درآمدی اشیا کی ویلیوایشن کا اختیار چیف کلکٹر کو تفویض

فنانس بل 2018 کے ذریعے کسٹمز ایکٹ 1969 میں ترامیم،سیکشن 25 اے اے شامل

منگل 1 مئی 2018 15:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ڈیٹا ایکس چینج انفارمیشن کے تحت درآمدی اشیا و کنسائنمنٹس کی کسٹمز ویلیو ایشن کے تعین کے لیے مختلف ممالک سے حاصل ہونے والی معلومات استعمال کرنے کے اختیارات چیف کلکٹر کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس بل 2018 کے ذریعے کسٹمز ایکٹ 1969 میں ترامیم کرنے کی تجاویز دی ہیں، فنانس بل کے ذریعے کسٹمز ایکٹ 1969 میں سیکشن 25 اے اے شامل کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ ڈیٹا ایکس چینج انفارمیشن کے تحت درآمدی شیا پر کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی کے لیے اشیا کی ویلیو متعین کرنے کے اختیارات بورڈ کے بجائے چیف کلکٹر کو حاصل ہوگا اور چیف کلکٹر مختلف ممالک سے حاصل ہونے والی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے درآمدی اشیا کی ویلیو ایشن کرے گا اور جو ویلیو مقرر ہوگی اس پر مروجہ شرح کے حساب سے کسٹمز ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ چیف کلکٹر کو اسیسمنٹ کے بھی اختیارات حاصل ہوں گے۔ دستاویز میں کہا گیا کہ درآمدی اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی و ٹیکسوں سے متعلقہ تنازعات کی صورت میں کلکٹر کسٹمز کو درآمد کنندگان کی تحریری درخواست پر درآمد کنندہ سے درآمدی اشیا پر عائد ڈیوٹی و ٹیکسوں اور جرمانے کی رقوم کے برابر بینک گارنٹی وصول کرکے اشیا کلیئر کرنے کا اختیار ہوگا تاہم صرف وہ اشیا درآمد کنندہ کی تحریری درخواست پر کلیئر کی جاسکیں گی جو ممنوع نہیں ہوں گی اور ضبط کرنے کے ذمرے میں نہیں آتی ہوں گی۔

جو اشیا کلیئر کی جائیں گی ان اشیا کا تنازع طے کرنے کیلیے مروجہ طریقہ کار کے مطابق قائم کمیٹی سے رائے لی جائیگی اور اگر رائے ٹیکس اتھارٹیز کے حق میں آئی تو بینک گارنٹی اور پے آرڈر کی رقم وصول کرلی جائیگی ورنہ ٹیکس دہندہ کو واپس کردی جائے گی۔ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ پاکستان کو او ای سی ڈی کا ممبر بننے کے بعد رکن ملکوں سے ٹیکس معلومات ملیں گی جنھیں ٹیکس چوری روکنے کے لیے استعمال کیاجائے گا۔

متعلقہ عنوان :