پاکستان کے اصل بانی اور سپاہی قبائلی عوام ہیں،سینیٹر مشتاق احمد خان

فاٹا کی تعمیر وترقی اور بحالی کے لئے ایک ہزار ارب روپے کے مالیاتی پیکج، چیک پوسٹوں کے خاتمے، لاپتہ افراد کی عدالتوں میں پیشی ، ڈی ویپنائزیشن کے نام پر گھر گھر تلاشی بند ، بلاک شناختی کارڈکھولنے اورہر ایجنسی میں یونیورسٹی ، میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کا قیام یقینی بنایا جائے،امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا

ہفتہ 28 اپریل 2018 20:58

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2018ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے اصل بانی اور سپاہی قبائلی عوام ہیں، خوشی کی بات ہے کہ قبائلی عوام کو اپیل ، دلیل اور وکیل کا حق مل گیا۔ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے اور 2018ء کے انتخابات سے قبل صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے ، فاٹا کی تعمیر وترقی اور بحالی کے لئے ایک ہزار ارب روپے کے مالیاتی پیکج، چیک پوسٹوں کے خاتمے، لاپتہ افراد کی عدالتوں میں پیشی ، ڈی ویپنائزیشن کے نام پر گھر گھر تلاشی بند ، بلاک شناختی کارڈکھولنے اور ان کا اجراء آسان بنانے کے ساتھ ساتھ ہر ایجنسی میں یونیورسٹی ، میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کا قیام یقینی بنایا جائے۔

رمضان المبارک سے پہلے پہلے ٹی ڈی پیز کی اپنے علاقوں کو باعزت واپسی یقینی بنائی جائے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی عوام کوتباہ شدہ مکانات کی تعمیر کے لئے معاوضہ دیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کے عیدالفطر کے بعد شمالی وزیرستان میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ میران شاہ جلسے سے پورے پاکستان کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وزیرستان میں امن آچکا ہے، امن خراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔

قبائلیوں نے موجودہ آزاد کشمیر کو آزاد کرایا ، باجوہ صاحب آج بھی ان کو راستہ دیں تو یہ قبائلی مودی کا سرتوڑ دیں گے۔ این ایف سی میں قبائل کو حصہ نہ دینا اور ایک ہزار ارب روپے کے پیکج کی عدم موجودگی کی بنا پر وفاقی بجٹ مسترد کردیا۔پاک فوج کی کوششوں سے قبائلی علاقوں میں امن آچکا ہے ، سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ امن کو استحکام دے کر ترقی میں بدل دیں۔

وفاقی حکومت نے قبائل کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہماری حکومت آئی تو فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ کریں گے اور اسے خیبر پختونخوا میں ضم کریں گے۔ تعلیم، روزگار اور کھیل کے میدان قبائلی نوجوانوں کو حق ہے۔ ہم قبائلی عوام کو تمام حقوق دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شمالی وزیرستان کے ہیڈ کوآرٹر میرانشاہ میں گرینڈ یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یوتھ کنونشن سے جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان،ملک رحمان اللہ ،ملک حاجی اکبر علی ، جے آئی یوتھ فاٹا کے صدر محمد نوید خان ودیگر ملکان نے خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی فاٹا کے سیکرٹری جنرل محمد رفیق آفریدی، نائب امیر ڈاکٹر منصف خان،ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات محمد جبران سنان سمیت ملکان ، عمائدین علاقہ اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شریک تھے۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے ایجنسی ہیڈکوآرٹر ہسپتال میرانشاہ کا بھی دورہ کیااور گزشتہ روز بم دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت اور ان کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں 400ڈرون حملے ہوئے لیکن حکومت نے امریکہ سے کسی قسم کے تاوان کا مطالبہ نہیںکیا۔ حکومت عالمی عدالت انصاف میں امریکہ کے خلاف مقدمہ درج کرے اور قبائلیوں کے نقصانات کا ازالہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ستر سال سے قبائلیوں کو ان کا حقوق نہیں دے رہی، ایف سی آر کی صورت میں ظالمانہ اور کالا قانون نافذ ہے جس نے قبائلی عوام کا جینا حرام کردیا ہے۔ حکومت ایف سی آر کے خاتمے اور فاٹا کے خیبر پختونخوا میں جلد از جلد انضمام کا اعلان کرے۔ عدالتوں کے دائرہ اختیار کی فاٹا تک توسیع تازہ ہوا کا جھونکا ہے، انشاء اللہ جلد ہی ایف سی آر کا بھی خاتمہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقاء ، ترقی اور حفاظت کے لئے ہمارے آباو اجداد نے قربانیاں دی ہیں ، ہم بھی ہر محاذ پر اپنے وطن کا دفاع کریں گے۔ہم اس وطن کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔