دینی مدارس کی مشکلات اور ازالے کیلئے دینی قیادت اور وزارت داخلہ کے درمیان مذاکرات (آج ) ہونگے

اجلاس میں دینی مدارس کی رجسٹریشن ، علماء اور دینی طلباء کے نام فورتھ شیڈول ، اہم دینی قیادت کی سیکورٹی ،شمالی وزیر ستان میں دینی مدراس کی بحالی سمیت اہم فیصلے کیے جائیں گے

اتوار 29 اپریل 2018 20:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 اپریل2018ء) دینی مدارس کو مشکلات اور ازالے کے لئے دینی قیادت اور وزارت داخلہ کے درمیان اہم مذاکرات کیلئے آج ( پیر) کو وزارت داخلہ اہم اجلاس منعقد ہوگا اجلاس میں دینی مدارس کی رجسٹریشن ، علماء اور دینی طلباء کے نام فورتھ شیڈول ، اہم دینی قیادت کی سیکورٹی ،شمالی وزیر ستان میں دینی مدراس کی بحالی سمیت اہم فیصلے کیے جائیں گے ۔

تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ میں آج ( پیر) وفاق المدارس کی قیادت کے وزیر داخلہ کے ساتھ اہم مذاکرات ہوں گے جس میں حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ احسن اقبال ، وزارت داخلہ کے اعلی حکام کے علاوہ متعلقہ حکام شرکت کریں گے جب کہ دوسری جانب وفاق المدراس کیجانب سے علماء کی قیادت مفتی قاری حنیف جالندھری کریں گے ، ذرائع کے مطابق حکومت اور علماء کے درمیاں نو نکات پر مذاکرات کیے جائین گے جو پہلے ہی علمائکء کی جانب سے حکومت کو پیش کی جا چکی ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ،دینی مدارس کی رجسٹریشن، غیر ملکی طلبہ کے ویزوں، فورتھ شیڈول میں علما کے ناموں،اہم دینی رہنماں کی سیکیورٹی،شمالی وزیر ستان کے مدارس و مساجد کی بحالی سمیت دیگر تمام اہم امور زیر بحث آئیں گے -وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین کی جانب سے وزیر داخلہ کو پہلے ہی پاکستان بھر کے دینی مدارس اور علما و طلبہ کو درپیش مسائل ومشکلات کے حوالے سے نو نکاتی عرضداشت پیش کر چکی ہے ۔

ذرائع کے مطابق پیر کے روز دوطرفہ مذاکرات میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کے التوا،کوائف طلبی کے نام پر مدارس کو ہراساں کرنے،غیر ملکی طلبہ کے لیے پاکستانی مدارس کے دروازے بند کرنے،ممتاز علما کرام کو فورتھ شیڈول میں شامل کرنے،دینی اجتماعات اور پروگراموں کو حیلے بہانوں سے روکنے،قربانی کی کھالیں اور عطیات جمع کرنے پر پابندیاں عائد کرنے،شمالی وزیرستان کے مدارس و مساجد کی بحالی اور تعمیر نو،اہم دینی رہنماں کی سیکیورٹی واپس کرنے جیسے اہم معاملات زیر بحث لائے جائیں گیرابطہ کرنے پر مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ دنیا بھر سے طلبہ پاکستان کے دینی مدارس کا رخ کرتے تھے اور یہاں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ پاکستان کے سفرا کے طور پر کردار ادا کرتے تھے لیکن ان کے لیے پاکستان کے دروازے بند کر دئیے گئے اور اب وہ انڈیا کا رخ کرنے پر مجبور ہیں،ملک بھر میں سینکڑوں مدارس کی رجسٹریشن کی درخواستیں التوا کا شکار ہیں حتی کہ بعض جگہوں سے رشوت طلبی کی شکایات آ رہی ہیں لیکن مدارس کی رجسٹریشن کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ پنجاب میں خاص طور دینی تقریبات اور اجتماعات کے انعقاد کو روز بروز مشکل سے مشکل تر بنایاجا رہا ہے،اسی طرح اہم دینی شخصیات کی سیکیورٹی کو بدنیتی سے واپس لے لیا گیا-انہوں نے زور دے کر کہا کہ ممتاز علما کرام کو ناروا طور پر فورتھ شیڈول میں ڈال دیا گیا ہے اور انہیں مسلسل تنگ کیا جاتا ہے ایسے علما کے نام فی الفور فورتھ شیڈول سے نکالے جائیں-انہوں نے کہا کہ آپریشن زدہ علاقوں میں بازاروں،مکانات اور اسکولز سمیت ہر چیز کی تعمیر نو اور بحالی کا عمل جاری ہے لیکن مساجد ومدارس کی تعمیر نو اور بحالی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔