہالز سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پنجاب حکومت کو ایل ڈی اے کی رپورٹ کی روشنی میں قانون سازی کی ہدایت کر دی، دوران سماعت ایل ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ گنجان آباد علاقوں میں قائم شادی ہالز کو پارکنگ کا مسئلہ حل کرنے کی مہلت دی ہے جبکہ نئے بننے والے شادی ہالز کم از کم چار کنال رقبے پر تعمیر ہوں گے جن میں پارکنگ کی سہولت لازمی ہو گی عدالت نے ایل ڈی کی رپورٹ کے بعد ازخود نوٹس نمٹا دی، دریں اثناء سپریم کورٹ نے سمبڑیال میں صحافی کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں آئی جی نپجاب کو 15 روز میں مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا، فاضل چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ جانتے ہیں کہ معاملہ کتنا اہم ہے خود احساس کریں اور آئندہ سماعت پر ملزم کو گرفتار کر کے رپورٹ پیش کریں۔