پاکستان پیپلز پارٹی کی مہاجر سیاست کے گڑھ لیاقت آباد میں جلسہ عام کی جھلکیاں

44سال بعد مہاجر سیاست کے گڑھ لیاقت آباد میں پیپلزپارٹی نے بھرپور سیاسی انٹری ڈالی بلاول بھٹو زرداری کی جلسہ گاہ آمد سے قبل بلاول ہائوس میں ان کی چھوٹی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری نے انہیں امام ضامن باندھا

اتوار 29 اپریل 2018 22:20

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی مہاجر سیاست کے گڑھ لیاقت آباد میں جلسہ عام کی جھلکیاں ۔ 44سال بعد مہاجر سیاست کے گڑھ لیاقت آباد میں پیپلزپارٹی نے بھرپور سیاسی انٹری ڈالی ۔ بلاول بھٹو زرداری کی جلسہ گاہ آمد سے قبل بلاول ہائوس میں ان کی چھوٹی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری نے انہیں امام ضامن باندھا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شام 6 بجکر 55 منٹ پر جلسہ گاہ پہنچے ۔ شرکا نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا ۔ بلاول بھٹو بائی روڈ بلاول ہائوس سے جلسہ گاہ پہنچے ۔ بلاول بھٹو نے حسب روایت گہرے بلو رنگ کا شلوار قمیض زیب تن کیا ہوا تھا ۔ بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کا آغاز نعروں سے کیا ۔ پیپلز پارٹی کے سعید غنی نے بلاول کی تقریر سے پہلے خواتین اور مردوں سے الگ الگ نعرے لگوائے ۔

(جاری ہے)

معروف قوال شہید امجد صابری کی والدہ اوربھائی کا جلسہ گاہ آمد پرپرتباک خیرمقدم کیا گیا۔ امجد صابری کے بھائی طلحہ صابری نے اپنے بھائی غلام فرید صابری کا کلام بھٹو زندہ ہیں پیش کیا ۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ خطاب کے لیے ڈائس پر آئے تو انہیں اجرک کا تحفہ پیش کیا گیا ۔وزیراعلی سندھ نے اپنی تقریر کے دوران جلسہ گاہ میں نعرے لگوائے ۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تقریر سے پہلے جلسہ گاہ میں پیپلز پارٹی کے پرچم سے مشابہ رنگ برنگی غبارے فضا میں چھوڑے گئے ۔ ٹنکی گرانڈ ایف سی ایریا میں عوامی جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا ۔ جلسہ گاہ میں 120 فٹ لمبا ، 40 فٹ چوڑا اور 24فٹ اونچا اسٹیج تیار کیا گیا ہے ۔ پرامن کراچی سب کا کراچی کا نعرہ جلسے کا سلوگن ، پرامن کراچی کا نعرہ بڑی اسکرین پرجلسہ کے شرکا کے سامنے لگایا گیا تھا ۔

جلسہ گاہ میں پارٹی پرچموں ، بڑی بڑی اسکرینز اور پینا فلیکس لگائے گئے ہیں ، جن پر شہید ذوالفقار علی بھٹو ، شہید بے نظیر بھٹو ، آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور کی تصاویر آویزاں تھیں۔ اسٹیج پر دو بڑی مرکزی اسکینیں نصب تھیں ۔ شہری رحمان اور جاوید ناگوری نے اپنی تقاریر میں جیالوں کا لہو گرمانے کے لیے نعرے لگوائے ۔

خیر مقدمی بینرز پر ہمارا عزم پرامن کراچی ، کراچی سب کیلئے ، خوش آمدید بلاول بھٹو اور دیگر نعرے تحریر کیے گئے ہیں ۔ جلسہ گاہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلا حصہ میں اسٹیج بنایا گیا ہے ، دوسرے حصے میں خواتین اور تیسرے حصے میں مرد اور نوجوان کارکنان کی نشستیں مختص کی گئی ہیں ۔ جلسہ گاہ میں ایک جیالا عقاب کے ساتھ جلسہ گاہ میں آیا اور وہ اسٹیج کے سامنے پارٹی قیادت اور جلسے کے شرکا کی توجہ کا مرکز رہا ۔

جلسہ گاہ میں لائٹنگ کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے ۔ جلسہ کی اطراف عمارتوں کو بھی پیپلز پارٹی کے پرچموں اور بینرز کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے ۔ جلسہ گاہ کا گرائونڈ ٹنکی گرانڈ کہلاتا ہے ۔اس ٹنکی کے ذریعہ علاقے میں پانی سپلائی کیا جاتا ہے ۔یہ کئی سو فٹ بلند پانی کا ٹنک ہے ، جس پر پیپلز پارٹی کے پرچم آویزاں کیے گئے ہیں جلسہ گاہ میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے ۔

تین ہزار سے زائد پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات تھے جبکہ 100 سے زائد پولیس اہلکار خواتین بھی تعینات تھیں ۔اسٹیج کی سکیورٹی ایس ایس یو کے سپرد تھی ۔ جلسہ گاہ میں داخلے کے لیے 6 انٹری گیٹ رکھے تھے ، جن پر 80 واک تھرو گیٹ نصب تھے اور تلاشی کے بعد شرکا کو داخلے کی اجازت دی گئی ۔ جلسہ گاہ میں خواتین اور نوجوان لڑکیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جیالوں اور جیالیوں نے پارٹی ترانوں پر رقص کیا۔

جلسے کے شرکا نے بلاول بھٹو زرداری کی تصاویر اور پارٹی پرچم اٹھا رکھے تھے ۔ مختلف خواتین اور بچوں نے پارٹی پرچم کی مناسبت سے چہروں پر فیس پینٹنگ کرا رکھی تھی ۔ جلسہ گاہ کے شرکا کا جوش قابل دید رہا ۔ جلسے کے آغاز سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ کی خصوصی ٹیموں نے جلسہ گاہ کی سرچنگ کی ۔ جلسے کے آغاز کا وقت چار بجے تھا تاہم اتوار کو کراچی میں گرمی زیادہ ہونے کی وجہ سے شرکا کی تعداد کی جلسہ گاہ آمد سہ پہر چار بجے شروع ہوئی ۔

جلسہ گاہ کی سکیورٹی کے سبب پولیس نے ایک روز قبل ہی رات 12 بجے علاقے میں دکانیں اور کاروبار کو بند کرا دیا ، جس کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔جلسے کی کارروائی چھ بجے شروع ہوئی ، راشد ربانی نے نظامت کے فرائض سرانجام دیے ۔جلسہ میں جیالوں کا جوش وخروش دیدنی تھا ، اکثرجیالوں نے بلاول بھٹوکے ساتھ سیلفی کی فرمائش کی ۔

خواتین کے لیے اسٹیج کے سامنے کمپانڈ بناکرکرسیاں لگائی گئی تھیں ۔ جلسہ میں پیپلزپارٹی کے بعض جیالوں نے اپنے مطالبات کے حق میں بینربلند کیے ،اسٹیج سے جاوید ناگوری نے کارکنان کوبینربندکرنے اوران سے ملاقات کی ہدایت کی۔ جلسہ کی کوریج کے لیے ملکی اورغیرملکی میڈیا کی بڑی تعداد جلسہ گاہ میں موجود تھی ،جلسہ کی کوریج کے لیے ڈرون کیمرے بھی استعمال کیے گئے ۔

جلسے میں پیپلزپارٹی گلگت بلتستان اورچترا ل کے کارکنان نے اپنے علاقائی لباس میں شرکت کی اورشرکا کی توجہ کا مرکز رہے ۔ جلسے میں مختلف علاقوں سے ارکان اسمبلی اور رہنماں کی قیادت میں ریلیاں جلسہ گاہ پہنچیں ۔ پیپلز پارٹی کے تمام اہم رہنما اسٹیج پر موجود تھے ۔ جلسہ گاہ میں کوئی اہم کارکن موجود نہیں تھا ۔ جلسہ گاہ میں بلاول بھٹو کی تقریر دیکھنے کے لیے جلسہ گاہ اور اطراف کی سڑکوں پر بڑی اسکرینیں نصب کی گئی تھیں۔