بلوچستان بھر میں دہشت گردی کو ایک سیاسی جماعت نہیں روک سکتی ،سیاسی ومذہبی جماعتیں

دہشت گردی سے ہمارے 8ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں ،صوبے کے مختلف علاقوں میں قتل و غارت گری کا بازار زور وشور سے جاری ہے، رہنمائوںکاجلسہ عام سے خطاب

اتوار 29 اپریل 2018 21:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2018ء) بلوچستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر میں دہشت گردی کو ایک سیاسی جماعت نہیں روک سکتی دہشت گردی سے ہمارے 8ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے ہیں صوبے کے مختلف علاقوں میں قتل و غارت گری کا بازار زور وشور سے جاری ہے صوبے کے حقوق غضب کئے جارہے ہیں معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے کے لوگ آج جینے کی ضمانت مانگ رہے ہیں حالیہ دہشت گردی کے خلاف ہزارہ برادری چار مئی کو پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرہ کریگی اور 13مئی کو احتجاجی تحریک چلائی جائے گی،بلوچستان اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکمرانوں کو اپنی داخلہ ا ور خارجہ پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہوگا سپریم کورٹ کوئٹہ میں حالیہ دہشت گردی کی وارداتوں کا ازخود نوٹس لیکر عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالے ۔

(جاری ہے)

یہ بات صوبائی وزیر سید آغا رضا، بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید داود آغا،حاجی عبدالقیوم چنگیزی ، طاہرہزارہ ، سابق رکن قومی اسمبلی سید ناصر علی شاہ ، لیاقت ہزارہ ،حاجی طاہر نظری ، علامہ جمعہ اسدی ،حاجی محمد جواد،قاری سید مصطفی ہاشمی نے اتوار کو علمدار روڈ شہدا چوک پر گزشتہ روز جمال الدین افغانی روڈ پر دہشت گردی کے واقعہ کے بعد منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

مقررین نے کہا کہ گزشتہ 2دہائیوں سے ہزارہ قوم سمیت صوبے بھر میں دہشت گردی سے ہزاروں خاندان متاثر ہوئے ہیں جس کیلئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کرنا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کی خاطر ہمارے نوجوانوں ،خواتین نے بے شمار قربانیاں دی ہیں مگر اسکے باوجود ہمیں پاکستانی ماننے سے انکار کیا جاتا ہے اور ہمیں ایران اور افغانستان کا ایجنٹ کہا جاتا ہے ہم ان عناصر پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم سب سے زیادہ پاکستانی ہیں اور اس سرزمین کی خاطر ہمارے آباؤ اجداد نے اپنی جانوں کے نذرانے دیئے اور ہمیں بھی ایران اور افغانستان سے زیادہ اس سرزمین سے محبت ہے ہمیں کسی کے سامنے اپنی حب الوطنی کا ثبوت دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے امریکہ کو خوش کرنے کیلئے جہادی تنظیمیں بنائیں جو آج پاکستان میں دہشت گردی کر رہی ہیں پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکمرانوں کو اپنی خارجہ اور داخلہ پالیسیاں تبدیل کرنا ہوگی جب تک ملکی خارجہ اورداخلہ پالیسیاں تبدیل نہیں ہوجاتی اس وقت تک دہشت گردی کا خاتمہ ناممکن ہے دہشت گردوں کے ہاتھوں کوئٹہ شہر مقتل گاہ بن چکا ہے ہم اب مزید دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے اگر ریاست ہمیں تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو ہمارے نوجوانوں کو اپنی حفاظت خود کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ ہر دہشت گردی کے واقعہ کے بعد حکومت کی جانب سے یہ کہاجاتا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے سزا دی گئی ہے مگر اسکے باوجود صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور ہمارے مائیں بہنیں ہم سے سوال کرتی ہیں کہ اگر آپ دہشت گردوں کا سامنا نہیں کرسکتے تو ہم انکو جواب دینے کیلئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام گزشتہ 70سالوں سے جینے کا حق مانگ رہے ہیں مگر دہشت گردی نے نہ صرف ہزارہ قوم بلکہ صوبے بھر کے تمام اقوام کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی اس صوبے میں زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے اور بعض لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں ہونے والی تواتر کے ساتھ د ہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے بلوچستان شیعہ کانفرنس نے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت آج ہونے والے جلسہ میں تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے شرکت کی ۔انہوں نے کہا کہ اس کابینہ میں مزید فیصلے کئے جائیں گے کہ صوبے میں ہونے والی دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کس طرح کے اقدامات اٹھانے چاہئے کیونکہ ہماری نوجوان نسل دہشت گردی کے ہاتھوں تنگ آچکی ہے اور ہم سے جواب مانگ رہے ہیں مگر ہم نے انہیں ابتک روک رکھا ہے کیونکہ ہم پرامن لوگ ہیں اور پرامن طریقے سے اپنے مطالبات منوانا چاہتے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہزارہ قوم کی نسل کشی کے خلاف 4مئی کو پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے اور 13مئی کو احتجاجی تحریک چلائی جائے گی جس کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہزارہ قوم ایک پرامن قوم ہے جس کے ساتھ دو دہائیوں سے ظلم کیا جارہا ہے۔