مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے وفاقی بجٹ کو متوازن اور عوام دوست قرار دیا، بجٹ کے عوام کے معیار زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے،زراعت کے شعبہ کو ریلیف فراہم کیا گیا،ملکی معیشت کو پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا،تنخوا دار طبقہ کا معیار زندگی بہتر ہوگا، مرزا اختیار بیگ،ڈاکٹر شکیل احمد رائے،اسسٹنٹ پروفیسر پشاور یونیورسٹی فاروق ملک و دیگر کا رد عمل

اتوار 29 اپریل 2018 23:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2018ء) مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے آئندہ مالی سال 2018-19ء کے وفاقی بجٹ کو متوازن اور عوام دوست قرار دیا اور کہا کہ اس بجٹ کے عوام کے معیار زندگی پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اقتصادی تجزیہ نگار مرزا اختیار بیگ نے وفاقی بجٹ 2018-19ء پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ تجاویز میں حکومت عوام بالخصوص زراعت کے شعبہ کو ریلیف فراہم کیا ہے، کاشتکاروں کو کھادوں اور بیجوں پر سبسڈی دی ہے جبکہ رواں سیزن میں زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے کھادوں پر صرف دو فیصد سیلز ٹیکس رکھا ہے جبکہ کاشتکاروں کو زرعی قرضوں کیلئے 800 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر شکیل احمد رائے نے تنخواہ دار طبقہ اور کوآپریٹ سیکٹر پر ٹیکسوں میں کمی کی موجودہ حکومت کی کوششوں کی تعریف کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کی انتھک کوششوں کی بدولت ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جارہی ہے جس سے ملکی معیشت کو پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا۔

اسسٹنٹ پروفیسر پشاور یونیورسٹی فاروق ملک نے بھی بجٹ کو متواز ن قرار دیا اور ٹیکسوں میں کمی اور نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس دائرہ کار میں لانے کیلئے تعمیری اقدامات تجویز کرنے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں اور توانائی کے شعبہ کیلئے خطیر رقم رکھی ہے جس سے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ اور سالانہ 12 لاکھ کی تنخواہ داروں کی آمدن کو ٹیکس فری کرنے کو بھی سراہا جس سے تنخوا دار طبقہ کا معیار زندگی بہتر ہوگا۔

تجزیہ کار فرید اللہ نے بھی بجٹ کو عوام دوست اور متوازن قرار دیا اور کہا کہ تعلیم، صحت ، توانائی اور زراعت کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقہ کیلئے مراعات اور ،خطیر رقم مختص کرنے اور زراعت کے شعبہ کیلئے زرعی قرضوں کی مد میں خطیر رقم رکھنے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کی تین یا چار ماہ کیلئے بجٹ دینے کی تجویز کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ وفاقی بجٹ پورے سال کیلئے ہوتا ہے جو پورے سال کے محصولات کے اہداف، بجٹ اور مالیاتی خسارے اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کے حصے کو مدنظر رکھ کر بنایا جاتا ہے۔

ایک شہری راجہ اصغر نے کہا کہ بجٹ عوام کی توقعات کے مطابق ہے۔ بی آئی ایس پی، ہیلتھ پروگرام میں توسیع، نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھار دینے کے پروگراموں کو وسعت دینے کے لئے بھی فنڈز میں اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاع کے اہم ترین شعبہ کیلئے 1100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو قابل تعریف ہے۔ ایک شہری محمد سلیمان نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ عوام دوست اور متوازن بجٹ پیش کرنے پر حکومت مبارکباد کی مستحق ہے کیونکہ یہ مسلسل چھٹا بجٹ ہے جو اپنے ہر سابقہ بجٹ سے بہتر بجٹ دیتی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ہمیشہ ہی تنقید کرتی ہیں اور ان کا کام تنقید کرنا ہی نہیں بلکہ بہتری کیلئے تجاویز دینا ہوتا ہے۔