قومی ٹیرف پالیسی کی تشکیل کے لیے سٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب

اتوار 29 اپریل 2018 18:52

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2018ء) وزارت تجارت نے پانچ سالہ ( 2018-23 ) قومی ٹیرف پالیسی کی تشکیل کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کر لیں ۔ممبر نیشنل ٹیرف کمیشن میڈم روبینہ نے یہاں راولپنڈی میں اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ قومی ٹیرف پالیسی کی تشکیل کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیاجائے گا اور تمام سیکٹرز سے باہم مشاورت جلد شروع کی جائے گی ۔

اس ضمن میں آئندہ ماہ ایک شیڈول جاری کر دیا جائے گا جو کہ وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہو گا ۔انہوں نے بتایاکہ پانچ سالہ قومی ٹیرف پالیسی کا مسودہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر کے سٹیک ہولڈرز کی تجاویز بھی طلب کر لی گئی ہیں ۔ممبر نیشنل ٹیرف کمیشن میڈم روبینہ نے قومی خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے واضح کیاکہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا قومی ٹیرف پالیسی کا یہ پہلا مسودہ ہے جو کہ حتمی نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ قومی ٹیرف پالیسی کے مسودے پر مشاورت کے لیے راولپنڈی میں ایک سیمینار بھی منعقد کیا گیا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز بشمول تاجر برادری ،صنعت کار ،چیمبر آف کامرس کے نمائندے ،جیمز اینڈ جیولرز سیکٹر کے مندوبین اور دیگر شریک ہوئے ۔ اس موقع پر سیمینار میں ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ پالیسی وزارت تجارت محمد اشرف ،سیکرٹری ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان انعام اللہ خان ،سیکرٹری وزارت تجارت محمد یونس ڈھاگا ،ممبر نیشنل ٹیرف کمیشن ٹیپو سلطان اور دیگر بھی شریک تھے ۔

ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ پالیسی وزارت تجارت محمد اشرف نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے قومی ٹیرف پالیسی کے خدوخال پر روشنی ڈالی اور کہاکہ گذشتہ پانچ برس کے دوران معاشی اشاریے قابل قدر حد تک بہتر ہوئے ،جی ڈی پی کی شرح 2012-13میں 3.65فی صد کے مقابلے میں مالی سال 2017میں بڑھ کر5.28فی صد ہو گئی ۔محصولات کی شرح 39فی صد تک پہنچ گئی اور ریونیو 66فی صد کی شرح تک پہنچ گئی ۔

انہوں نے کہاکہ موثر ٹیرف وسائل کے استعمال ،مقامی صنعت کو غیر ملکی مسابقت سے تحفظ ،ملازمتوں میں اضافے ،سرمایہ کاری میں اضافے ،ادائیگیوں کے توازن سمیت دیگر اقتصادی کامیابیوں میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے ۔دوسری جانب ٹیرف کے غیر موثر اطلاق سے برعکس نتائج ملتے ہیں ۔ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ پالیسی وزارت تجارت محمد اشرف نے کہاکہ پاکستان میں عمومی طور پر در آمدی ٹیرف کو ٹریڈ پالیسی کا جزو سمجھنے کی بجائے ریونیو اکٹھا کرنے کا ہتھیار سمجھا جاتا ہے ۔

مینو فیکچررز اور بر آمد کنندگان کو ٹریڈ پالیسی کے تحت حاصل مختلف سکیموں سے استفادہ کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت ماسوائے چند بر آمد کنندگان کے ان سکیموں سے استفادہ نہیں کیا جا رہا ۔زیادہ تر بر آمد کنندگان خصوصاً چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعت کار عمومی طور پر استثنائی سکیموں سے استفادہ میں ناکام رہتے ہیں ۔انہوںنے ٹیرف پالیسی کے سقم دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ تجارتی حجم میں اضافے کے لیے سٹیک ہولڈرز کو قومی ٹیرف پالیسی کے مشاورت عمل کا حصہ بننا چاہیے اور حکومتی مراعات سے کماحقہ استفادہ کرنا چاہیے۔