حکومت انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی برائے طالبات پروگرام کا دائرہ کار تمام صوبوں تک پھیلانے کیلئے منصوبہ بندی کر رہی ہے، انوشہ رحمن

26 ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان میں صوبے کے عوام کو تھری جی سروسز کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز کر دیاہے،حکومت 2020ء تک پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے ،وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات کا کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 28 اپریل 2018 21:37

حکومت انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی برائے طالبات پروگرام کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2018ء) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات انوشہ رحمن نے کہا ہے کہ حکومت ملک بھر میں معیشت کی بنیاد پر علوم کو وسعت دینے کیلئے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) برائے طالبات پروگرام کا دائرہ کار کو تمام صوبوں تک پھیلانے کیلئے منصوبہ بندی کر رہی ہے،26 ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان میں صوبے کے عوام کو تھری جی سروسز کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز کر دیا گیاہے،حکومت 2020ء تک پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے ۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے یہ بات ہفتہ کو ’ٹیکنگ سٹاک اینڈ موونگ فارورڈ‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا انعقادنیشنل ٹیکنالوجی فنڈ اور یونیورسل سروس فنڈنے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اشتراک سے کیا تھا۔۔ وفاقی وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حتی الوسع کوشش ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم، معاشی مسائل ہنرمندی کے فروغ اور روزگار کے مواقعوں تک بھرپور رسائی فراہم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے 26 ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان میں صوبے کے عوام کو تھری جی سروسز کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے جو ملک کی تاریخ میں اس صوبے میں کی گئی ہے جس کا مقصد سینکڑوں دیہات کو تھری جی سروس کے ذریعے منسلک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے آواران، جھل جائو اور ماشکئی کی تحصیلوں، سب تحصیلوں اور ضلع آواران، بھیلا لاکھڑا، لیاری، اتھل، دریجی، حب، سونمیانی، کنراج اور لسبیلہ کے اضلاع کو فائدہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تھری جی سروس کی فراہمی کی بدولت کریم جیسی گرانقدر سروس بھی صوبے میں شروع ہو گئی ہے جو کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ وائس اور ڈیٹا دونوں سہولیات کی بلوچستان میں فراہمی تھری جی لائسنسوں کا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر ڈیجیٹل مہارتوں کے پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اہم حصے کے طور پر یہ حکومت کا ایک قدم ہے۔

اس پروگرام سے نوجوانوں کو ماہانہ دو سو سے تین سو ڈالر یومیہ آن لائن روز گار کمانے کے مواقع حاصل ہوں گے جس کے ذریعے وہ پوری دنیا سے منسلک ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام کا شعبہ تیز رفتار ترقی بالخصوص دیہی علاقوں کی ترقی کے لئے اہم ترین شعبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیاں یو ایس ایف کے ذریعے ملکی محصولات میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں، پاکستان کے ٹیلی کام آپریٹرز جس میں یو فون بھی شامل ہے، 12 منصوبے حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔

کمپنی نے 12.4 ارب روپے مالیت کے منصوبے بلوچستان کے مختلف شہروں بشمول سبی، قلات، خضدار، چاغی، آواران، خاران، واشک، اور ڈیرہ بگٹی کے اضلاع کو فراہم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ 2020ء تک پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جا سکے۔ چیئرمین پی ٹی اے نوید احمد، پی ٹی سی ایل کے صدر ڈاکٹر ڈینیل رٹز، چائنہ موبائل پاکستان زونگ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہنری وانگ، پی ٹی ایم ایل (یوفون) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر راشد خان، اگنیٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر یوسف حسین اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔