جب حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کریگی تو عدالت کو مجبوراً کردار ادا کرنا پڑتا ہے‘ چیف جسٹس پاکستان

انصاف کی فراہمی کے عمل کو مضبوط بنیادیں فراہم کرنا ترجیح ہے ، میں اکیلا کچھ نہیں کر سکتا مجھے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے سینئر وکلا ء قانونی اصلاحات کیلئے تجاویز دیں،میں اکیلا آدمی نہ سوچ سکتا ہوں اور نہ کچھ کر سکتا ہوں ،اجتماعی کوشش درکار ہے‘ جسٹس ثاقب نثار

ہفتہ 28 اپریل 2018 20:01

جب حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کریگی تو عدالت کو مجبوراً کردار ادا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جب حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرے گی تو عدالت کو مجبوراً کردار ادا کرنا پڑتا ہے،انصاف کی فراہمی کے عمل کو مضبوط بنیادیں فراہم کرنا ترجیح ہے ، میں اکیلا کچھ نہیں کر سکتا مجھے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے ،سینئر وکلا ء قانونی اصلاحات کے لیے تجاویز دیں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مفاد عامہ کے مقدمات کی سماعت میں وقفے کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ بار کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وکلا ء سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں سہولیات کی فراہمی کا معیار انتہائی مایوس کن ہے۔ اگر اس حوالے سے حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرے گی تو عدالت کو مجبورا ًکردار ادا کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

ادارہ برائے ذہنی صحت میں مریضوں کو انتہائی برے حالات کا سامنا ہے۔ رات کوہسپتال کی تصاویر دیکھیں تو سو نہیں سکا، تبھی ہسپتال کے دورے کا فیصلہ کیا، میرے آنے کی اطلاع ہونے کے باوجود وہاں کی انتظامیہ صفائی اور دوسری سہولیات کے معیار کو بہتر نہیں بنا سکی۔ مریضوں کو انجیکشن لگا کرسلا دیا جاتا ہے، کیا یہ حکومت کا کام نہیں ہے جو مجھے کرنا پڑ رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسل میں پہلی بار کسی چیف جسٹس کی تصویر لگائی گئی ہے ۔ میں ہاتھ جوڑ کر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، پتہ نہیں یہ کس کی دعا ہے ،اللہ تعالیٰ نے کس کی کرم نوازی میرے ذمہ ڈال دی ہے کہ میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں اور سر خرو ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی بھی اپنی زبان بند نہیں کی جب بھی مجھے موقع ملا ہے حق اور سچ پر بولا ہوں۔

بہت شازو ناذر ہوا ہے کہ میری آنکھوں سے آنسو ٹپکے ہوں لیکن آج میںنے آپ کا پیار دیکھ کر بڑی مشکل سے اپنے آنسو ئوں کو روکا ہے ۔اس کا دین میں دے سکتا ہوں اور نہ میرے پاس اس کے اظہار کیلئے الفاظ ہیں ۔ میں صرف آپ سے ایک چیز مانگتا ہوں کہ میرے لئے دعا کریں ،اللہ تعالیٰ میری ہمت قائم رہے اور مجھے تندرستی دے تاکہ میں دکھی انسانیت کے مسائل کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھوں ۔

انہوںنے کہا کہ مجھے آپ لوگوں سے ایک عرض کرنی ہے جس کیلئے مکمل طور پر ہم کچھ نہیں کر پائے او ریہ ہمارا اپنا سسٹم ہے ۔میں نے تمام دوستوںسے کہا ہے کہ چھوٹے چھوٹے گروپس بنائیں ،لاء ریفارمز کیلئے پیکج بنائیںجس کے ذریعے ہم اپنے زیر التواء مقدمات کو ختم کر سکیں ۔لوگوں کو کئی کئی دہائیوں سے انصاف نہیں ملتا ، اس کیلئے میں اکیلا آدمی نہ سوچ سکتا ہوں اور نہ میں کچھ کر سکتا ہوں اس کے لئے اجتماعی کوشش درکار ہے ۔

بار رومز تجاویز دیں تاکہ ہم کچھ تو بنیا د رکھ کر جائیں جس سے آئندہ آنے والی انصاف کی عمارت بڑی مضبوط ہو سکے۔اس موقع پر ممبر پاکستان بار حفیظ الرحمان چودھری، احسن بھون، سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار شفقت محمود چوہان سمیت سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چیف جسٹس پاکستان کے تمام اقدامات اور فیصلوں کی تائید کرتی ہے اور ہر قدم پر ان کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے گا۔