کوئٹہ،ہزارہ برادری کااحتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی بلوچستان صوبائی اسمبلی کے سامنے جاری رہا

منگل 1 مئی 2018 17:25

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور وحدت المسلمین کے رہنماء اور صوبائی وزیر قانون وپارلیمانی امور سید آغا رضا سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوسرے روز بھی بلوچستان صوبائی اسمبلی کے سامنے ہزارہ برداری کا احتجاجی دھرنا جاری ہے،سرینا ہوٹل سے لیکر جی پی او چوک تک سڑک دونوں جانب سے ٹریفک کیلئے مکمل طورپر بند کی گئی اور بڑے بڑے کنٹینرز کے ذریعے سڑک آمد ورفت کیلئے بند کیا گیا ،دوسری جانب انسانی حقوق کی ممبر جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ کی قیادت میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے خواتین نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جو بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا ہواہے وہ بھی تیسرے روز جاری رہا ،عدالت روڈ جہاں پر پریس کلب واقع ہے وہاں پر مختلف تنظیموں کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے گئے جس کی وجہ سے ٹریفک کیلئے مشکلات کا سامنا ہے مقامی انتظامیہ نے بھاری تعداد میں ایف سی اور پولیس تعینات کی گئی ہے بلوچستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ بلوچستان کی صوبائی مخلوط کابینہ میں شامل صوبائی وزیر قانون سید آغا رضا محمد جن کا تعلق وحد ت المسلمین پارٹی سے ہے اپنی حکومت کیخلاف صوبائی اسمبلی بلڈنگ کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں ،وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پیر کی شپ خصوصی طیارے میں کوئٹہ سے اسلام آباد پہنچے اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ صوبائی وزیر آغا سید رضا کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں گئے اور مذاکرات کئے مگر مذاکرات ناکام ہونے کے بعد وہ خصوصی طیارے میں واپس چلے گئے اس سے قبل وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو ،نیشنل پارٹی کے رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی میر مجیب الرحمن محمد حسنی نے بھی آغا محمد رضا سے مذاکرات کئے اور یقین دلایا کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے گا مگر مذاکرات ناکام ہوگئے اور انکا موقف تھا کہ آرمی چیف کوئٹہ اور ہم سے مذاکرات کریں اور مطالبا ت منظور کریں ،دوسری جانب انسانی حقوق کی ممبر جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ کی قیادت میں ہزارہ قبائل سے تعلق رکھنے والے خواتین کا بھوک ہڑتالی کیمپ تیسرے روز بھی جاری رہا اور اس موقع پر سخت نعرہ بازی کی گئی انکا کہنا تھاکہ 20سالوں سے ہزارہ قوم کا قتل جاری ہے اور اب تک 10ہزار بچے یتیم ہوچکے ہیں مگر ہمارا مسئلہ حل نہیں کیا جارہاہے تیسری جانب کوئٹہ کے نواحی علاقے مغربی بائی پاس پر ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی روکاوٹیں کھڑی کرکے روڈ بلاک کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے اس روٹ پر بڑے گاڑیوں سمیت مسافر وینوں اور ٹرانسپورٹر کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے جس کی وجہ سے گھنٹوں گھنٹوں تک گاڑیوں کی لائنیں کھڑی ہوجاتی ہے اور آمد ورفت کا سلسلہ مکمل طورپر بند ہیںجبکہ صوبائی دارالحکومت میں صوبائی اسمبلی کی بلڈنگ اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے سے کوئٹہ شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا انتظامیہ نے بھاری تعداد میں ایف سی اور پولیس شہر میں تعینات کردی گئی ہے ۔