جموںوکشمیر کو ایک جیل خانے میں تبدیل کردیاگیا ہے‘تحریک حریت

آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوںکی مسلسل غیرقانونی نظربندی کی شدید مذمت

پیر 30 اپریل 2018 12:52

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2018ء) مقبوضہ کشمیرمیںتحریک حریت جموں وکشمیر نے آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل بلاجواز نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ جدوجہد آزادی کشمیر جاری رکھنے پر حریت رہنمائو ں اور کشمیری عوام کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تحریک حریت کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ کٹھ پتلی انتظامیہ اپنے بھارتی آقائوںکی خوشنودی کشمیری عوام خاص طورپر حریت قائدین اور نوجوانوںکو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ 2016 کی عوامی تحریک کے دوران پرامن تحریک چلانے والے رہنمائوں اور کارکنوں کوجھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کرکے وادی سے باہرکی مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا ، جہاںانہیںبدترین جسمانی اذیتیں پہنچائی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ فرقہ پرست ذہنیت کی حامل جیل انتظامیہ کشمیری نظربندوں کو تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھ کر جیل انتظامیہ انکی زندگیوں سے کھلواڑ کر رہی ہے اور کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ انکی غیر قانونی نظربندی کو طول دیاجارہا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ رہائی کے عدالتی احکامات کو جیل انتظامیہ خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی تاناشاہی کا حکم چلاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پولیس رہائی کے عدالتی احکامات کو یکسر نظرانداز کرکے ایک بار پھر پرانے الزامات کے تحت حریت رہنمائوں کی گرفتاری عمل میں لاتی ہے۔ تحریک حریت کے ترجمان نے کہا کہ جرمِ بے گناہی کے نتیجے میں سینکڑوں کشمیری جیلوں میں مسلسل نظر بند ہیں ۔

انہوںنے حریت رہنمائوں محمد یوسف فلاحی، محمد شعبان خان اور منظور احمد کلو کی سرینگر سینٹرل جیل سے CIKہمہامہ اور شوپیان اور سوپورمیں پولیس اسٹیشنوں میں نظربند رکھنے کی شدید مذمت کی ۔ انہوںنے حریت رہنمائوں مسرت عالم بٹ،غلام محمد خان سوپوری، امیر حمزہ شاہ، عبدالغنی بٹ، میر حفیظ اللہ، عبدالخالق ریگو، عبدالسبحان وانی، محمد یوسف میر، شکیل احمد یتو، عاشق حسین نارچور، محمد امین آہنگر، محمد امین پرے، عبدالمجید پرے، سجاد احمد بٹ، مفتی عبدالاحد، عبدالمجید لوگری پورہ، سہیل احمد شیخ، توصیف احمد خان، عبدالعزیز گنائی، اعجاز احمد بہرو، نذیر احمد خواجہ، عبدالرشید بٹ، اخلاق احمد شیخ اور تجمل الاسلام سمیت دوسرے سینکڑوں افراد کی مسلسل نظربندی پر افسوس ظاہر کیا۔

انہوںنے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل نظربندی کو قابض انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قراردیتے ہوئے کہاکہ جموںوکشمیر کو ایک جیل خانے میں تبدیل کردیا گیاہے جہاں صرف پولیس کی حکمرانی ہے اور کسی کو اپنی رائے اور سوچ کے اظہار کی اجازت نہیں ہے۔ انہوںنے واضح کیاکہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوںکی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو کمزور نہیں کیاجاسکتا ۔ ترجمان نے تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر کو ایک جیل خانہ میں تبدیل کرنے کے بجائے بھارتی حکمرانوں کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرتے ہوئے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اسکے تاریخی پس منظر میں حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔