کینیا میں شدید بارشیں اور سیلاب سے 100افرادہلاک،

ہزاروں بے گھر سیلابوں سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے،ریڈکراس کی اپیل

منگل 1 مئی 2018 14:45

نیروبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) کینیا میں حالیہ دنوں میں شدید بارشوں ، سیلابوں اور مٹی کے تودے پھسلنے سے اندازا دو لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا بڑی تعداد میں لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کینیا کی ریڈ کراس نے کہا کہ محتاط اندازوں کے مطابق اپریل کے شروع میں بارشوں کے آغاز سے اب تک کم ازکم ایک سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اور سیلابوں سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔زیریں ساحلی علاقے میں دریائے تانا کے کنارے واقع ایک قصبے کی ایک خاتون نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ میری 12 مرغیاں اور چار بکریاں سیلاب میں بہہ گئیں۔ میں اپنی تمام بکریوں اور مرغیوں کو نہیں بچا سکی کیونکہ پانی کے تیز بہا کی وجہ سے میں ان تک نہیں پہنچ سکی۔

(جاری ہے)

شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلابی ریلوں کی وجہ سے لوگوں نے محفوظ مقامات پر اپنے کنبے کے افراد اور گھر کا سامان پہنچانے کے لیے لکڑی کے ٹوٹے پھوٹے ٹکڑے جوڑ کر خود ہی کشتیاں بنائیں۔سیلابوں کے باعث وسطی اور شمالی کینیا اور ساحلی علاقوں کو ملانے والی تمام بڑی سڑکیں بند پڑی ہیں۔ اسی طرح دارالحکومت نیروبی سے مرکزی بندرگاہ مومباسا کی سڑک بھی پچھلے ایک ہفتے سے زیر آب ہے۔

کینیا ریڈ کراس کے سیکرٹری جنرل عباس گولت کا کہنا تھا کہ مرکزی پہاڑی علاقے مورانگ میں مٹی کے تودے پھسلنے سے 8 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کے مکان ملبے کے نیچے دھنس گئے۔گولت نے بتایا کہ فوج اور پولیس نے امدادی کوششوں میں مدد کے لیے ہیلی کاپٹر بھیج دیے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی سے پھیلنے والی وبائی بیماریاں اب ایک اور خطرے کے طور پر کینیا پر منڈلا رہی ہیں۔