داعش نے عراقی "انتخابات کے حامیوں" کو موت کے گھاٹ اتارنا شروع کر دیا

طارمیہ میں انتخابی مہم کے دوران 2افراد کو گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا

ہفتہ 28 اپریل 2018 22:45

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اپریل2018ء) داعش نے عراقی "انتخابات کے حامیوں" کو موت کے گھاٹ اتارنا شروع کر دیا، طارمیہ میں انتخابی مہم کے دوران 2افراد کو گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابقداعش نے عراقی "انتخابات کے حامیوں" کو موت کے گھاٹ اتارنا شروع کر دیا، طارمیہ میں انتخابی مہم کے دوران 2افراد کو گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عراقی عورت ملک میں انتخابی امیدواروں کے پوسٹرز اور بل بورڈ کے سامنے سے گذر رہی ہیشدت پسند تنظیم داعش کی ترجمان نیوز ایجنسی "اعماق" نے جمعہ کے روز ایک وڈیو ٹیپ جاری کی ہے۔ ٹیپ میں تنظیم کے جنگجوؤں کو عراقی صوبے صلاح الدین کے قصبے طارمیہ میں دو افراد کو گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ دونوں افراد آئندہ ماہ مقررہ پارلیمانی انتخابات میں شرکت کے لیے "لوگوں کو دعوت دے رہے تھی"۔اس سے قبل داعش تنظیم رواں ہفتے یہ اعلان کر چکی ہے کہ وہ پارلیمانی انتخابات کے دوران پولنگ مراکز پر حملے کرے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کی شام جاری ایک صوتی پیغام میں داعش کے ترجمان ابو الحسن المہاجر نے عراقی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ "ایران کی ایجنٹ ہی"۔

ترجمان نے خبردار کیا کہ 12 مئی کو مقررہ عراقی انتخابات میں خود کو نامزد کرنے والے یا ووٹ ڈالنے والے ہر شخص کو نشانہ بنایا جائے گا۔عراقی عہدے داران کا کہنا ہے کہ پولنگ مراکز کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات ہوں گے۔عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے دسمبر 2017ء میں داعش تنظیم پر فتح حاصل کر لینے کا اعلان کیا تھا جس نے 2014ء میں عراق کے ایک تہائی حصّے پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم تنظیم نے شکست دے دوچار ہونے کے بعد گوریلا جنگ کے طریقہ کار کا سہارا لے لیا ہے۔