چیف جسٹس نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا،تمام تفصیلات گھر پر فراہم کرنیکی ہدایت

پنجاب کی پبلک سیکٹر کی 37یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ،نیشنل کالج آف آرٹس کے پرنسپل کی تقرریوں اور طریق کار بارے بھی رپورٹ طلب نوٹس میں آیا ہے 15،15 لاکھ روپے پر ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا ہے، پی کے ایل آئی کا سربراہ کون ہیں ‘ چیف جسٹس کا استفسار ڈاکٹر سعید اختر پی کے ایل آئی کے سربراہ ہیں ‘ چیف سیکرٹری /سنا ہے ان کی اہلیہ بھی تعینات ہیں، تمام تر تفصیلات فراہم کی جائیں‘ جسٹس ثاقب نثار آپ کن معاملات میںمداخلت کر رہے ہیں‘ چیف جسٹس کا طلحہ برکی سے استفسار /میں صرف حلقے میں لوگوں کے مسائل سنتا ہوں‘ طلحہ برکی کا جواب میں سمجھا تھا شاید توقیر شاہ والے کام آپ کرتے ہیں ‘ جسٹس ثاقب نثار / چیف جسٹس کاشہر خاموشاں کی تشہیر میں وزیراعلیٰ کی تصاویر کے استعمال پر بھی نوٹس وائس چانسلر زکی تقرریوں کیلئے پنجاب میںیکساں پالیسی کیوں نہیں اپنائی گئی ،خود سے کیسے رائے قائم کر لیتے ہیں پسماندہ علاقوں میں کوئی جانے کیلئے تیار نہیں‘ چیف جسٹس

اتوار 29 اپریل 2018 15:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا،پنجاب کی پبلک سیکٹر کی 37یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور نیشنل کالج آف آرٹس کے پرنسپل کی تقرریوں اور طریق کار بارے بھی رپورٹ طلب کر لی۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے بجٹ اور بھرتی کیے گئے ڈاکٹرز اور عملے کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔

عدالت نے پی کے ایل آئی اے میں ملازمین کے سروس اسٹرکچر کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ شام تک تمام ترتفصیلات میرے گھر پر فراہم کی جائیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے نوٹس میں آیا ہے کہ 15،15 لاکھ روپے پر ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی کا سربراہ کون ہیں ۔کمرہ عدالت میں موجود چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر سعید اختر پی کے ایل آئی کے سربراہ ہیں اور وہ عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے ڈاکٹر سعید کی اہلیہ بھی پی کے ایل آئی میں تعینات کی گئی ہیں، عدالت کو تمام تر تفصیلات فراہم کی جائیں۔سپریم کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلحہ برکی کے خلاف اختیارات سے تجاوز کی ایک شکایت پر بھی نوٹس لیا گیا ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طلحہ برکی سے استفسار کیا کہ آپ کن معاملات میںمداخلت کر رہے ہیں۔جس پر طلحہ برکی نے کہا کہ میں صرف حلقے میں لوگوں کے مسائل سنتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں سمجھا تھا شاید توقیر شاہ والے کام آپ کرتے ہیں ۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے شہر خاموشاں کی تشہیر میں وزیراعلیٰ پنجاب کی تصاویر کے استعمال پر بھی نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ اشتہار پر وزیر اعلیٰ کی تصویر نظر نہ آئے اور اس حوالے سے پہلے بھی حکم جاری ہو چکا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کے پاس اپنے لوگوں کو دفنانے کیلئے جگہ نہیں ۔

چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ہم نے شہر خاموشاں کے نام سے جگہ حاصل کر رکھی ہے ۔چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب کی پبلک سیکٹر کی 37یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرریوں کے طریق کار پر بھی از خود نوٹس لیا ۔عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب سے طریق کار سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتایا جائے وائس چانسلر زکی تقرریوں کے لئے پنجاب میںیکساں پالیسی کیوں نہیں اپنائی گئی ۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ پسماندہ علاقوں میں بنائی جانے والی جامعات میں کوئی جانے کو تیار نہیں ہوتا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خود سے کیسے رائے قائم کر لیتے ہیں کہ پسماندہ علاقوں میں کوئی جانے کے لئے تیار نہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے نیشنل کالج آف آرٹس کے پرنسپل مرتضی جعفری کی میرٹ سے ہٹ کر تقرری کا بھی نوٹس لیتے ہوئے تفصیلات طلب کر لیں۔چیف جسٹس نے خاتون کی شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایک ہفتے میں پنشن کی ادائیگی کرنے کے بھی احکامات جاری کئے ۔