راولپنڈی، ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز سمیت ماتحت افسران و ملازمین کے اثاثوںکی خفیہ تحقیقات،جرائم پیشہ عناصر سے روابط اور جرائم کی سرپرستی کرنیوالوں کی فہرستوں کی تیاری شروع

متعلقہ اضلاع کے سی پی او اور ڈی پی اوز سے بھی معاونت طلب کرنے کا فیصلہ ایسے افسران و اہلکاروں کو کلوز لائن ، معطلی اور ملازمت سے برخاستگی سمیت مختلف محکمانہ سزائوں سے گزارا جائے گا

اتوار 29 اپریل 2018 19:20

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2018ء) تحقیقاتی اداروں نے پنجاب بھر کی طرح راولپنڈی ریجن میں ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز سمیت ماتحت افسران و ملازمین کے اثاثوںکی خفیہ تحقیقات کے ساتھ جرائم پیشہ عناصر سے روابط اور جرائم کی سرپرستی کرنے والوں کی فہرستوں کی تیاری شروع اس حوالے سے متعلقہ اضلاع کے سی پی او اور ڈی پی اوز سے بھی معاونت طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد ایسے افسران و اہلکاروں کو کلوز لائن ، معطلی اور ملازمت سے برخاستگی سمیت مختلف محکمانہ سزائوں سے گزارا جائے گا ذرائع کے مطابق اس تحقیقاتی عمل میں اس امر کا بھی جائزہ لیا جائے گا کون سے پولیس افسران کتنا عرصہ کسی جگہ تعینات رہے اور ان کی تعیناتی کے دوران وہاں جرائم کی شرح کیا تھی اسی طرح پولیس سروس کے دوران کن افسران نے کتنے اثاثے بنائے اور کون سے افسران پراپرٹی اور ٹرانسپورٹ سمیت کن ذاتی کاروباروں سے وابستہ ہیں جبکہ ریجن بھر میں سیاسی وابستگی رکھنے اور سیاسی شخصیات کے جائز و ناجائز کاموں میں مصروف افسران و اہلکاروں کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا جارہا ہے اور ایسے تمام افسران و اہلکاروں کو مکمل طور پر کھڈے لائن لگایا جائے گا ذرائع کے مطابق اس وقت ضلع بھر میں کثیر تعداد ایسے پولیس افسران کی ہے کہ جو خود براہ راست پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ ہیں جبکہ بعض افسران ایسے بھی ہیں جو ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور بین اضلاعی و بین الصوبائی روٹوں پر ان کی ٹرانسپورٹ چلنے کے علاوہ گاڑیوں کی خریدوفروخت اور شوروم کے کاروبار سے بھی منسلک ہیں ذرائع کے مطابق کسی بھی علاقے میں فحاشی ، قمار بازی اور منشیات فروشی کے اڈوں کے علاوہ جرائم کی شرح کے حساب سے یہاں تعینات سابقہ موجودہ افسران اور اہلکاروں کے متعلق بھی چھان بین کی جائے گی تاکہ جرائم کی سرمرستی کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے ذرائع کے مطابق اس حوالے ابتدائی طور پر معلومات جمع کرنے کے ساتھ پولیس افسران و ملازمین کی فہرستیں مرتب کی جارہی ہیں جس کے بعد تحقیقات میں قصور وار ثابت ہونے والوں کی فہرستیں صوبائی حکومت اور آئی جی پنجاب کو بھجواتے ہوئے کاروائی کی سفارش کی جائے گی اس حوالے سے آر پی او راولپنڈی سمیت ضلعی پولیس کے ترجمان سے موقف جاننے کے لئے کوشش کے باوجودرابطہ نہ ہو سکا۔