عدلیہ کامکمل احترام کرتے ہیں، فیصلوں پر ہمیشہ عملدرآمد کیا ،وزیراعظم آزادکشمیر

میٹرک پاس اساتذہ جدید ترین نصاب نہیں پڑھا سکتے،ماضی میں کسی نے اہم ترین ریاستی مسائل کے حل کی جانب پیش رفت نہیں کی ،راجہ فاروق حیدر کا تقریب سے خطاب

اتوار 29 اپریل 2018 17:00

"باغ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2018ء) وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے عدالت العالیہ اور عظمیٰ کا مکمل احترام کرتے ہیں اور ان کے فیصلوں پر ہمیشہ عملدرآمد کیا ،نظام انصاف کے اخراجات ریاست برداشت کرتی ہے اور اسے بروقت انصاف کی فراہمی سے تقویت ملتی ہے ،ملک معاشروں کی قوت پر قائم رہتے ہیں اگر معاشرتی قوت کمزور ہو جاے تو پھران کے لیے مشکل ہو جاتا ہے ،میٹرک پاس اساتذہ جدید ترین نصاب نہیں پڑھا سکتے اس لیے انہیں ریٹائرڈ کیا اب اس حوالے سے جو قانونی پیچیدگیاں ہیں جن کے باعث حکم امتناعی آیا انہیں دور کرینگے،ماضی میں بڑے بڑے لوگ برسراقتدار رہے مگر ان میں سے کسی نے بھی اہم ترین ریاستی مسائل کے حل کی جانب پیش رفت نہیں کی میں نے اس لیے ان پر آواز اٹھائی کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس سے کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان رشتہ مزید مظبوط اور حقیقی بنیادوں پر استوار ہوگا عام آدمی کی انصاف تک رسائی کے لیے حکومت تمام ترضروری اقدامات اور مزید وسائل فراہم کرنے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریگی ،عدالتی اصلاحات چیف جسٹس نے کرنی ہیں ہم بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہم نے ہائیکورٹ میں ججز کی آسامیوں میں اضافہ کیا،شریعہ اپیلٹ بینج ،ضلعی سطح پر فیملی کورٹس کا قیام عمل میں لایا، محمد نواز شریف سابق وزیراعظم کی خصوصی دلچسپی پر وزیراعظم پاکستان ،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے شکر گزار ہیں جنہوں نے آئندہ مالی سال کے لیے آزادکشمیر کیلیے تاریخ سازساڑھے 25 ارب روپے ترقیاتی بجٹ مختص کیا ،وکلاء معاشرے کا اہم طبقہ اور نظام عدل میں بنیادی اہمیت کے حامل ہیں قانون سازی میں ان کے ساتھ مشاورت یقینی بنائی جائیگی ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن باغ کی نومنتخب باڈی کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوے کیاانہوں نے کہا کہ آزادکشمیر اسمبلی کو اختیارات کی واپسی سے محرومیوں کا خاتمہ ہوگا ،ہم ریاست کو خودکفالت کی منزل کی جانب لیجانا چاہتے ہیں اپنی آمدنی میں اضافہ کررہے ہیں ،سیاحت کے فروغ سے روزگار میں اضافہ ہو گا۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے آزادکشمیر کی تعمیرو ترقی کے لیے ریکارڈ ترقیاتی فنڈز فراہم کیے اس سال پورے پاکستان میں سے ترقیاتی اخراجات میں آزادکشمیر پہلے نمبر پر رہا جس پر ہمارے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ،شاندار کارکردگری پر وزراء ،بیورکریسی سرکاری ملازمین کو مبارکبادپیش کرتا ہوں آزادکشمیر کے لوگ پاکستانیوں سے بڑھ کر پاکستانی ہیں ہمیں موقع پر ملا تو ڈیڑھ کروڑ کے بجاے بائیس کروڑ پر حکمرانی کرینگے تر بنچ اور بار لازم و ملزوم ہیں ،وکلاء عوام کو جلد اور سستے انصاف کی فراہمی کے لیے کردار ادا کریں ، حکومت وکلاء کے مسائل حل کریگی ، آزاد کشمیر میں حکومت نے جو تین ترجیحات کا تعین کیا تھا ،ان پر پوری طرح عمل پیرہ ہے ،تحریک آزادی کشمیر تعمیر و ترقی اور گڈ گورننس کا قیام شامل تھا ، باغ،سدھنوتی،بھمبر میں سرکٹ بنچ کے قیام کے مطالبات پر مشورہ کرینگے مرکزیت کی بھی بڑی اہمیت ہوتی ہے وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ اس وقت ہندوستان پر پانچ فیصد برہمن سامراج کی حکومت ہے ایک عام ہندوستانی خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو سے ہمیں کوئی اختلاف نہیں نہ ہی اس سے ہمارا کوئی جھگڑا ہے ہم تصادم نہیں چاہتے مگر جب ہماری چھوٹی بچیوں کے ساتھ زیادتیاں کی جائین اور جینا اجیرن کیا جاے تو پھر اس کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیے ۔

مقبوضہ کشمیر کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے ان حالات میں تمام مکاتب فکرکی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کو دنیا بھر کے سامنے بے نقاب کریں ۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اور عدلیہ میں تصادم کسی صورت نہیں ہونا چاہیے یہ ادارے ریاست کے ادارے ہیں اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد ایگزیکٹو نے ہی کرنا ہوتا ہے ان دونوں کے درمیان آئین میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق معاملات کو چلانا ہوتاہے تصادم یا پھر ملی بھگت دونوں ہی نقصان دہ ہیںراجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزادکشمیر کے آئین میں ترامیم ضرور ہونگی ،معاملے پر دلچپسی لینے پر وزیراعظم پاکستان کے شکرگزار ہیں کچھ لوگوں کا کردار اس معاملے میں انتہائی بھیانک رہا ہے تاریخ یہ فیصلہ کریگی کہ کو ن کہا ں کھڑا تھا ہندوستان آزادکشمیر کے اندر نظریاتی تخریب کاری کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن وہ برے طریقے سے ناکام ہوگا اور ہوا ہے آزادکشمیر کے حکومت پاکستان سے متعلقہ معاملات پر پیش رفت اس لیے بھی ضروری ہے کہ مخالفین کو پروپیگنڈے کے لیے کوئی موقع نہ مل سکے وہ وقت گزر گیا چند ایک لوگ اپنے آپ کو ہر جگہ کیش کرواتے تھے ماضی میں بڑے بڑے لوگ برسراقتدار رہے مگر ان میں سے کسی نے بھی دیرینہ مسائل کے حل کی جانب پیش رفت نہیں کی میں نے اس لیے ان پر آواز اٹھائی کیونکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس سے کشمیریوں اور پاکستان کے درمیان رشتہ مزید مظبوط اور حقیقی بنیادوں پر استوار ہوگااور کسی کو بھی پروپیگنڈے کا موقع نہیں مل سکے گا واٹر یوزج چارجز ہوں یا دیگر امور نسل نو کے ذہنوں میں خلفشار پیدا ہونے سے روکنے کے لیے میں نے ہمیشہ ان مسائل جو کہ اسلام آباد سے متعلق تھے پر آواز اٹھائی اور آج اللہ نے موقع دیا ہے تو انہیں حل بھی کرینگے کیونکہ ہمیں پتہ ہے ہمارا پاکستان میں کوئی مخالف نہیں ہماری اپنی کوتاہیوں اور بلاتنخواہ کے نعروں سے یہ مسائل پہلے کسی کی نظر میں نہیں آسکے۔