ْ ایف پی سی سی آئی نے فیکٹریوں پر گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچر سرچارج ختم کرنے کی تجویز دیدی

جی آئی ڈی سی کی وجہ سے صنعتیں بند ہورہی ہیں سرچارج نہ ہٹایا گیا تو 30 مئی کے بعد فیکٹریاں بندہونا شروع ہوجائیں گی، صدر عاطف اکرام

منگل 1 مئی 2018 21:10

ْ ایف پی سی سی آئی نے فیکٹریوں پر گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچر سرچارج ختم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2018ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے فیکٹریوں پر گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچر سرچارج ختم کرنے کی تجویز دے دی۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام نے کہا ہے کہ جی آئی ڈی سی کی وجہ سے صنعتیں بند ہورہی ہیں سرچارج نہ ہٹایا گیا تو 30 مئی کے بعد فیکٹریاں بندہونا شروع ہوجائیں گی۔

منگل کو ایف پی سی آئی کے پی کے کے وفد کے ساتھ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے گیس کے حوالے سے جو فیصلہ کیا اس مین آرٹیکل 158 کو نظر انداز کردیا گیا ہے کے پی کے کی انڈسٹری کو گیس کے حوالے سے کافی مشکلات کا سامنا ہے کے پی کے میں ہم خود گیس پیدا کررہے ہیں اور جی آئی ڈی سی ہم پر اپلائی بھی نہیں ہوتا انہوں نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے استدعا کی ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں کے پی کے کی انڈسٹری تباہ ہوجائے گی 20 فیصد ٹیکس پر مارک اپ بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ لیپس بڑھ رہا ہے اگر اس کو ختم نہ کیا گیا تو کے پی کے انڈسٹری تباہ ہوجائے گی انہوں نے کہا کہC GID انڈیا پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر پیپلزپارٹی پر لگایا گا تھا جو کہ 13 روپے تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ہی اسے برھا دیا گیا اور پچاس سے پھر سو کردیا گیا جو کہ ظلم ہے انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے انڈسٹری کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہوںنے کہا کہ انڈسٹری بند ہونے سے لاکھوں مزدور بے روزگار ہوجائیں گے اور حکومت کے ریونیو میں کمی ہوگی ایف بی آر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ریفنڈ واپس کرنا ہیں ۔

(جاری ہے)

ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ رقم ایک سال کے اندر ہی ان کو واپس کردی جائے گی انہوں نے کہا کہ چالیس لاکھ روپے کی زمین کی خریداری کیلئے ٹیکس لیز ہونا لازمی ہے کی شرط سے پراپرٹی کے کاروبار پر کوئی فرق نہیں پڑے گا موجودہ بجٹ اچھا ہے اس سے انڈسٹری کو فائدہ پہنچے گا۔