آزادکشمیر بھر میں بننے والی سرکاری بلڈنگ اسٹیٹ کے معیارکانمونہ ہوناچاہئیں جو آئندہ نسلوں کی تمام ضروریات کو پوری کرتی ہوں

اداروں اور محکموں کی عمارتوں کی تعمیر کے سلسلہ میں ترقیاتی کاموں کے معیار کا خاص خیال رکھا جائے اور کوالٹی پر کوئی کمپرومائز نہ کیا جائے چیف جسٹس آزادکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابرہیم ضیاء کی بات چیت

ہفتہ 28 اپریل 2018 19:46

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اپریل2018ء) چیف جسٹس آزادکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابرہیم ضیاء نے کہا ہے کہ آزادکشمیر بھر میں بننے والی سرکاری بلڈنگ اسٹیٹ کے معیارکانمونہ ہوناچاہئیں جو آئندہ نسلوں کی تمام ضروریات کو پوری کرتی ہوں ۔اداروں اور محکموں کی عمارتوں کی تعمیر کے سلسلہ میں ترقیاتی کاموں کے معیار کا خاص خیال رکھا جائے اور کوالٹی پر کوئی کمپرومائز نہ کیا جائے ۔

ریاستی وسائل اور ان کے استعمال کاہرممکن خیال رکھاجائے۔ہائی کورٹ سرکٹ اور ڈسٹرکٹ جوڈیشنل کمپلیکس کی تعمیر شدہ عمارتوںکی تزئین و آرائش اور فرنیچر سمیت دیگر تمام لوازمات پورے کرکے فوری حوالے کیے جائیں ۔ضلع کچہری کی آراضی ، ملٹی پرپزبلڈنگز ،پارکنگ ، سکیورٹی سمیت جملہ امورکے حل کے لیے کمشنر میرپورڈویژن چوہدری محمد طیب کی زیر صدارت کمیٹی قائم کی گئی ہے جو آئندہ کے لیے ضلع کچہری کی حدود میںجملہ مسائل ومعاملات کودیکھے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ اور انجینئرز کے ساتھ منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس راجہ محمد سعید اکر م،ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ مظہر اقبال ،کمشنر میرپور چوہدری محمد طیب ،ڈپٹی کمشنر سردار عدنان خورشید ،صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چوہدری عبدالعزیز ایڈووکیٹ ،جنرل سیکرٹری سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن میاں سلطان محمود،ایس ای بلڈنگ سردار جاوید اعجاز ،ایکسین بلڈنگ ندیم اقبال، سپریم کورٹ کے سٹاف آفیسر امجدخان ،سیون سٹار کے انجینئر رضوان انور ،شیخ انعام الحق ،انفارمیشن آفیسر محمد جاوید ملک بھی موجود تھے ۔

چیف جسٹس آزادکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابرہیم ضیاء نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ بلڈنگ ،میں تزئین و آرائش سمیت فرنیچر کی فراہمی کر کے 31اگست تک ہائی کورٹ کے حوالے کی جائے جبکہ ڈسٹرکٹ جوڈیشل کمپلیکس کی بلڈنگ دسمبر تک حوالہ کی جائیں ۔عدالتوں کی عمارات کے مسئلہ کے باعث عدالتی مقدمات بھی زیر التواء کا شکار ہورہے ہیں،ججزاورعوام کو بھی مشکلات کاسامناہے ۔

چیف جسٹس محمد ابرہیم ضیاء نے کہا ہے کہ حکومت جوڈیشری اور انتظامیہ سب ریاست کے شہری ہیں اور ہمارے سامنے ریاست اور عوام کا مفاد مقدم ہونا چاہیے آزادکشمیر بھر میں جوڈیشری اور دیگر سرکاری عمارات تعمیر و فنون کا وہ نمونہ ہونا چاہیے جس پر آئندہ ہماری نسلیں فخر کر سکیں ۔انھوں نے ہائی کورٹ بلڈنگ اور ڈسٹرکٹ جوڈیشل کمپلیکس کواندر معیاد مکمل کرنے پرمحکمہ تعمیرات عامہ بلڈنگ کے افسران کی کارکردگی کو سراہا۔

چیف جسٹس آزادکشمیر چوہدری محمد ابرہیم ضیاء نے کہا کہ سرکاری بلڈنگز اسٹیٹ آف آرٹ ہونی چاہئیں ۔دنیا میں چار چار سو سال تک عمارتیں قائم ودائم ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین دکھائی دیتی ہیں جبکہ ہمارے ہاں معیار کا اس طرح خیال نہیں رکھا جاتا ۔اس سلسلہ میں ہمیں اصلاح و احوال کرنی چایئے تاکہ ریاست کے وسائل جن مقاصد کے لیے دستیاب کیے گئے ہیں وہ مقاصد پورے ہوں ۔انھوں نے جملہ انتظامی و تعمیراتی افسران سے کہا کہ وہ آپس میں باہمی مشاورت سے مستقبل کی پیش بندی کریں اور سرکاری عمارات کی تعمیر کے سلسلہ میں مانیٹرنگ سسٹم پر عملدرآمد کویقینی بنایاجائے اس سے متعدد خامیوں کی اصلاح واحوال ہوجاتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :