ججوں کے جیل دورے کا مقصد انصاف کی جلد فراہمی کو یقینی بنانا ہے، مشتاق احمد لغاری

�یدیوں کی فوری رہائی کا حکم سائبان کی جانب سے 08قیدیون کو مفت قانونی امداد کی فراہمی کا اعلان جوڈیشل مجسٹریٹس غلام اکبر، پردیپ کمار، اسسٹنٹ کمشنر زاہد جونیجو، سائبان کے جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر ہمراہ تھے

اتوار 29 اپریل 2018 17:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2018ء) ججوں کے جیل کے دورے کا مقصد انصاف کی جلد فراہمی کو یقینی بنانا ہے اسی لئے قیدیوں سے ملاقات کرکے مقدمات میں رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے آگاہی حاصل کی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر مشتاق احمد لغاری نے ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے دورے کے موقع پر قیدیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹس غلام اکبر، پردیپ کمار، اسسٹنٹ کمشنر زاہد حسین جونیجو، سائبان انٹرنیشنل ویلفیئرآرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر ان کے ہمراہ تھے۔ ججوں کے جیل آمد پر ان کا خیرمقدم ڈپٹی سپرنٹنڈنٹس ڈاکٹر شکیل احمد اور قلندر بخش شیخ اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سیدارشد حسین شاہ نے کیا۔مشتاق احمد لغاری نے قیدیوں سے پوچھا کہ اگر کسی کو جیل انتظامیہ سے کوئی شکایت ہے تو وہ بتائے اس کی شکایت دور کی جائے گی۔

(جاری ہے)

قیدیوں نے ججوں کو اپنے درمیان پاکر مسرت کا اظہار کیا اور اپنے مقدمات میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرنے کے علاوہ انہیں درخواستیں پیش کیں۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر مشتاق احمد لغاری نے باری باری قیدیوں کو سنا اور انہیں یقینی دلایا کہ ان کی درخواستوں پر غور کیا جائے گا۔ قیدیوں کے بیرکوں کے دورے کے دوران 10قیدیوں نے انہیں بتایا کہ ان کی سزا مکمل ہوگئی ہے تاہم جرمانے کی عدم ادائیگی کے باعث جیل میں رہنے پر مجبور ہیں جس پر ڈسٹرکٹ جج نے چیئرمین سائبان حق نواز اختر جرمانے کی رقم کی ادائیگی کروادی اور قیدیوں کو فوری رہائی کا حکم دیا جبکہ 08قیدیوں نے بتایا کہ وہ اپنے مقدمات کی پیروی کیلئے وکیل کرنے کی اسطاعت نہیں رکھتے چیئرمین سائبان حق نواز اختر کی ہدایت پر انہیں مفت قانونی امداد کی فراہمی کیلئے وکالت نامنے پر دستخط کروائے گئے۔

قیدی عمر نواز ولد محبوب نے بتایا کہ اس سمیت گھر کے 6افراد قتل کے الزام میں 18ماہ سے جیل میں ہیں کیس بھی نہیں چل رہا اور ضمانت بھی نہیں دی جارہی خدارا اس کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ قیدی ظفر علی ولد کریم بخش نے بتایا کہ شک کی بنیاد پر پولیس نے حیدرآباد سے گرفتار کیا اور تھانہ بن قاسم میں مقدمہ درج کرکے جیل بھیجدیا اس نے بتایا کہ وہ بے قصور ہے اسے انصاف دلایا جائے اور رہا کیا جائے۔

قیدی مومن رضا ولد اچھن رضا نے اپنی درخواست میں بتایا کہ تھانہ ملیر سٹی نے اس پر زیرِ دفعہ 106جھوٹا مقدمہ قائم کیا ہے جس کی وجہ سے 17جنوری2018سے جیل میں ہے جبکہ مقدمے کا آئی او اور اس کے ساتھی پولیس والے گھر والوں سے بھی پیسے مانگتے ہیں جبکہ متعدد بار مجھ سے پیسے لے چکا ہے خدارا اس کے ساتھ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ قیدی طالب ولد عبدالرزاق نے بتایا کہ تھانہ سپرہائی وے نے اس پر قتل کا مقدمہ بنا کر جیل بھیجدیا جس کے باعث وہ 25/05/2017سے جیل میں سے کیس نہیں چل رہا خدارا کیس چلایا جائے یا کم از کم سے ضمانت کا آرڈر دیا جائے۔

قیدی سہیل ولد اقبال نے بتایا کہ تھانہ سکھن پولیس نے اس پر 6/9/A کا مقدمہ بنا کر جیل بھیج دیا چھوٹے چھوٹے بچوں کا ساتھ ہے عدالت سے انڈرگون کرنے کی درخواست ہے۔ قیدی اسلام ولد بوستان نے بتایا کہ تھانہ سہراب گوٹھ نے پکڑ کر رشوت مانگی نہ دینے پر زیر دفعہ 23(I)Aاور 394/34PPCکا مقدمہ بنا کر 12/12/2017کو جیل بھیجدیا ایک طرف مقدمہ جھوٹا ہے جبکہ اس کا وکیل فیس وصول کرنے کے بعد بھی تاریخ پر نہیں آتا۔

عدالت ضمانت کا آرڈر دیدے تو باہر نکل کر وہ عدالت کا سامنا کرنے کو تیار ہے۔ قیدی اورنگزیب ولد امتیاز احمد نے بتایا کہ وہ تھانہ ابراہیم حیدری کے ظلم کاشکار ہوکر 22ماہ سے جیل میں ہے کیس میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی جس کے باعث وہ ذہنی اور جسمانی اذیت کا شکار ہے۔ قیدی اعجاز شاہ ولد محمد شاہ، بلالولد نذیر حسین،محمد وحید ولد سعید انور، محمد امینولد ملہم، محمد ابراہیم ولد نیک محمد، ریاض مسیح ولد نواز شیخ ، محمد امین ولد عبدالرزاق، عالم زیب ولد زرین خان نے اعتراف جرم کرتے ہوئے انڈرگون کرنے کی درخواست دی جس پر ڈسٹرکٹ جج نے غور کرنے کا یقین دلایا جبکہ اختر ولد محمد یار اور نصراللہ نے شیورٹی کی رقم کم کرنے کی استدعا کی جس پر ڈسٹرکٹ جج نے غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

بعدازاں ججوں نے جیل کچن اور جیل کچن اور ہسپتال کابھی دورہ کیا اور مریض قیدیوں کو دی جانے والی ادویات کا ریکارڈ چیک کیا۔