خورشید شاہ نے مفتاح اسماعیل کی جانب سے وفاقی بجٹ پیش کرنے کے معاملے پر تحریک استحقا ق جمع کرانے کا اعلان کردیا

سپریم کورٹ پارلیمنٹ سے باہر کے شخص کی جانب بجٹ کرنے کے معاملے کی آئینی تشریح کرے ،آئین کا آرٹیکل 91 اس حوالے سے واضح ہے کہ جو بھی شخص اسمبلی میں وزیر بنے اس کیلئے لازم ہے کہ وہ 6ماہ کے اندر اسمبلی کا رکن منتخب ہو،نواز شریف کی جماعت نے قومی اسمبلی کے اندر ووٹ کی حرمت کو روندا اور کھلم کھلا آئین سے کھلواڑ کیا ہے، حکومت کیلئے اس بجٹ کو اسمبلی سے پاس کرانا انتہائی مشکل ہوگا،حکومت کے بجٹ میں اعداد و شمارسے اگلی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو گا قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 28 اپریل 2018 23:01

خورشید شاہ نے مفتاح اسماعیل کی جانب سے وفاقی بجٹ پیش کرنے کے معاملے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 اپریل2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے پارلیمنٹ سے باہر کے ایک شخص کی جانب سے ملک کا بجٹ پیش کرنے کے معاملے کی سپریم کورٹ آئین کے تحت تشریح کرنے کی اپیل کرتے ہوئے حکومت کے اس اقدام کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرانے کا اعلان کردیا اور کہاہے کہ آئین کا آرٹیکل 91 اس حوالے سے واضح ہے کہ جو بھی شخص اسمبلی میں وزیر بنے اس کیلئے لازم ہے کہ وہ 6ماہ کے اندر اسمبلی کا رکن منتخب ہو،نواز شریف کی جماعت نے قومی اسمبلی کے اندر ووٹ کی حرمت کو روندا اور کھلم کھلا آئین سے کھلواڑ کیا ہے، حکمران جماعت کو 342ارکان کے ایوان میں ایک بھی شخص اس قابل نہیں لگا جو بجٹ پیش کر سکتا، حکومت کیلئے اس بجٹ کو اسمبلی سے پاس کرانا انتہائی مشکل ہوگا،حکومت کے بجٹ میں اعداد و شمارسے اگلی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہاں پروین شاکر ٹرسٹ کے زیر اہتمام ''یادیں '' کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج کے دور میں شاعر اور ادیب کی حیثیت بالکل محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ آج کے وقت کی ضرورت ہے کہ شعراء اور ادیبوں کو حکومت معاونت فراہم کرے۔ عوامی نمائندوں کو بھی اس کام میں حکومت کا ساتھ دینا چاہئے۔

آ ج کے دور میں مطالعے کا شوق بالکل محدود ہر کر رہ گیا ہے جو کہ ایک خطرنا ک ٹرینڈ ہے۔وزیر اعظم نے اسمبلی میں تقریر کے دوران بجٹ کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے جو مناسب نہیں ہے۔ حکومت کیلئے اس بجٹ کو اسمبلی سے پاس کرانا انتہائی مشکل ہوگا۔ اپوزیشن کی بیشتر جماعتیں اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں۔ حکومت نے ایک ایسے شخص سے بجٹ پیش کرایا ہے جو کہ اسمبلی کا رکن ہی نہیں ہے، کیا یہ ایوان کی توہین نہیں ہی ۔

حکمران جماعت کو 342ارکان کے ایوان میں ایک بھی شخص اس قابل نہیں لگا جو بجٹ پیش کر سکتا۔ہم حکومت کے اس اقدام کے خلاف اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرائیں گے۔آئین کا آرٹیکل 91 اس حوالے سے واضح ہے کہ جو بھی شخص اسمبلی میں وزیر بنے اس کیلئے لازم ہے کہ وہ 6ماہ کے اندر اسمبلی کا رکن منتخب ہو۔ اب تو حکومت کے پاس 40سے بھی کم دن بچے ہیںِ ایسے میں نیا وزیر لا کر بجٹ پیش کرنا سمجھ سے باہر ہے۔

سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کرنے کا اختیار موجود ہے، میری درخواست ہے کہ سپریم کورٹ اس چیز کا نوٹس لے اور آئین کی متعلقہ شق کی تشریح کرے۔ شریف آج کل ہر جگہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا رہا ہے اور ان کی جماعت نے ہی قومی اسمبلی کے اندر ووٹ کی حرمت کو روند کر رکھ دیا ہے۔ مسلم لیگ(ن) والوں نے خود نواز شریف کے بیانئے کو مسترد کر دیا ہے۔حکومت نے بجٹ میں جو اعداد و شمار پیش کیے ہیں اس سے اگلی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔سیاسی نعروں کی طرح بجٹ میں اعدادوشمار دیے گئے ہیں، جس کو میں بجٹ پر بحث کے دوران تفصیل سے بیان کروں گا۔ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے یہ کھلم کھلا آئین سے کھلواڑ کیا ہے۔