چیف جسٹس کی اپنے داماد کے ذریعے سفارش کرانیوالے پولیس افسر کی سرزنش ،داماد پر بھی اظہار برہمی/گاڑی سے اتر کر سائلین کے مسائل نہ سننے کی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی درخواست مسترد کردی

دونوں نے چیف جسٹس سے غیر مشروط معافی مانگ لی /کس نے آپ کو مشورہ دیا میرے فیملی ممبر سے سفارش کرائی جاسکتی ہی'جسٹس ثاقب نثار میں جہاد کر رہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کرا رہے ہیں/ آپ میرے بیٹے گھر پر ہونگے یہاں چیف جسٹس پاکستان کے سامنے موجود ہیں' جسٹس ثاقب نثار بدمعاشی ہے بچیوں کے ساتھ فراڈ کیا جائے 'خاتون کیساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کا فراڈ کرنے والے منگیتر کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرنے کا حکم چیف جسٹس نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا،تمام تفصیلات گھر پر فراہم کرنیکی ہدایت پنجاب کی پبلک سیکٹر کی 37یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ،نیشنل کالج آف آرٹس کے پرنسپل کی تقرریوں اور طریق کار بارے بھی رپورٹ طلب نوٹس میں آیا ہے 15،15لاکھ روپے پر ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا ہے، پی کے ایل آئی کا سربراہ کون ہیں' چیف جسٹس کا استفسار ڈاکٹر سعید اختر پی کے ایل آئی کے سربراہ ہیں' چیف سیکرٹری /سنا ہے ان کی اہلیہ بھی تعینات ہیں، تمام تر تفصیلات فراہم کی جائیں'جسٹس ثاقب نثار آپ کن معاملات میںمداخلت کر رہے ہیں'چیف جسٹس کا طلحہ برکی سے استفسار /میں صرف حلقے میں لوگوں کے مسائل سنتا ہوں'طلحہ برکی کا جواب میں سمجھا تھا شاید توقیر شاہ والے کام آپ کرتے ہیں 'جسٹس ثاقب نثار / چیف جسٹس کاشہر خاموشاں کی تشہیر میں وزیراعلی کی تصاویر کے استعمال پر بھی نوٹس وائس چانسلر زکی تقرریوں کیلئے پنجاب میںیکساں پالیسی کیوں نہیں اپنائی گئی ،خود سے کیسے رائے قائم کر لیتے ہیں پسماندہ علاقوں میں کوئی جانے کیلئے تیار نہیں'چیف جسٹس

اتوار 29 اپریل 2018 19:50

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے داماد کے ذریعے سفارش کرانے والے پولیس افسر کی سرزنش کی جبکہ اپنے داماد کو بھی فوری عدالت میں طلب کر کے سخت اظہار برہمی کیا ،دونوں نے چیف جسٹس سے غیر مشروط معافی مانگ لی ،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے فیملی ممبر سے سفارش کرائی جاسکتی ہے، آپ کی جرات کیسے ہوئی میرے داماد سے مجھے سفارش کرانے کی،میں جہاد کر رہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کرا رہے ہیں، چیف جسٹس نے گاڑی سے اتر کر سائلین کے مسائل نہ سننے کی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی درخواست کو مسترد کردیا،چیف جسٹس پاکستان نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا،پنجاب کی پبلک سیکٹر کی 37یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور نیشنل کالج آف آرٹس کے پرنسپل کی تقرریوں اور طریق کار بارے بھی رپورٹ طلب کر لی،چیف جسٹس پاکستان نے پی آئی سی میں پروفیسرزکی میرٹ کے برعکس تعیناتیوں پر بھی ازخود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک سے رپورٹ طلب کر لی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کے بچوں کے حوالگی کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی جانب سے اپنے داماد کے ذریعے سفارش کرانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے فیملی ممبر سے سفارش کرائی جاسکتی ہے، آپ کی جرات کیسے ہوئی میرے داماد سے مجھے سفارش کرانے کی۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ چیف جسٹس پاکستان کو کوئی سفارش کرے گا، میں جہاد کر رہا ہوں اور آپ مجھے سفارش کرا رہے ہیں۔اس موقع پر ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ذرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرانے کا مشورہ دیا۔

عدالت کے طلب کرنے پر چیف جسٹس پاکستان کے داماد خالد رحمان پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے اپنے داماد سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کو کس نے سفارش کا کہا، آپ بیٹے گھر پر ہوں گے یہاں چیف جسٹس پاکستان کے سامنے موجود ہیں۔داماد خالد رحمان نے بتایا کہ مجھے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سفارش کی تھی جن کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹوں اور سابق اہلیہ کا نام ای سی ایل میں رہنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے داماد نے بھری عدالت میں غیر مشروط مانگ لی۔چیف جسٹس نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی جانب سے بار بار معافی مانگنے اور اس کیس کو چیمبر میں سماعت کرنے کی استدعا پر سماعت ملتوی کر دی۔یاد رہے کہ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی سابق اہلیہ نے اپنا اور بچوں کا نام ای سی ایل میں ڈلوانے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔ایک دوسری درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے خاتون کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کا فراڈ کرنے والے منگیتر کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرنے کاحکم دیدیا۔

ایک سائل خاتون ظل ہما نے چیف جسٹس کو منگیتر کی جانب سے ڈیڑھ کروڑ فراڈ کیس کی شکایت کی تھی جس پر چیف جسٹس نے فراڈ کے ملزم کوکمرہ عدالت سے گرفتار کرنے کاحکم دیا۔چیف جسٹس نے ایف آئی اے کودو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیا۔خاتون ظل ہما نے عدالت کو بتایاتھا کہ سابق منگیتر نے فراڈ سی50 لاکھ اوراس کی جائیدادہتھیالی تھی جبکہ سابق منگیتر رقم واپس کرنے کی بجائے دھمکیاں دے رہا ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بدمعاشی ہے کہ بچیوں کے ساتھ فراڈ کیا جائے۔ملز م کو گرفتار کرواتے ہیں،آدھے گھنٹے میں سچ بتا دے گا۔چیف جسٹس کا یہ بھی کہناتھا کہ فراڈ کرنے والوں نے مذاق بنا رکھا ہے،فراڈ کرکے کبھی ہائیکورٹ آگئے کبھی سپریم کورٹ۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لے لیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے بجٹ اور بھرتی کیے گئے ڈاکٹرز اور عملے کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے پی کے ایل آئی اے میں ملازمین کے سروس اسٹرکچر کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ شام تک تمام ترتفصیلات میرے گھر پر فراہم کی جائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے نوٹس میں آیا ہے کہ 15،15 لاکھ روپے پر ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی کا سربراہ کون ہیں ۔کمرہ عدالت میں موجود چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر سعید اختر پی کے ایل آئی کے سربراہ ہیں اور وہ عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے ڈاکٹر سعید کی اہلیہ بھی پی کے ایل آئی میں تعینات کی گئی ہیں، عدالت کو تمام تر تفصیلات فراہم کی جائیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب کی پبلک سیکٹر کی 37یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرریوں کے طریق کار پر بھی از خود نوٹس لیا۔عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب سے طریق کار سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بتایا جائے وائس چانسلر زکی تقرریوں کے لئے پنجاب میںیکساں پالیسی کیوں نہیں اپنائی گئی۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ پسماندہ علاقوں میں بنائی جانے والی جامعات میں کوئی جانے کو تیار نہیں ہوتا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خود سے کیسے رائے قائم کر لیتے ہیں کہ پسماندہ علاقوں میں کوئی جانے کے لئے تیار نہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے نیشنل کالج آف ارٹس کے پرنسپل مرتضی جعفری کی میرٹ کے برعکس تقرر کا ازخود نوٹس بھی لیا۔کالج کے پروفیسر رائودلشاد نے بتایا کہ مرتضی جعفری کو عہدے کی معیاد مکمل ہونے کے باوجود توسیع دیدی گئی اور اب قانون میں تبدیلی کے ذریعے عمر کی حد بڑھائی جا رہی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے نیشنل کالج آف آرٹس کے پرنسپل کو ملازمت میں توسیع دینے پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔سپریم کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلحہ برکی کے خلاف اختیارات سے تجاوز کی ایک شکایت پر بھی نوٹس لیا گیا۔شکایت کنندہ نے چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کیا کہ طلحہ برکی وزیر اعلی پنجاب کے مشیر نہ ہونے کے باوجود مشیر کی حیثیت سے اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طلحہ برکی سے استفسار کیا کہ آپ کن معاملات میںمداخلت کر رہے ہیں۔جس پر طلحہ برکی نے کہا کہ میں صرف حلقے میں لوگوں کے مسائل سنتا ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے حوالے سے ایسا تاثر سامنے آیا ہے جیسے آپ توقیر شاہ کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔سماعت کے دوران شادی وال کے علاقے میں قبرستان نہ ہونے پر چیف جسٹس پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ لوگوں کے پاس اپنوں کو دفنانے کی جگہ نہیں ہے جس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ شہرخاموشاں کے نام سے جگہ ایکوائر کررکھی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے قبرستان پر تجاوزات کے بارے میں امتیاز کیفی، قانون دان میاں ظفر اقبال کلانوری اور عبداللہ ملک ایڈووکیٹ پر کمیشن قائم کر دیا اور کمیشن کو ہدایت کی کہ 15 دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے شہر خاموشاں کی تشہیر میں وزیراعلی پنجاب کی تصاویر کے استعمال پر بھی نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ اشتہار پر وزیر اعلی کی تصویر نظر نہ آئے اور اس حوالے سے پہلے بھی حکم جاری ہو چکا ہے۔

چیف جسٹس نے خاتون سائل کی شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایک ہفتے میں پنشن کی ادائیگی کرنے کے بھی احکامات جاری کئے۔عدالت نے چیف انفارمیشن کمشنر پنجاب کی ایک برس سے خالی سیٹ پر عدم تقرری کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو چیف انفارمیشن کمشن کی میرٹ پر تقرری کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس پاکستان نے پی آئی سی میں پروفیسرزکی میرٹ کے برعکس تعیناتیوں کا ازخود نوٹس لے لیا۔

، درخواست گزار پروفیسر عبدالوحید نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پروفیسرز کو میرٹ کے برعکس تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ لسٹ کے مطابق پہلے نمبروں پر آنے والے پروفیسرز کو نظر انداز کیا گیا ہے اور جونیئرز کو سیاسی بنیادوں پر تعینات کر کے میرٹ کی دھجیاں بکھیریں گئیں ہیں۔ جس پرچیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب اور پی آئی سی کے سربراہ ندیم حیات ملک سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے کمرہ عدالت میں اس وقت سناٹا چھا گیا جب ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امتیاز کیفی نے چیف جسٹس پاکستان سے التجا کرتے ہوئے کہا آپ سے آج پہلی اور آخری مرتبہ کچھ مانگ رہا ہوں انکار نہ کیجیے گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ میں کسی کو کیا دے سکتا ہوں بتائیں کیا مسئلہ ہی ۔امتیازکیفی نے کہا کہ میں اوپن کورٹ میں نہیں بتا سکتا مہربانی فرما کر تحریری درخواست دیکھ لیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے درخواست کی آپ رش میں گاڑی سے نہ اتریں، ہمیں آپ کی زندگی بہت عزیز ہے۔چیف جسٹس نے درخواست پڑھتے ہی اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے کہا یہ کیا ہے مجھے پتہ ہے جتنی آپ کو مجھ سے ہمدردی ہے لیکن مجھے کسی کہ ہمدردی کی ضرورت نہیں، آپ لوگ مجھے عوام سے دور کرنا چاہتے ہیں، عوام مجھے روکیں گے اور میں گاڑی روک کر ان کے مسائل سنوں گا۔