ْچیف جسٹس تھر کول منصوبے کے دورے کے بعداس بارے کچھ کہتے تو مناسب ہوتا،سید ناصر حسین شاہ

ہم سے کوئی کوتاہی بھی ہو گئی ہو مگر ہماری سوچ مثبت ہے ،یہ سندھ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے ،وزیراطلاعات سندھ کا تقریب سے خطاب

پیر 30 اپریل 2018 18:46

ْچیف جسٹس تھر کول منصوبے کے دورے کے بعداس بارے کچھ کہتے تو مناسب ہوتا،سید ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2018ء) صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ و اطلاعات سیدّ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اگر تھر کول منصوبہ کا دورہ کرنے کے بعد اس منصوبہ کے بارے کچھ کہتے تو بڑا مناسب ہوتا،حکومت سندھ نے وہاں بہت اچھا کام کیا ہے ہوسکتا ہے ہم سے کوئی کوتاہی بھی ہو گئی ہو مگر ہماری سوچ مثبت ہے ،یہ سندھ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس سے پورے پاکستان کو فائیدہ پہنچے گا ، وہاں پر اب تک پندر ارب روپے سے زائید کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے، یہاں پر کسی صوبائی بھی حکومت کی جانب سے بنایا جانے والا پہلا ہوائی اڈہ اسلام کورٹ بنا یا گیاہے اور ا س بنا پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ تھر بدلے گا پاکستان۔

ان خیالات کا اظہار انہوںے گزشتہ شام ایک مقامی ہوٹل میں تعلقات عامہ کے ایک ادارے اینوویٹ کے ارسلان احمد اور علی ناصر کی جانب سے پہلے بزنس اینڈ انڈسٹری ایکسیلینس ایوارڈ کی تقسیم کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں تعلیم، میڈیا،ٹریڈ اور انڈسٹری کے شعبوں میں نمایاں کاردگی کا اظہار کرنے والی شخصیات کو ایوارڈز دیئے گئے۔

(جاری ہے)

تقریب سے بلوچستان کے اقلیتی امور کے وزیر گنیش کمار،سابق سینیٹر عبدالحسیب خان، محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے ایسو سی ایٹ ڈین ڈاکٹر شجاعت مبارک،بلوچستان کے ممتاز صنعتکار سردار شوکت پوپلز ئی اور ٹی وی اینکر ندیم مولوی نے بھی خطاب کیا۔صوبائی وزیر سیدّ ناصر شاہ نے کہا کہ ان کو یہ دیکھ کربڑی خوشی ہوئی ہے کہ آج کی تقریب میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے کامیاب افراد کو ایوارڈز دیئے جارہے ہیں،اچھے کام کا مظاہرہ کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی سے ملک آگے کی جانب بڑھے گا اور ہم قومی ترقی و خوشحالی کے مطلوبہ ہدف حاصل کرسکیں گی۔

بلوچستان کے صوبائی وزیر گنیش کمار نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ایک عظیم منصوبہ ہے جس کی تکمیل کے بعد پاکستان قرض لینے والا نہیں بلکہ دینے والا ملک بن جائے گا۔انہوں نے سندھ کے ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے لوگوں سے کہا کہ وہ آگے آئیں اور گوادر میںانڈسٹری لگائیں تو انھیں بہت ا اچھا منافع مل سکتا ہے، وہاں سیکورٹی کا اب کوئی مسلہ نہیں ہے،انکے اس عمل سے بلوچستان میں بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور عوام کی ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔

ممتاز صنعتکار اور سابق سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ آج ملک میں قومی بجٹ پر ہر طبقہ فکر اپنی رائے کا اظہار کرہا ہے،کچھ کہتے ہیں بہت اچھا بجٹ ہے اور کسی کے نزدیک انتہائی خراب بجٹ ہے جس سے آنے والی نئی حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اانہوں نے موجودہ حکومت کے ساتھ پانچ سال تک بجٹ سازی میں حصہ لیا ہے،سابق وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار نے 2015 تک تعلیم کا بجٹ پانچ سے سات فیصد تک لانے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک پورا نہیں ہے ہوسکا ہے اور آج بھی ملک کی23 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ دیکھا ہے کہ سیاسی حکومتیں عوامی بجٹ کے نام پر ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے مسائل نظر انداز کردیتی ہیں۔بلوچستان کے ممتاز صنعتکار سردار شوکت پوپلز ئی نے کہا کہ تاجروں اور صنعتکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومت کو ایوارڈز دینے کی ضرورت ہے اور مقامی ادارے اینو ویٹ نے ان ایوارڈز کا اجرا کرکے بہت قابل تعریف کا م کیا ہے۔

تعلقات عامہ کے مقامی ادارے اینوویٹ کی جانب سے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا اظہار کرنے پر جن شخصیات کو ایوارڈز دئے گئے ان میںایپٹیما کے سابق چیرمین طارق مسعود، کراچی تاجر اتحاد کے عتیق میر، عارف حبیب گروپ کے احسن محنتی، سی پی ایل سی کے سابق چیف احمد چنائے، پاکستان اسٹیل ملز کے چئیرمین انجینیر عبدالجبار،مولوی فوڈ کے ماہ وش مولوی،جے ایس گلوبل کے سی ای او کامران ناصر، ڈیری ایسوسی ایشن کے شاکر عمر گجر،ایس ایس جی سی کے شہباز اسلام،بلوچستان کے تاجر عبدالشکور کالار اور اسفندریار کالار اور میڈیا سے مسز ماہ نور، ،ثنا ہاشمی اور اختر شاہین رند شامل تھے۔