عدالت عظمیٰ کا محکمہ پولیس میں گریڈ 18 سے اوپر افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار

اگر دو ہفتوں میں اعلی افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پیش نہ ہوئی تو اس کے ذمہ دار سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ہوں گے،عدالت کے ریمارکس

پیر 30 اپریل 2018 18:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے سندھ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت پر گریڈ 18 سے اوپر افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاق کو رپورٹ پیش کرنے کی دو ہفتے کی حتمی مہلت دے دی ۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔

عدالت نے گریڈ 18 کے اوپر کے افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پولیس حکام معاملات کو اتنا ہلکا کیوں لیتے ہیں ۔ عدالت نے معاملے پر وفاق کو دو ہفتے میں حتمی رپورٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر دو ہفتوں میں اعلی افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پیش نہ ہوئی تو اس کے ذمہ دار سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ہوں گے ۔

(جاری ہے)

عدالت میں آئی جی کی جانب سے رپورٹ بھی پیش کی گئی ، جس میں بتایا گیا کہ گریڈ 17 کے 31 افسران کے خلاف کارروائی ہو چکی ہے ۔ جس میں سکھر رینج کے پانچ ایس پی شامل ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گریڈ 16 اور اس سے کم گریڈ کے 184 پولیس افسران کو سزائیں دی گئی ہیں ۔ گریڈ 18سے 21 افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جرائم میں ملوث اور خراب ریکارڈ رکھنے والے 66 اعلی افسران کے خلاف بھی کارروائی شروع کر دی گئی ۔

جن افسران کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ، ان میں گریڈ 17 سے 31 افسران اور گریڈ 18 سے 21 تک کے 35 افسران ایم او جی گروپ کے افسران بھی شامل ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن افسران کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ، ان پر کرپشن ، فرائض میں غفلت سمیت دیگر الزامات ہیں ۔