اہلِ فکر اپنی بے لوث علمی سرگرمی کے ذریعے الجھنوں کو سلجھا کر معاشرے میں یکجہتی اور ہم آہنگی کو فروغ دیں،حضور اکرم ؐ کی سیرت رہتی دنیا تک کے لئے ہدایت و رہنمائی کے سرچشمے کی حیثیت رکھتی ہے۔

جامعات اور علمی مراکز میں سیرت چیئرز کے قیام کا مقصد محققین اور علمائے کرام مستقل بنیادوں پر تعلیم اور تجزیہ و تحقیق کا کام جاری رکھیں تاکہ دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کا حل قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں تلاش کیا جا سکے صدر مملکت ممنو ن حسین کاجامعہ کراچی میں ’’ سیرت چیئر‘‘ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی خصوصی تقریب سے خطاب

ہفتہ 28 اپریل 2018 18:48

اہلِ فکر اپنی بے لوث علمی سرگرمی کے ذریعے الجھنوں کو سلجھا کر معاشرے ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2018ء) صدر مملکت ممنو ن حسین نے کہا ہے کہ معاشرے میں بے چینی اور انتشار اسی وقت پھیلتا ہے جب لوگ اپنے فرائض سے غفلت برتتے ہوئے دوسروں کی ذمہ داریاں سنبھال لیتے ہیں۔ جب حکمت کی جگہ طاقت لے لے اور طاقت کے استعمال کا سلیقہ بھی نہ ہوتو بحرانی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ اِس طرح کے بحران میں اہلِ فکر کی یہ پہلی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی بے لوث علمی سرگرمی کے ذریعے الجھنوں کو سلجھا کر معاشرے میں یکجہتی اور ہم آہنگی کو فروغ دیں۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو جامعہ کراچی میں ’’ سیرت چیئر‘‘ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر مملکت نے کہا کہ عہد حاضر میں انسان نے سائنس، ٹیکنالوجی اور معیشت و معاشرت سمیت زندگی کے ہر شعبے میں بے پناہ ترقی کی ہے لیکن مادی ترقی کا سلسلہ اگر فطرت کے اصولوں سے ٹکرانے لگے اور مادیت کے مقابلے میں بندگانِ خدا کی اہمیت کم ہونے لگے تو اِس کامطلب یہ ہے کہ معاملات بے سمت ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس طرح کی صورتِ حال میں بہت سے علمی اور فکری مغالطے جنم لے کر اولادِ آدم کے مسائل میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں جنگ و جدل اور خون ریزی کا جو سلسلہ جاری ہے اِس کے پسِ پشت بھی یہی فکری بے سمتی کارفرما ہے۔ یہ اِس فکری انتشار ہی کا نتیجہ ہے کہ خود اسلام کی حقانیت کو تسلیم کرنے والوں اورنبی 191 رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں پر جان چھڑکنے والوں کے درمیان بھی بہت افراط و تفریط پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے ہمارا اتحاد کبھی انتشار میں بدل گیا اور کبھی ہماری صفوں میں موجود کچھ عناصر نے ایسا طرزِ عمل اختیار کر لیاجس کی قرآن و سنت قطعاً اجازت نہیں دیتے۔

صدر ممنون حسین نے مزید کہاکہ وہ سچا دین جس کا مقصد ہی شرفِ انسانی کی حفاظت اور خون ریزی سے اجتناب تھا، اس کا چہرہ اپنوں اور غیروں کی بے تدبیری سے بگڑ کر رہ گیا، نوبت یہاں تک جاپہنچی کہ مختلف تہذیبوں کے درمیان روابط اور مکالمہ بھی مشکل ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم ؐ کی سیرت رہتی دنیا تک کے لئے ہدایت و رہنمائی کے سرچشمے کی حیثیت رکھتی ہے۔

جامعات اور علمی مراکز میں سیرت چیئرز کے قیام کا مقصد بھی یہی ہے کہ محققین اور علمائے کرام مستقل بنیادوں پر تعلیم اور تجزیہ و تحقیق کا کام جاری رکھیں تاکہ دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کا حل قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں تلاش کیا جا سکے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سیرت چیئر جامعہ کراچی اِسی فکر کو آگے بڑھاتے ہوئے اسلام اور سیرتِ طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پھیلی ہوئی ہر قسم کی غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے علمی سرگرمیاں ترتیب دے گی اوردنیا پر واضح کرے گی کہ اسلام کا مقصد ہی انسانیت کے لئے خیر وبرکت اور امن و سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اجمل خان اور ڈین فیکلٹی آف آرٹس ڈاکٹر محمد احمد قادری نے بھی خطاب کیا۔