ایڈز سے متعلق جنرل ہسپتال شعبہ امراض جلد کے زیر اہتمام آگاہی واک وسمپوزیم

ہفتہ 28 اپریل 2018 19:02

لاہور۔28 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2018ء) جنرل ہسپتال شعبہ امراض جلد کے زیر اہتمام ایڈز سے متعلق آگاہی واک اور سمپوزیم کا انعقاد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جنسی تعلقات میں احتیاط ،اپنے جیون ساتھی تک محدود رہنا اوراسلامی تعلیمات پر عمل کر کے ایڈز جیسے لاعلاج مرض سے بچاو ممکن ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں میں ایڈز سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جائے تاکہ اس موذی مرض کا شکار ہونے سے پہلے ہی محفوظ رہا جا سکے ۔

سمپوزیم سے پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ پروفیسر غیاث النبی طیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قدرت کے وضع کردہ نظام کی مخالفت ہمیں پیچیدگیوں میں مبتلا کر دیتی ہے بے راہ روی اور مغرب زدہ کلچر کے رنگ میں رنگنے کی کوشش کا نتیجہ ایڈز کی شکل میں سامنے آتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میڈیکل سائنس بھی ایڈز کا باقاعدہ علاج دریافت کرنے سے قاصر دکھائی دیتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس کی نوبت ہی نہ آنے دیں۔

پرنسپل پی جی ایم آئی نے پنجاب حکومت کی طرف سے شروع کردہ ایڈز پروگراموں کی افادیت کو سراہا اور اس طرح کے آگاہی سیمینارز اور واک کے انعقاد کی تعریف کی ۔ شعبہ جلدی امراض ایل جی ایچ کی سربراہ ڈاکٹر سعدیہ صدیقی نے ایڈز اور جلدی علامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جلد کے ذریعے ایڈز کی جلد تشخیص ممکن اور علاج ممکن ہے لہذا مریضوں کو جلدی بیماریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور کسی بھی تبدیلی کی صورت میں فوری طور پرہسپتال سے رجوع کرنا چاہیے ۔

پنجاب ایڈز پروگرام کی ماہر ڈاکٹر ماہین سید اور آپریشن مینیجر محسن ارشد نے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ایڈز پر قابو پانے کے لئے شروع کردہ اقدامات پر روشنی ڈالی جبکہ پروفیسر ڈاکٹر آغا شبیرعلی ، پروفیسر ڈاکٹر فرحت ناز ، پروفیسر محمد نذیر ، پروفیسر ڈاکٹر فرح شفیع ، نرسنگ سپرینٹنڈنٹ رضیہ بانو اور ڈپٹی نرسنگ سپرینٹنڈنٹ رقیہ بانو نے بھی پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز کے آڈیٹوریم میں ہونے والے اس سمپوزیم میں شرکت کی۔قبل ازیں ڈاکٹرز ،نرسسز اور میڈیکل کے طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے ایڈز سے متعلق آگاہی واک میں شرکت کی واک کے شرکاء نے بینر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ایڈز کی علامات آگاہی اور علاج کے بارے میں معلومات درج تھیں۔

متعلقہ عنوان :